اردو لغت میں جہاد کا معنی ہے:’ دشمن کے مقابلہ و مدافعت میں فوراً اپنی پوری قوت و توانائی صرف کرنا’۔ شریعت کی اصطلاح میں جہاد نام ہے : ‘دین اسلام کی اشاعت و ترویج، سربلندی و اعلاء اور حصول رضائے الٰہی کی خاطر اپنی تمام تر: جانی، مالی، جسمانی، لسانی اور ذہنی صلاحیتوں اور استعدادوں کو وقف کرنے کا’۔ اور جہاد سے مراد ہے کسی نیک کام میں انتہائی طاقت و کوشش صرف کرنا اور ہر قسم کی تکلیف اور مشقت برداشت کرنا۔
نفس کی مخالفت کرنا اور اس کی خواہشات کو کچلنا اور روندنا بھی ایک جہاد ہے۔ اللہ کے نبی- صلی اللہ علیہ وسلم- کا فرمان عالی ہے:’مجاہد وہ ہے،جو اپنے نفس کے خلاف جہاد کرے’۔(جامع الترمذی)
ہر چیز کی ایک خاصیت ہوتی ہے اور نفس کی خاصیت:’برائی اور گناہ کا تقاضا کرناہے، قرآن کریم میں اللہ نے فرمایا: إن النفس لأمارة بالسوء’۔ اس لیے جو شخص اپنی خواہشات نفسانی سے جنگ کرے،اس کی پیروی و اتباع کے بجائے اللہ کے احکام کی تا بعداری اور پیروی کرے،تو پھر ایسا شخص مجاہد ہے اور اسے بھی جہاد کا ثواب ملےگا ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم تمام مسلمانوں کو نفس کی خلاف ورزی کرنے والا اور احکامات خداوندی کو بسر و چشم قبول کرنے والا بنائے آمین ۔
درس حدیث: انوار الحق قاسمی
ترجمان جمعیت علماء روتہٹ نیپال