پولیس کو آتے دیکھ بھاگنے والے شخص کی موت،مچا کہرام، گاؤں والوں نے مچایا بوال، پولیس کو بنایا یرغمال

حاجی پور/مہوا (محمد آصف عطا،مظہر حسن) ضلع کے مہوا تھانہ علاقہ کے جلال پور گاؤں کے وارڈ نمبر 6 میں پولیس کے تعاقب کی وجہ سے ایک موٹر سائیکل سوار شخص کی موت ہو گئی۔جس کے بعد لوگوں نے پولیس کو یرغمال بنا کر ان کی پٹائی کر دی۔واقعے کے بعد لوگ اس قدر مشتعل ہوگئے کہ انہوں نے سڑک جام کرکے زبردست احتجاج شروع کردیا۔جس کے بعد حاجی پور سے اضافی پولیس نفری کو بلایا گیا اور پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا۔مقامی لوگوں نے سڑک پر ہنگامہ کھڑا کر دیا۔لوگوں نے پولیس کے خلاف احتجاج کیا۔پولیس کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچا۔متوفی کی شناخت راجندر پاسوان (50 سال) کے طور پر کی گئی ہے جو کٹہرا تھانہ علاقہ کے کرہٹیہ گاؤں کے رہنے والے ہیں۔وہ گھر جا رہے تھے جب پولیس کو شبہ ہوا کہ یہ شخص نشے کی حالت میں ہے اور اس نے ان کا پیچھا کیا۔جبکہ پولیس کی طرف سےنشے میں دھت شخص کو پکڑنے کی کوشش میں مزدور کی موت ہو گئی۔جس کے بعد لوگ اتنے مشتعل ہو گئے کہ انہوں نے پولیس اہلکار کو یرغمال بنالیا اور پولیس کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔لوگوں میں بڑھتے غصے کو دیکھ کر مہوا کے ایس ڈی پی او سوربھ سمن نے ناراض لوگوں کو ہاتھ جوڑ کر سمجھانے کی کوشش کی۔اس سلسلے میں ویشالی کے ایس پی ہرکیشور رائے نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے جانکاری دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ صبح کے گشت میں مہوا پولیس اسٹیشن کے سپاہی س ا نی بھونیشور رام اور گشتی ٹیم کے کانسٹیبل نے امتناعی ٹول فری نمبر 0-15545 (ETN NO-272326) سے اطلاع ملنے پر گاؤں جلال پور گنگٹی پہنچی۔اس کے بعد پولیس کی گاڑی کو دیکھتے ہی ایک شخص بھاگنے لگا۔پولیس اور اس شخص کے درمیان تقریباً 250 میٹر کا فاصلہ تھا۔فرار ہونے کی کوشش کے دوران مذکورہ شخص گر گیا اور وہیں دم توڑ دیا۔مرنے والے کا نام راجندر پاسوان ہے جس کی عمر تقریباً 50 سال ولد مرحوم مہاویر پاسوان، ساکن کرہٹیہ بزرگ، تھانہ کٹہرا،ضلع ویشالی ہیں۔ جس کی وجہ سے گاؤں والوں نے پولیس فورس پر حملہ کیا اور پتھراؤ کرکے سرکاری گاڑی کے شیشے توڑ دیئے۔لڑائی کے دوران گشتی ٹیم کے ایک کانسٹیبل کو معمولی چوٹیں آئیں۔جن کا علاج سب ڈویژنل اسپتال مہوا میں جاری ہے۔پولیس فورس کی آمد کے بعد صورتحال قابو میں ہے۔فی الحال صورتحال قابو میں ہے۔سینئر پولیس افسران اور اضافی پولیس دستے موجود ہیں۔مزید کارروائی کی جا رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے