جمعیت علماء نیپال کے صدر مفتی محمد خالد صدیقی کی وزیر جنگلات و ماحولیات سے ایک خوش گوار ملاقات

حج ہاؤس اور قبرستان کے لیے اراضی دستیاب کی جائیں!

انوار الحق قاسمی
ناظم نشر و اشاعت جمعیت علماء ضلع روتہٹ نیپال

روتہٹ/نیپال: 5 اپریل
جمعیت علماء نیپال کے صدر ورکن راشٹریہ سبھا نیپال مولانا مفتی محمد خالد صدیقی کی اپنے چند عزیزوں( مولانا محمد ثناء اللہ ندوی،مولانا مسیح اللہ ،مولانا عبداللہ قاسمی،جناب تنویر عالم صاحب،جناب وصی اللہ صاحب)کے ساتھ وزیر جنگلات و ماحولیات سے آج ایک خوش گوار ملاقات کے دوران جملہ مسلمانان نیپال کی عبادت وتربیت کے لیے ایک حج ہاؤس اور باشندہ گان کاٹھمانڈو کے لیے ایک قبرستان کے لیے اراضی دستیاب اور مہیا کیے جانے کی پرزور درخواست کی گئی ہے۔
صدر جمعیت نے کہا :کہ آج ہماری جمعیت علماء نیپال کے ایک وفد کے ساتھ وزیر جنگلات و ماحولیات سے ملاقات ہوئی اور ان سے مسلمانوں کے لیے ایک حج ہاؤس اور ایک قبرستان کے لیے اراضی کی درخواست کی گئی۔
صدر جمعیت نے کہا:کہ تقریباً ہرسال ملک نیپال سے حج کے لیے 2000/افراد بیت اللہ شریف جاتے ہیں؛مگر افسوس یہ کہ ان کی عبادت و تربیت کے لیے ملک کی راجدھانی کاٹھمانڈو میں ایک بھی "حج ہاؤس” نہیں ہے ،جس کی بنا حج کے لیے جانے والے مسلمانوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اسی طرح کاٹھمانڈو کا موجودہ قبرستان باشندہ گان کاٹھمانڈو کے لیے انتہائی ناکافی ہوچکاہے ؛کیوں کہ کاٹھمانڈو کے مسلمانوں کی آبادی پہلے سے کافی بڑھ گئی ہے اور باہر سے بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد یہاں آکر تجارت اور ملازمت کرتی ہے،جس کی بنا موجودہ قبرستان ان کے لیے ناکافی ہوچکا ہے۔
اس لیے مسلمانوں کے لیے فی الفور ایک حج ہاؤس اور ایک قبرستان کے لیے اراضی دستیاب کیے جانے کی اشد ضرورت ہے۔
چناں چہ ہم نے اس سلسلے میں مانیے منتری جی کے سامنے ایک درخواست (تحریری شکل میں)پیش کیا،جس پر انہوں نے دستخط کرکے ہدایات جاری کیے ہیں کہ اس پر کاروائی آگے بڑھائی جائے۔
مجھے امید قوی ہے حکومت جمعیت علماء نیپال کی اس درخواست اور مطالبات کو قبول کرکے ایک حج ہاؤس اور قبرستان کے لیے اراضی دستیاب کرے گی۔