زندگی کا ایک ورق تمام ہوا چاہتا ہے

ابو معاویہ محمد معین الدین ندوی قاسمی
استاد: جامعہ نعمانیہ ویکوٹہ، آندھرا پردیش

روز و شب لیل و نہار صبح ازل سے گردش میں ہے اور شام قیامت تک یہ برابر جاری و ساری رہے گی، اسی وجہ سے ماہ و سال میں گردش ہوتی رہتی ہے، ابھی تک ہم سن 2021/ میں ہیں، کل آئندہ سے یہ 2022/شروع ہوجائے گا، اور اس طرح زندگی کا ایک ورق پلٹ جائے گا۔
آج سن 2021/کا آخری دن اور آخری تاریخ ہے، اب دوبارہ یہ تاریخ کبھی عود نہیں کرے گی ٹھیک اسی طرح ہماری زندگی کے جو ایام اب تک گذر چکے ہیں وہ ایام بھی اب کبھی دوبارہ نہیں لوٹے گا، کسی کہنے والے نے درست کہا ہے:
گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
سدا دور دورہ دکھاتا نہیں
آج کی شب 2021/کی الوداعی شب ہے، اسے اہل مغرب "ہپپی نیو ائیر” کے نام دیتے ہیں، اس موقع پر شادمانی و شادیانے کی محفل سجاتے ہیں، رقص و سروس کا دور دورہ ہوتا ہے، ان کا دیکھا دیکھی اہل مشرق بھی ان کے نقش پا پر چلتے ہوئے "ہیپی نیو ائیر”مناتے ہیں۔
یہ یہیں تک رہتا تو کچھ گنجائش تھی لیکن اب یہ روش مسلمانوں میں بھی درآئی ہے، یہ بھی ان کے شانہ بشانہ نظر آتے ہیں، ان کے بھی شاہین صفت نوجوان آزاد خیالی کے نام پران کے صف میں نظر ہی نہیں آتے ہیں بلکہ پیش پیش رہتے ہیں۔
یہ بہت ہی افسوس کا مقام ہے کہ ہم مسلمانوں کی کیا شناخت ہے اور ہم کیا کررہے ہیں؟
ہجری یا عیسوی سال کا اختتام خوشی و انبساط کا موقع نہیں ہے بلکہ یہ در اصل محاسبہ زندگی کا وقت ہے، اس موقع پر اپنی زندگی کی کتاب کھول کر دیکھنی چاہیے، کہ ہمارا 2021/کا سال کیسے گذرا؟ ہم نے اس سال اپنے "نامہ اعمال” میں کیا اندراج کرایا؟ ہمارا یہ سال گذشتہ سالوں سے اچھا گذرا یا برعکس رہا؟ ہم نے امسال کتنے لوگوں کا دل جوڑا؟ کتنوں بے سہاروں کا ہم سہارا بنے؟
اگر2021/ ہمارا اچھا گذرا ہے تو ہم اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور اگر اس کے برعکس رہا تو ہم آج ہی تہیہ کریں، ٹھوس لائحہ عمل تیار کریں کہ سال گذشتہ کی کمی کوتاہی کو سال رواں دور کریں گے، ماضی کے ایام کے بنسبت مستقبل کو شریعت محمدی کے تابعداری کرتے ہوئے روشن و تابناک بنائیں گے، یاد رکھیں جو وقت گذر گیا وہ کبھی لوٹا ہے اور نہ لوٹے گا، اس کی تمنا عبث سے زیادہ کچھ نہیں ہے، عقلمند وہ ہے جو وقت رہتے ہوئے اس کی قدر کرے، اہل خرد وہ ہے جو حساب لئے جانے سے قبل اپنا احتساب کرے، دانشمند وہ ہے جو زندگی کے ہر لمحے کو غنیمت سمجھے، کسی نے سچ کہا ہے:
غنیمت سمجھ زندگی کی بہار
کہ آنا نہ ہوگا یہاں بار بار
آج 2021/نہیں گذرے گا بلکہ ہماری عمر سے زندگی کا ایک سال کم ہو جائے گا، ہم اپنی عارضی زندگی سے دور ہوکر دائمی زندگی سے ایک سال قریب ہوجائیں گے، ہم اس وقت سفر میں ہیں اور اپنی آخری منزل کی جانب پابہ رکاب ہیں، لیکن ہائے افسوس ہمارے پاس زاد راہ نہیں ہے اور ہم اس کے فکرمند بھی نہیں ہیں، ابھی بھی ہمارے پاس وقت ہے ہم آج ہی عہد کریں کہ ہم 2022/میں کثرت سے عبادت و ریاضت کریں گے،اوراتنا زیادہ زاد راہ تیار کریں کہ جس سے ہم بآسانی منزل مقصود تک پہنچ جائیں گے، اللہ تعالیٰ ہمارے لئے 2022/ کو خیر و عافیت اور آخرت بنانے کا سال بنائے۔ (آمین)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے