افغانستان: دینی تعلیم حاصل کرنے کی مچی ہوڑ، 10 لاکھ طلبا نے لیا داخلہ مدارس میں داخلہ

کابل: 9 اکتوبر
افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد ملک بھر کے دینی مدارس میں طلبہ کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک میں انتہاپسندی بڑھنے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رجحان سے نوجوان افغان طلبہ اور لڑکیوں کے لیے مواقع مزید کم ہوں گے۔

افغانستان میں تعلیم کے مستقبل کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے۔ طالبان حکومت نے لڑکیوں کے لیے تعلیم پر پابندیاں لگا دی ہیں، جس سے ان کے لیے مواقع محدود ہو گئے ہیں.

طالبان حکومت کے ڈپٹی وزیر برائے تعلیم کرامت اللہ اخوندزادہ نے ستمبر میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ ایک سال کے دوران 10 لاکھ بچوں نے دینی تعلیم کے لیے مدارس میں داخلہ لیا۔

اس رجحان کے پیچھے کئی عوامل ہو سکتے ہیں، جیسے کہ اقتصادی بحران، سیاسی عدم استحکام، اور دینی تعلیم کی طرف توجہ۔ تاہم، یہ بات واضح ہے کہ افغانستان کی تعلیمی نظام کو ایک نئی چیلنج کا سامنا ہے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے