ممبئی : فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس نے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس میں سزا کاٹ رہے گیارہ مجرموں کی رہائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ ’’ 15اگست آزادی کے امرت مہتسو کے موقع پر گجرات حکومت کے ذریعے سے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس اور اس کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے گیارہ مجرموں اور عمر قید کی سزا پانے والوں کی رہائی کو یقینی بنانے میں گجرات حکومت کا کردار مایوس کرنے والاہے۔
افسوس کے آزادی کی پچھترویں سالگرہ کے موقع پر جب وزیر اعظم نے لال قلعے سے خواتین کے حقوق کی حفاظت کا یقین دلایا اسی دن بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی کرنے والے سنگ دل افراد جنھوں نے نہ صرف یہ کہ اس کی تین سالہ بچی کو پٹخ کر مارڈالا بلکہ گھر کے دیگر تیرہ افراد کو بھی موت کے گھاٹ اتاردیا تھا اُن سب کو رہائی مل گئی، مٹھائیاں کھلا کر اُن کا استقبال کیا گیا ـ
وزیر اعظم جو خود گجرات سے تعلق رکھتے ہیں اُنھیں بھی اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیئے اور تمام مظلوموں کے ساتھ بلاکسی بھید بھاو کے انصاف کو یقینی بنانا چاہیئے ـ
ایسے فیصلے جن کا مقصد کسی مخصوص حلقے کو خوش کرنے کے لیے سیاسی منافع حاصل کرنا ہے، انتہائی قابل اعتراض ہیں۔ ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ اس معاملے میں مداخلت کرے گی تاکہ سرکاری حکومتی پالیسی کی آڑ میں کی جانے والی اس سنگین ناانصافی کو ختم کیا جا سکے۔معافی کی پالیسی چھوٹے جرائم کے لیے جیلوں میں بند لوگوں کے لیے لاگو کی جانی چاہیے، نہ کہ ان لوگوں کے لیے جو عصمت دری اور قتل جیسے گھناؤنے جرائم کے لیے سزا یافتہ ہیں۔‘‘
اگر ریاستی حکومتوں کو گھناؤنے جرائم کے لیے سزا یافتہ ہونے کے باوجود معافی کی پالیسی کے ذریعے اپنی پسند کے مجرموں کو رہا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، تو یہ ہمارے انصاف کی فراہمی کے نظام کا مذاق اڑائے گا اور شہریوں کی اس نظام سے امید ختم ہو جائے گی۔‘‘
یہ پریس ریلیز فیڈریشن کے مولانا محمود دریا آبادی ،حافظ سید اطہر ، مولانا ظہیر عباس رضوی ،عظمی ناہید عبدالرؤف شیخ آغا روح ظفر عبدالمجیب شاکر شیخ کی جانب سے جاری کی گئی ہے
جاری کردہ
میڈیا سیکریٹری
فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس