اورنگ آباد میں مسلمانوں کا زنجیری احتجاج

اہانت رسول اور ہندوتوادی مظالم کے خلاف ایک طاقتور عملی اقدام

میں خوشی کےساتھ آپکو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اورنگ آباد کے مسلمانوں نے زنجیری احتجاج کے ذریعے ایک عملی چراغ جلاکر دکھایا ہے، ایسے دور میں جبکہ حکومت مخالف مؤثر آندولن برپا کرنے کو مسلمانوں کے لیے مشکل سمجھا جارہا ہے ۔
آپ کو میڈیا کے ذریعے یہ خبر نہیں ملےگی کہ اورنگ آباد میں مسلمانوں نے اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے ” زنجیری احتجاج ” کے عنوان سے ایک طاقتور اقدام کیا ہے کیونکہ میڈیا آپکو وہی دکھائے گا جس میں مودی اور سیکولر ہندوؤں کا فائدہ ہو مسلمانوں کی طاقت میڈیا نہیں دکھائےگا۔
اورنگ آباد کا زنجیری احتجاج شاہین باغ ثانی پیٹرن ہے، ہندو پنڈت رام گیری کی طرف سے ناموسِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کیے جانے کے بعد مسلم نمائندہ کاؤنسل کے تحت یہ احتجاج 18 ستمبر سے شروع ہوا ہے،
اس کی قیادت مسلم نمائندہ کاؤنسل کے موجودہ صدر اور ملک کی معروف و محترم بےلوث ملّی شخصیت جناب ضیاء الدین صدیقی صاحب کررہے ہیں، اورنگ آباد کے دیگر ملی ذمہ داران کی بھی اس میں شرکت ہے۔
زنجیری احتجاج کے ذریعے مظاہرین نے حکومت مہاراشٹر سے بنیادی طور پر 4 سے 5 مطالبات رکھے ہیں ۔
1- پنڈت رام گیری اور نتیش رانے کو گرفتار کیا جائے ۔
2- وقف بورڈ کے خلاف قانون کو روکا جائے۔
3ـ اورنگ آباد کا نام واپس بحال کیا جائے اور سمبھاجی نگر والا نام اورنگ آباد کے مضافات میں آباد ہونے والے نئے شہر کو دیا جائے۔
4- اہانت کے خلاف قانون بنایا جائے۔

زنجیری احتجاج کا اثر آہستہ آہستہ پھیل رہا ہے اسے مہاراشٹر کے مختلف شہروں میں محسوس کیا جانے لگا ہے، مہاراشٹر گورنمنٹ پر بھی اس کا اثر ہو رہا ہے اور اگر یہ احتجاج جاری رہا تو یقیناً سرکار کو بھی اسے سنجیدگی سے لینا پڑےگا۔
اس احتجاج کی وجہ سے عوام میں بڑھتی حکومت مخالف ناراضی کو کم کرنے کے لیے گزشتہ دنوں مہاراشٹر سرکار نے ” داستان دکن ” کےنام سے اسٹیٹ اسپانسرڈ پروگرام کروایا لیکن زنجیری احتجاج کے لیڈروں نے اس کے خلاف بائیکاٹ کی کال دی جس کا حیرت انگیز نتیجہ سامنے آیا اور برائے نام بھی شہریوں نے اس پروگرام میں شرکت نہیں کی۔
اس احتجاج کے منتظمین اب کل جماعتی وفاق کے ذریعے اس کا دائرہ وسیع کرنے پر کام کررہے ہیں اور یقینی طور پر کل۔جماعتی وفاق جس پر کسی بھی سیاسی یا ملی سیاست کا کوئی لیبل نہیں ہے اسی کے ذریعے اس احتجاج کو صفائی اور تاثیر کے ساتھ آگے بڑھانا چاہیے، اگر آپسی اتحاد کےساتھ ملی مفاد کو مقدم رکھنے والوں کے ہاتھ میں ہی اس احتجاج کی کمان رہی تو ہمیں قوی امید ہے کہ مہاراشٹر کے مسلمانوں کے حق میں اس سے ان شاءاللہ خیر برآمد ہوگی اور آنے والے مہاراشٹر الیکشن پر اس احتجاج کا راست اثر پڑےگا۔
میں محترم ضیاء الدین صدیقی صاحب، مسلم نمائندہ کاؤنسل اورنگ آباد کے تمام ذمہ داران سمیت اورنگ آباد کے باشعور و غیور مسلمانوں کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے ایسے وقت میں حکومت اور سیاست پر پریشر ڈالنے والا قدم اٹھایا ہے جب یہ سمجھا جارہا تھا کہ عملی طور پر سیکولر ہندوؤں کے بغیر مسلمان محتاج ق مجبور ہیں ۔
اس کوشش کو شروع کرنے والے مخلص اور بےلوث افراد ہیں یقیناً ان کا خلوص اپنی تاثیر مرتب کرےگا، مہاراشٹر کے تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اورنگ آباد کے ان غیور مسلمانوں کا ساتھ دیں اور ان کے طرز پر اپنی اپنی جگہوں پر کوششیں کریں ایسی ہی زمینی کوششوں سے آپ آنے والے الیکشن پر اثر ڈال سکتے اپنے حقوق حاصل کرسکتے ہیں، اللہ تعالیٰ اس احتجاج کو نظربد سے بچائے اور اس کو مسلمانوں کے حق میں خیروبرکت اور عزت و وقار کا ذریعہ بنائے۔ آمین

سمیع اللہ خان
samiullahkhanofficial97@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے