بہار میں مدارس ملحقہ کا مربوط نظام ہے ، یہاں مدارس ملحقہ کی بڑی تعداد ہے ، ہر دور میں ان مدارس پر حکومت بہار کی خصوصی توجہ رہی ، جس کی وجہ سے ان مدارسِ کے ذریعے بہار میں تعلیمی فروغ ہوا ، مدارس ملحقہ بہار مدرسہ ایکزامینیش/ ایجوکیشن بورڈ سے ملحق رہے ، اس لئے ان مدارسِ کے سند یافتگان کو سرکاری ملازمت ملتی رہی ، اس کی وجہ سے غریب اور پسماندہ عوام کے بچے اور بچیاں بالخصوص ان اداروں میں پڑھ کر اپنا کیریئر بناتے رہے اور آج بھی بنا رہے ہیں ،
مدارسِ ملحقہ پر موجودہ حکومت کی بھی خصوصی توجہ ہوئی ، جس کے نتیجہ میں اساتذہ کی تنخواہوں میں گریڈ کے مطابق تنخواہ کی ادائیگی ہوئی ، بہت سے نئے مدارس پیمنٹ کے زمرہ میں داخل کئے گئے ، اس کے لئے موجودہ حکومت کی ہمیشہ تعریف و توصیف ہوئی ، اور یقینا یہ کام قابل ستائش ہے بھی ،
مدارس ملحقہ بہار مدرسہ ایکٹ 1981 کے مطابق چل رہے ہیں ، اس ایکٹ میں بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کو خود مختار ادارہ قرار دیا گیا ، ساتھ ہی مدارس کو اقلیتی ادارہ تسلیم کیا گیا ، اس ایکٹ کے تحت مدارسِ ملحقہ کا انتظام مجلس منتظمہ کو دیا گیا ، اسی ایکٹ کے مطابق 2022 سے پہلے تک بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اور مدارس ملحقہ چلتے رہے، بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اور مدارس ملحقہ کے لئے رول و قوانین بنانے کے لئے سال 2022 میں حکومت کی جانب سے ایکٹ 1981 میں مداخلت کی گئی ، اس کے لئے محکمہ تعلیم کی جانب سے 3/ نوٹیفکیشن جاری کئے گئے ، نوٹیفکیشن 395, 396 اور 397 ، مذکورہ نوٹیفکیشن کی وجہ سے بہار مدرسہ بورڈ کی خود مختاری سلب ہوگئی ، مدارس اقلیتی ادارے نہیں رہے ، مجلس منتظمہ کے اختیارات ختم ہوگئے ، اسی نوٹیفکیشن میں ایک منسوخ نوٹیفکیشن 1090/80 کا ذکر کر کے پھر سے تمام نئے مدارس جو تنخواہ کے زمرے میں لائے گئے تھے ، ان کی انکوائری کا شوشہ چھوڑ دیا گیا ، جبکہ پہلے انکوائری کرانے کے بعد تنخواہوں کی ادائیگی کی گئی تھی ، جس کی وجہ سے پھر نوٹیفکیشن 1090/80 کے مطابق مدارس کی انکوائری کرانے کا عمل شروع کیا گیا ، جانچ کے دوران اساتذہ کی تنخواہیں بند کردی گئیں ، جس کی وجہ سے مدارس کے اساتذہ سخت دشواریوں سے گذرے ، بہرحال مدارس کی انکوائری کرائی گئی ، جانچ میں جو مدارس نوٹیفکیشن 1090/80 کے معیار پر اترے ، ان کی تنخواہ جاری کی گئی ، مگر اس کے باوجود بہت سے مدارس ایسے ہیں ، جن کی انکوائری رپورٹ جمع ہے ، مگر ابھی تک اس کی کاروائی مکمل نہیں ہوئی ہے ، جس کی وجہ سے ان کے اساتذہ کی تنخواہیں ادا نہیں ہوئیں ، بہت سے مدارس کی انکوائری نہیں ہوئی ہے ، ان مدارس کے اساتذہ کی تنخواہیں بھی بند ہیں ، جس کی وجہ سے اہل مدارس اور عوام میں بے چینی ہے ، لوگوں کا کہنا ہے کہ جب ایک مرتبہ انکوائری کر کے تنخواہ کی ادائیگی کی گئی ،تو پھر دوبارہ دوسرے نوٹیفکیشن کے ذریعہ انکوائری کو بہانہ بناکر اساتذہ کی تنخواہ کو روکنا کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے ،
نئے نوٹیفکیشن کا نفاذ 2022 میں عمل میں آیا ، جس کی وجہ سے 2022 سے مدارس ملحقہ میں اساتذہ کی تقرری نہیں ہوئی ، پہلے سے اساتذہ کی کمی آئی رہی تھی ، موجودہ وقت میں اساتذہ کی تقرری نہیں ہونے کی وجہ سے مدارس ملحقہ میں اساتذہ کی بہت کمی ہے ، جس کی وجہ سے تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہے ، مدارس ملحقہ میں پڑھانے کے لئے ضرورت کے مطابق اساتذہ نہیں ہیں ، جس کی وجہ سے معیاری تعلیم تو دور طالبات و طلبہ تعلیم سے ہی محروم ہورہے ہیں ، مذکورہ نوٹیفکیشن اور اساتذہ کی تنخواہ کے بند ہونے کی وجہ سے حکومت کی ستائش ناراضگی میں بدلتی جا رہی ہے ، افسوس کی بات ہے کہ لیڈران ہر دل عزیز عزت مآب وزیر اعلیٰ حکومت بہار کی خدمت میں صحیح اطلاع نہیں دیتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ وہ ہر موقع پر یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ ہمیں کسی نے بتایا نہیں
موجودہ وقت میں مدارس ملحقہ کے دو مسائل ہیں ، (1) حکومت کے ذریعہ مذکورہ بالا تینوں نوٹیفکیشن کا واپس لینا یا اس میں ترمیم کرنا (2) جن اساتذہ کی تنخواہ بند ہے ، ان کی تنخواہ کو جاری کرنا ، جہانتک نمبر (1) کی بات ہے تو مذکورہ بالا تینوں نوٹیفکیشن میں ترمیم کے لئے امارت شرعیہ کی قیادت میں ملی تنظیم ، مدارس ملحقہ کے اساتذہ و اولڈ بوائز کی تنظیم کے ذریعہ ترمیم شدہ مسودہ متعلقہ محکموں میں جمع کیا جا چکا ہے ، اس کے مطابق سابق چیف سیکرٹری محترم کی صدارت میں کئی میٹینگیں بھی ہو چکی ہیں ، وہ ترمیم شدہ مسودہ محکمہ تعلیم میں موجود ہے ، مذکورہ بالا تینوں نوٹیفکیشن میں ترمیم کی کاروائی اسی مسودہ کے مطابق کرانے کی ضرورت ہے ،تاکہ مدارس ملحقہ کے ساتھ بہار مدرسہ بورڈ کا بھی تحفظ ہوسکے ،
جہانتک نمبر (2) کی بات ہے تو حکومت کو ہمدردانہ غور کی ضرورت ہے ، کیونکہ مدارس کے اساتذہ غریب ہیں ، وہ حکومت کی نظر عنایت سے مستفیض ہو چکے ہیں ، یکایک تنخواہوں کے بند ہو جانے سے کئی اساتذہ پریشانی کی وجہ سے مر گئے ، جو باقی ہیں ، وہ بھی پریشان ہیں ، ان کے بال بچے بھوکے مر رہے ہیں ، انکوائری پروسیس ہے ، انکوائری ضرور کرائی جائے ، لیکن تنخواہ بند کرنا مناسب نہیں ، اساتذہ کی تنخواہ جاری کی جائے ، انکوائری کے پروسیس کو آسان بنایا جائے ، مدارس معیار پر نہیں اترتے ہیں تو ان کو وقت دے کر معیار کو پورا کرنے کا موقع دیا جائے ، اگر اس کے باوجود کوئی اپنے ادارہ کو ایسا نہیں بناتے تو ان کے خلاف کاروائی کی جائے
نوٹیفکیشن میں ترمیم کا معاملہ ہو یا اساتذہ کی تنخواہ کا معاملہ ہو ، یہ روٹین ورک ہے ، حکومت چاہے تو اس کے لئے چند دن کافی ہیں ، یہ کام کسی پروگرام کے محتاج نہیں ، اس کے لئے محترم وزیر اعلیٰ کی توجہ درکار ہے ،
محترم وزیر اعلیٰ حکومت بہار کے کارناموں کی ستائش ہر طرف ہورہی ہے ، مسلم اقلیت کے مسائل میں یہ دونوں کام بھی نہایت اہم اور خصوصی توجہ کے طالب ہیں ،اس لئے محترم وزیر اعلی بہار سے اپیل ہے کہ مدارس کے مسائل کی جانب توجہ دینے کی زحمت کی جائے ، شکریہ
ازقلم: (مولانا ڈاکٹر) ابوالکلام قاسمی شمسی