"تصوف کا ایک اجمالی جائزہ” میرے مطالعہ کی روشنی میں

عبد الرحیم برہولیاوی، استاد معھد العلوم الاسلامیہ، چک چمیلی، سرائے، ویشالی، بہار
رابطہ نمبر: (9308426298)

ابھی میرے سامنے ڈاکٹر مولانا محمد عالم قاسمی، امام مسجد دریاپور، سبزی باغ پٹنہ کی تازہ تصنیف "تصوف کا ایک اجمالی جائزہ” ہے۔ اس سے پہلے مولانا محترم کی متعدد تصانیف؛ آسان عبادت، ہمارا پیارا دین اسلام (اول تا ششم)، متاع دین، نقوش تابندہ، وغیرہ شائع ہوکر مقبول عام ہوچکی ہیں۔

مولانا محترم نے اپنے آپ کو صرف دو رکعت کا امام ہونے تک قید کرکے نہیں رکھا؛ بلکہ ہر دم رواں، ہر دم جواں رہنے کا ہنر سیکھا ہے۔ مولانا لکھتے پرھتے رہتے ہیں، گاہے بگاہے اخبارات میں بھی چھپتے رہتے ہیں، ملی سماجی رفاہی کاموں میں دلچسپی رکھتے ہیں، ملی کونسل بہار کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں اور ائمۂ مساجد کو بیدار رکھنے کے لیے تنظیم تحریک ائمۂ مساجد کے کنوینر بھی ہیں۔
مولانا کی یہ کتاب ان لوگوں کے لیے بڑی کار آمد اور مشعلِ راہ ثابت ہوگی، جو لوگ بھاگ دوڑ اور مصروفیات کی اس بھیڑ بھاڑ میں خود کے اندر خدا کا خوف اور خدا کا قرب حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ مصنف نے کتاب کا انتساب ان پاکیزہ روحوں کے نام کیا ہے، جن کو دیکھ کر خدا یاد آجائے۔ اس کے بعد صفحہ: 5 تا 10 فہرست عناوین ہے، پھر مصنف پر ایک نظر صفحہ: 11 پر درج ہے، جس میں مصنف کی تمام تفصیلات اور خدمات و اعزازات درج ہیں، منظوم کلام مولانا محمد جہانگیر تائب بہ عنوان”یہ عالم قاسمی اس دور کے مخدوم ملت ہیں” صفحہ: 12 تا 13۔ اس کے بعد مولانا ڈاکٹڑ عبدالودود قاسمی کا بھی منظوم کلام ” تری تخلیق کا پرچم سدا عالم میں لہرائے” صفحہ 14 پر ہے۔ صفحہ: 15 پر سوانحی خاکہ (منظوم ) پروفیسر عبدالمنان طرزی صاحب کا بھی مصنف کے لیے ہے، جو بہت خوب ہے۔ پھر منظوم ختم ہوکر حضرت مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب، نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڑیسہ جھارکھنڈ کی تقریظ ہے، جو صفحہ: 16 تا 19 ہے، حضرت مفتی صاحب نے بھی بہت خوب لکھا ہے، لکھتے ہیں: ہم جیسے اس فن کے ناواقف قاری کے لیے اس کتاب میں سارے مباحت کا سمجھنا آسان نہیں ہے، الوان وغیرہ کی بحث تو سر کے اوپر سے ہی گزر جاتی ہے؛ لیکن ہمارے دوست مولانا محمد عالم قاسمی چھپے رستم نکلے، انہوں نے ان مباحث کو پڑھا، سمجھا، زندگی میں برتا اور کتابی شکل میں مرتب کردیا اور ہم جیسے غافلین کے لیے تنبیہ کا اچھا خاصا سامان فراہم کردیا، اللّٰہ مولانا کو جزائے خیر دے اور اس کتاب کو قبول عام وتام سے نوازے۔ صفحہ: 19 تا 21 پروفیسر ڈاکٹر محمد عابد حسین، سابق صدر شعبۂ فارسی، پٹنہ یونیورسٹی کا مقدمہ درج ہے، اس میں لکھتے ہیں: "تصوف کا اجمالی جائزہ” میں مولانا محمد عالم قاسمی نے علمی اور نظری دلائل سے اسلام کی اس حقانیت کو واضح کیا ہے کہ حضرات صوفیائے کرام نے اعمال و اخلاق اور سیرت و کردار سے اسلام کی صداقت کو مبرہن اور اشکارا کیا ہے، اور افراط و تقریط سے بچتے ہوئے اس حقیقت کو بیان کیا ہے کہ تصوف یا طریقت شریعت سے الگ کوئی چیز نہیں ہے؛ بلکہ صحیح معنوں میں تصوف اسلام کا عطر ا ور اس کی روح ہے”۔ کلماتِ خیر کے عنوان سے حضرت مولانا ڈاکٹر سید شاہ تقی الدین احمد ندوی فردوسی منیری، خانقاہ منیر ن پٹنہ کی تحریر درج ہے، جو صفحہ: 21 تا 22 ہے، شاہ تقی الدین فردوسی صاحب لکھتے ہیں کہ: "تصوف کا ایک اجمالی جائزہ” نام کی کتاب بہت ہی معلوماتی کتاب ہے، جس میں تصوف اور "رموزِ تصوف” کی حقیقت بیان فرماکر حضرت مولانا عالم قاسمی حفظہ اللّٰہ نے قا رئین کو ایک قیمتی تحفہ عطا فر مایا ہے”۔ صفحہ: 23 تا 24 کلمات دعائیہ پروفیسر ڈاکٹر سرور عالم ندوی، صدر شعبۂ عربی، پٹنہ یونیورسٹی درج ہے، پروفیسر صاحب کتاب کے متعلق لکھتے ہیں: "تصوف جیسے اہم اور مشکل فن کو آسان بنا کر اربابِ ذوق اور اصحابِ علم کے سامنے پیش کیا ہے، جن کا مطالعہ اس فن کی نزاکتوں اور باریکیوں، فوائد اور محاسن سے روشناس کرانے میں معاون ثابت ہو گا”۔ عرضِ مصنف صفحہ: 25 تا31 درج ہے، مصنف نے تصوف کے حوالے سے تفصیل سے اپنی گفتگو پیش کی ہے۔ مصنف لکھتے ہیں کہ: "خلاصہ یہ ہے کہ یہ موضوع خاصا الجھاؤ کا شکار ہوگیا ہے اور عام لوگ افراط و تفریط میں مبتلا ہیں؛ لہذا اسی افراط و تقریظ سے بچ کر راہِ اعتدال کو اس میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے”۔
صفحہ: 25 تا 168، 111 الگ الگ عنوانات سے مضامین ہیں، جو سب تصوف اور تزکیہ سے جڑے ہیں، سب پڑھنے کے لائق اور اپنی زندگی میں عمل میں لانے کے لیے راہ نما ہے، مولانا نے کسی واقعہ کو نقل کرتے وقت حوالہ بھی درج کیا ہے، تصوف، تصوف کی تعریف، تصوف کیا ہے؟ صوفی، عرس کا تصور، شریعت و طریقت، بہار کی مشہور خانقاہوں کا ذکر اور پھر مشہور بزرگوں کا ذکر اور چشتیہ سلسلہ، تصوف کے مشہور چار سلاسل، توبہ اور تقوا کے فضائل وغیرہ جیسے اہم عنوانات اس کتاب میں شامل ہیں۔ صفحہ: 168 پر شیخ جنید بغدادی رح کا ذکر ہے، کتاب مطالعہ کے لائق ہے، سرِ ورق بہت ہی عمدہ ہے، بیک ٹائٹل پیج بھی خوبصورت ہے۔ کتاب کو اگر چند ابواب میں تقسیم کردیا جاتا تو استفادہ کرنا مزید آسان ہوجاتا، اور ہر قاری اپنے ذوق کے لحاظ سے بآسانی رجوع ہوسکتا۔ کتاب کی اشاعت سال 2019ء میں ایجوکیشنل پبلشنگ ہاوس دہلی سے ہوئی ہے، کمپوزنگ کا کام محمد امتیاز عالم ندوی نے کیا ہے، پروف کی غلطیاں نہیں ہیں، قیمت 300 روپے بہت زیادہ نہیں ہے، مہنگائی کے اس دور میں اسے مناسب بھی کہا جاسکتا ہے۔ آپ بھی مصنف سے رابطہ کرکے ملک کے کسی صوبہ سے یا کسی بھی شہر میں بآسانی حاصل کرسکتے ہیں، اور ملک پاکستان می بھی ملک بک ڈپو اردو بازار لاہور، اور کشمیر کے لوگ قاسمی کتب خانہ جموں اور گلوبل بک سری نگر، پٹنہ کے لوگ بک امپوریم سبزی باغ سے اور دوسرے شہر کے لوگ مصنف کے رابطہ نمبر سے بھی ملک کے کسی شہر میں آسانی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ مصنفِ کتاب سے رابطہ نمبر: 9431442423 ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے