بنگلور، 22؍ اپریل (پریس ریلیز): رمضان المبارک کی بابرکت اور باسعادت ایام میں مرکز تحفظ اسلام ہند کی جانب سے شب و روز مسلسل پروگرامات کا انعقاد کیا جارہا ہے تاکہ امت مسلمہ علماء کرام کے خطبات سے مستفید ہوتے ہوئے رمضان المبارک کے قیمتی اوقات عبادت و ریاضت میں گزاریں۔ اسی کے پیش نظر گزشتہ دنوں مرکز تحفظ اسلام ہند نے مرکز کے ناظم حضرت مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی کی صدارت، مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بستوی کی نظامت میں ایک عظیم الشان آن لائن”جلسہ فضائل رمضان“ منعقد کیا۔ جس سے مختلف علماء و مفتیان کرام نے خطاب فرمایا۔ اجلاس کا آغاز حافظ محمد عمران کی تلاوت سے ہوا، جس کے بعد محمد حسان نے شان رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کیا۔اس موقع پر دارالعلوم محمودیہ گنٹور کے بانی و مہتمم اور جمعیۃ علماء و مجلس العلماء گنٹور آندھراپردیش کے صدر حضرت مولانا مفتی عبد الباسط صاحب قاسمی نے رمضان المبارک اور عشرہئ رحمت کی فضیلت کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی جانب سے امت مسلمہ کے لیے عظیم نعمتوں میں سے ایک گراں قدر نعمت ہے۔ اس مہینے کی آمد سے پہلے رسول اللہؐ نے اپنے صحابہ کو بشارت دی تھی۔ مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمتوں والا ہے اور اللہ کی رحمت ہی وہ بنیادی دولت ہے کہ جو کسی کو مل جائے تو اسے اور کیا چاہیے۔ اللہ نے اپنی رحمت کو امت محمدیہﷺ پر رمضان کے پہلے عشرے میں خاص کردیا، اب جو اللہ کی رحمت حاصل کرنا چاہتا ہے وہ اس میں خوب محنت کرے اور اللہ کے انعام کو حاصل کرے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہمارے اکابرین علماء دیوبند کا یہ معمول رہا ہیکہ وہ رمضان المبارک میں دیگر عبادات کے ساتھ ساتھ ذکر اور استغفار کی کثرت کیا کرتے تھے، جس سے اللہ کی رحمت جوش میں آتی ہے اور بندوں کے گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ رحمت کا نزول جاری ہے اور ہم اس کے محتاج ہیں، لہٰذا ان قیمتی ساعتوں کو غنیمت جانتے ہوئے اسکی قدر کریں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کو سمیٹیں۔اس کے بعد جامع مسجد گوری پالیہ، بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا حفظ الرحمن قاسمی بستوی صاحب نے رمضان المبارک کی فضیلت کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن و حدیث میں رمضان المبارک کے بے شمار فضائل بیان فرمائیں ہیں۔ اس میں روزہ کو فرض اور تراویح کو سنت قرار دیا ہے تاکہ بندہ اپنے گناہوں سے پاک ہوکر متقی و پرہیزگار بنے۔ مولانا نے فرمایا کہ رمضان المبارک قرب الٰہی اور ریہرسل کا مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے روزہ کے بارے میں فرمایا کہ میں خود اسکا بدلہ ہوں۔ مولانا نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ ہمیں مل جائے تو دنیا و آخرت کی کامیابی ہمارے قدم چومیں گی۔ لہٰذا ضرورت ہیکہ رمضان کو غنیمت جانتے ہوئے اسکے قیمتی اوقات عبادت و ریاضت کے ساتھ گزاریں۔ اس موقع پر نورانی مسجد، پادرائن پورہ، بنگلور کے امام و خطیب حضرت مولانا مفتی محمد اصغر علی قاسمی صاحب نے روزہ کی فضیلت کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ روزہ فرض عبادت ہے، جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے ”اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا ہے، جس طرح تم سے پہلی امّتوں پر فرض کیا گیا تھا، تاکہ تم متقّی اور پرہیزگار بن جاؤ۔“ یعنی روزے کا اصل مقصد متقّی اور پرہیزگار بننا ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ روزہ کے چار آداب ہیں، پہلا زبان کی حفاظت، دوسرا آنکھوں کی حفاظت، تیسرا کانوں کی حفاظت، چوتھا دیگر اعضاء کی حفاظت کرنا۔ انہوں نے فرمایا کہ ہمیں چاہیے کہ روزہ رسمی طور پر نہیں بلکہ حقیقی طور پر رکھیں تبھی روزہ کامیاب ہوگا اسکے ثواب کے حق دار بنیں گے۔ قبل از جلسۂ فضائل رمضان سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے ناظم اعلیٰ حضرت مولانا محمد رضوان حسامی و کاشفی صاحب نے فرمایا کہ رمضان المبارک کی عظمت کیلئے فقط یہی بات کافی ہیکہ قرآن مجید سمیت تمام آسمانی کتابیں رمضان المبارک میں ہی نازل ہوئیں ہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کہ رمضان کے آتے ہی جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں سے جکڑ کر قید کر دیا جاتا ہے تاکہ مومن شیطان کے وسوسوں سے دور ہوکر یکسوئی کے ساتھ پورا مہینہ اللہ تعالیٰ کے حکم مطابق عبادت و ریاضت میں گزاتے ہوئے متقی و پرہیزگار بنیں۔ قابل ذکر ہیکہ تمام علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور مرکز کی جانب سے جاری پروگرامات کو وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ اجلاس کے اختتام سے قبل مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا اورآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے آسان اور مسنون نکاح مہم میں حصہ لینے کی اپیل کی۔ اس موقع پر مرکز کے آرگنائزر حافظ محمدحیات خان، اراکین مرکز عمران خان، حارث شوکت علی پٹیل وغیرہ خصوصی طور پر شریک تھے۔ حضرت مفتی عبد الباسط قاسمی صاحب کی دعا سے یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا!