یہ انکاؤنٹر میں قتل کرنا یا گولی مارنا گینگ وار طرز کی انارکی ہے، اگر کوئی ملزم ہے تو اسے عدالت اور قانونی مراحل کے ذریعے سزا دی جائے لیکن اگر معاملہ مسلمانوں سے متعلق ہے تو انکاؤنٹر اور بلڈوزر کے ذریعے ناانصافی کی لت لگ گئی ہے!
بہرائچ میں مسلمانوں پر یوگی آدتیہ ناتھ نے بدترین ظلم کی قیامت ڈھا رکھی ہے۔
ابھی تو یہ طے بھی نہیں ہوا تھا کہ جن مسلمانوں کو ملزم بتایا جارہا ہے وہ واقعی ملزم ہیں بھی یا نہیں ؟ اس سے پہلے ہی اترپردیش پولیس نے ان کا انکاؤنٹر شروع کردیا ہے ۔
ایسی سطح کی ناانصافی اور ظلم و بربریت کے نتیجے میں مسلم سماج کی نفسیات کیسی ہوتی جائے گی ؟ یوگی آدتیہ ناتھ نے اترپردیش میں مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کو مذاق بنا کر رکھا ہے ۔ یوگی نے پولیس کو مسلمانوں پر درندگی کی تربیت دے رکھی ہے یہ درندگی اس ملک میں کسی کے بھی حق میں خیر نہیں لائےگی؟
یوگی آدتیہ ناتھ اگر اپنے ایڈمنسٹریشن کو ہی ملزمین کے قتل کا ٹھیکہ دے رہا ہے تو اسے چاہیے کہ ریاست میں عدالتوں پر تالے لگائے اور ان کی جگہ کورٹ آف بلڈوزر اور انکاؤنٹر اسٹیشن تعمیر کرے۔
مسلمانوں کے ساتھ یہ سلوک انتہائی ناقابل برداشت ہے یوگی آدتیہ ناتھ کے ظلم و ستم کے خلاف ایک ملک گیر احتجاج تمام قائدین کو چھیڑنا چاہیے ۔! یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف انٹرنیشنل میڈیا میں بات اٹھائی جائے اور تمام مسلم قیادت یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف اتحاد کرے۔ ورنہ یہ مسلم دشمنی میں ظلم و ستم کی ہر فرعونیت پار کر جائے گا ۔
✍️: سمیع اللہ خان