الہٰ آباد ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا کاٹ رہے حکیم طارق قاسمی کی ضمانت منظور کی

جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے قانونی امداد فراہم کی

پریاگ راج: 30/ ستمبر
گورکھپور سیشن عدالت کی جانب سے ملنے والی عمر قید کی سزا کے خلاف داخل اپیل پر آج الہ آباد ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے روبرو سماعت عمل میں آئی جس کے دوران ہائی کورٹ نے ملزم کی اپیل پر سماعت کرنے کی بجائے ملزم حکیم محمد طارق قاسمی کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ ملزم گذشتہ 17/ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے۔
الہ آباد ہائی کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اشونی کمار مشراء اور جسٹس ڈاکٹر گوتم چودھری نے فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد سال 2020 سے التواء کا شکار اپیل پر سماعت کرتے ہوئے ملزم طارق قاسمی کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کاحکم جاری کیا حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزم کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کی اور کہا کہ ملزم کو گورکھپور سیشن عدالت نے دہشت گردانے معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی ہے لہذا ملزم کو ضمانت پرر ہا نہیں کیا جانا چاہے۔
ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے ایڈوکیٹ جیوتی بھوشن اور ایڈوکیٹ رویندر کمار مشراء نے عدالت کو بتایاکہ ملزم سال 2007 سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے اور گذشتہ سال لکھنؤ ہائی کورٹ نے ملزم کو بارہ بنکی مقدمہ میں ضمانت پرر ہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا تھا۔
ملزم طارق قاسمی کو چار مقدمات میں سیشن عدالت سے عمر قید کی سزا ملی تھی، سیشن عدالت کے فیصلوں کے خلاف علیحدہ علیحدہ اپیلیں لکھنؤ اور الہ آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا مثبت اثر فیض آباد اور لکھنؤ مقدمات پر پڑے گا اور ان مقدمات میں بھی ملزم کو ضمانت ملنے کے امکانات ہونگے۔
گورکھپور سیشن عدالت کے جج نریندر کمار سنگھ نے طارق قاسمی کو گورکھپور سلسلہ وار بم دھماکہ مقدمہ میں مجرم قرار دیتے ہوئے اسے عمر قید کی سزا سنائی تھی، سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی تھی جس پر آج سماعت عمل میں آئی۔22/ مئی 2007 / کو گورکھپور شہر میں تین مقامات پر بم دھماکے ہوئے تھے جس میں متعدد لوگ شدید زخمی ہوئے تھے۔
سال 2013 / میں نمیش کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر سماج وادی پارٹی کے لیڈر اکھلیش یادو نے سیشن عدالت میں ایک عرضی داخل کرکے حکیم طارق قاسمی کے خلاف قائم مقدمات کو مقدمہ واپس لینے کی اجازت طلب کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے