محسن انسانیتؐ ﷺ صرف مسلمانوں کے نہیں بلکہ تمام مخلوق کے رہبر وپیشوا ہیں : ڈاکٹر عبدالغفار سلفی

ایمن فاؤنڈیشن اٹوا کے زیر اہتمام موضع پپرا مرغہواں میں ایک عظیم الشان اجلاس عام کا بحسن وخوبی اختتام پذیر

اللہ تعالیٰ نے انسان کو زمین پر اپنا خلیفہ بنانے کا اعلان کیا اور اس کو احسن تقویم یعنی بہترین اور موزوں ترین صورت میں پیدا کرنے کی خبردی۔ مذاہب عالم میں قرآن کریم واحد کتاب ہے جو انسان کو بحیثیت انسان عزت اور تکریم عطا کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ” یقیناً ہم نے بنو آدم کو عزت دی اور انہیں خشکی اور تری میں سواری عطا کی اور انہیں پاکیزہ چیز وں میں سے رزق دیا اور اکثر چیزوں پر جو ہم نے پیدا کیں انہیں بہت فضیلت بخشی” . ( القرآن )
ہمارے آقا ومولیٰ حضرت رسول کریمﷺکی بعثت سے قبل انسانیت مختلف ذاتوں، نسلوں، خاندانوں، رنگوں اور علاقوں میں بٹی ہوئی تھی اور بالادست طبقات کمزور انسانوں کو ہزاروں سالوں سے ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے کہ انسانیت کا نجات دہندہ آگیا۔
ہمارے نبی ﷺ نے تکریم انسانیت کے لیے جو عظیم الشان تاریخی قدم اٹھائے ان میں سے اہم ترین اعلان حجۃ الوداع کے موقع پر یہ تھا کہ اے بنوآدم سنو! تمہارا خدا ایک ہے اور تمہارے باپ بھی ایک ہے یاد رکھو کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر اور کسی سرخ کو کالے پر اور کسی کالے کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں فضیلت کا معیار صرف تقویٰ ہے، نیز آپؐ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہاری عزتوں اور تمہارے اموال اور تمہاری جانوں کو اسی طرح حرمت عطا کی ہے جس طرح اس شہر مکہ،اس مہینہ ذوالحجہ اور اس دن یوم عرفہ کو حرمت عطا کی ہے سنو! کیا میں نے تمہیں خدا کا پیغام پہنچا دیا ہے؟ سب نے یک زبان ہو کر کہا ہاں یارسول اللہ ؐ! آپ نے پیغام پہنچا دیا ہے۔فرمایا: غیر موجود لوگوں کو بھی یہ پیغام پہنچاتے جاؤ۔ (بخاری)
اس محسن انسانیتؐ نے احترام مخلوق کا بھی درس دیا انسان کے ہر طبقے کے حقوق پہلی دفعہ نہ صرف قائم فرمائے ان کو ان کے حقوق کا شعور عطا فرمایا بلکہ ان کو دلوائےبھی۔
کس نے قطروں کو ملایا اور دریا کر دیا
کس نے ذروں کو اٹھایا اور صحرا کر دیا
کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا درّ یتیم
اور غلاموں کو زمانے بھر کا مولا کر دیا
ان خیالات کا اظہار ایمن فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام موضع پپرا مرغہواں اٹوا سدھارتھ نگر یوپی میں منعقدہ عظیم الشان اجلاس عام میں بنارس سے چل کر آۓ جناب ڈاکٹر عبدالغفار سلفی حفطہ اللہ نے کیا اس موقع پر جلسہ کی صدارت فرما رہے فضیلۃ الشیخ شہاب الدین مدنی حفظہ اللہ ناظم اعلیٰ صوبائی جمعیت اہل حدیث مشرقی یوپی نے اپنے صدارتی کلمات میں بیان کیا کہ سلف صالحین کےمنہج پر کتاب وسنت بفہم سلف صالحین کا مطلب ہے ان دونوں چیزوں سے استدلال واستنباط اور استفادہ کرنے کے جن اصولوں پر صدیوں سے علماء کا اتفاق ہو چکا ہے ان سے باہر جانا جائز نہیں ۔ جو ان کے فہم سے باہر نکلے گا اس کے پاس قرآن یا سنت کے ظاہری لفظ چاہے ہوں ، لیکن ان کی حقیقی تطبیق و تعبیر سے وہ محروم ہوگا ، کیونکہ قرآن وسنت جس طرح ایک نظری چیز ہے ، اسی طرح تطبیقی چیز بھی ہے ، صحابہ سے لیکر اب تک صدیاں گزر گئیں مسلمانوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نظریات بھی لی ہے اور ان کی عملی پریکٹس ‘ یعنی تطبیق بھی سیکھی ہے ۔
سلف صالحین کے منہج کو اپنانے میں ہی عافیت ہے اسی پر اعتماد کیاجائے اور اسی کومضبوطی سےتھاماجائے، منہج سلف اصل میں’’سبیل المؤمنین‘‘ ہی کانام ہے جس کی اتباع کو اللہ تعالیٰ نے واجب قرار دیا ہے اور جس کی مخالفت پر جہنم کی وعید سنائی ہے،چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:جو شخص باوجود راہِ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف کرے اور تمام مومنوں کی راہ چھوڑ کر چلے، ہم اسے ادھر ہی متوجہ کردیں گے جدھر وہ خود متوجہ ہو اور دوزخ میں ڈال دیں گے وہ پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے ( القرآن) اس آیت میں ان لوگوں کیلئے سخت وعید بیان فرمائی گئی ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور سلف صالحین کے منہج ومسلک سے منہ موڑ کر دوسروں کی پیروی کرتے ہیں:[مومنوں کی راہ چھوڑ کر غیروں کی پیروی] کی تفسیر میں امام اہل سنت محمد بن جریر الطبریa (المتوفی: ۳۰۱ھ)رقمطراز ہیں:یقول:ویتبع طریقا غیر طریق اہل التصدیق ویسلک منھاجا غیر منھاجھم وذلک ھو الکفر باللہ لان الکفر باللہ وبرسولہ غیر سبیل المؤمنین وغیر منھاجھم.(جامع البیان 156/4)اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور وہ اہل تصدیق کے راستے کے علاوہ کسی راستے کی پیروی کرے اور ان کے منہج کو چھوڑ کر کسی اور منہج پر چلے۔ اور یہی تو اللہ کے ساتھ کفر ہے کیونکہ مومنوں کے راستے اور ان کے منہج کو چھوڑنا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کفر ہے۔دنیا میں نظرآنے والے جتنے ہی گمراہ فرقے ہیں سب منہج سلف سے انحراف ہی کا نتیجہ ہیں کسی نےعقل کو معتبر سمجھا تو کسی نے تقلید شخصی میں عافیت جانی کوئی خواہش نفس کے پجاری بنے لیکن الحمدللہ اہل حدیث کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ منہج سلف کے پیروکارہیں اور اسی کے داعی وعلمبردار ہیں وہ اپنی عقل ودانش کی بنیاد پر یا تقلید شخصی کی پٹی باندھ کر یا خواہش نفس کےپجاری بن کر دین کو نہیں سمجھتے بلکہ ان کے نزدیک سلف صالحین کا منہج ہی اسلم واحکم ہے اور اسی پر اکتفاکرتے ہیں اور اسی کی روشنی میں دین کو سمجھتے ہیں اور حقیقت بھی یہی ہے کہ منہج سلف صالحین کو اپنانے میں عافیت اور بھلائی ہے اور ہر گمراہی سے بچنے کا واحد راستہ بھی یہی ہے۔
اجلاس کے سب سے پہلے خطیب حافظ عبدالکریم ریانی نے موت کے موضوع ایک پر مغز سامعین کو مسحور کرنے والا خطاب کیا جس میں انھوں نے دنیا کی حقیقت اور اس کی زندگی کی بے ثباتی بیان کرتے ہوۓ کہا کہ ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔
اس موقع پر شیخ معراج احمد سلفی حفظہ اللہ نے نوجوانوں کی تربیت پر خطاب فرماتے ہوۓ کہا کہ نوجوانوں کی بہتری ہی میں امت کی بہتری ہے، لہذا یہ امت اس وقت تک خوشحال ، معزز، کامیاب، اور بہتری کی طرف گامزن نہیں ہو سکتی جب تک اس امت کے نوجوان عہدِ اول کے جوانوں کی طرح نہ بن جائیں، مسلم نوجوانوں کو اس وقت پر فتن منحرف افکار ، گمراہ مکاتب فکر، نا معقول ہوس پرستی، اور بحر بے کنار نظریاتی جنگ کا سامنا ہے ، بلکہ نوجوان اپنے ہاتھوں میں ان تمام چیزوں کو موبائل کی شکل میں اٹھائے پھرتے ہیں، ایسی صورت میں انہیں امت کے ایسے علمائے کرام کیساتھ مل بیٹھنے کی ضرورت ہے جن کیلیے پوری دنیا علم و تقوی، دینداری، صلاحیت، دانشمندی اور ثابت قدمی کی گواہی دے چکی ہے۔شیخ نے نوجوانوں کی تباہی کے اور بھی اسباب بیان کیا جیسے غلط صحبت،وقت پر شادی نہ ہونا ،نشہ آور چیزوں کا استعمال ،سٹے بازی ان ہلاکتوں سے بچنے کیلئے نوجوانوں کو تاکید بھی فرمائی اس کے بعد شیخ عرفان احمد نوری مدنی حفظہ اللہ نے اسلام میں عورتوں کے مقام ومرتبہ بیان کرتے ہوۓ کہا کہ دیگر مذاہب میں عورتوں کو وہ مقام حاصل نہیں تھا جو مقام اسلام نے انہیں عطا کیا یہود ونصاریٰ کے یہاں عورت نجس سمجھی جاتی تھی ان کے ماہواری کے دِنوں میں ان کو بالکل اکیلا چھوڑ دیا جاتا تھا اسلام آیا تو اس نے سماج میں ان کو وہ مقام عطا کیا جس سے وہ بالکل عاری تھیں شیخ نے عورتوں کے اسلام میں مقام کو بیان کرتے ہوۓ کہا کہ عورت اگر ماں ہے تو اسلام نے اس کے قدموں کے نیچے جنت قرار دیا بیٹی بنی تو رحمت قرار دیا اور بیوی بنی سکون کا گہوارہ بتایا
اس موقع پر دیگر علماء کرام وعوام الناس کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود تھی مردوں کے ساتھ خواتین کے بھی پنڈال بھرے ہوۓ تھے بیٹھنے جگہ نہ ہونے کے سبب بہت سے سامعین وسامعات نے اپنے مہمان خطباء کو کھڑے ہوکر دلجمعی کے ساتھ سماعت کیا ۔
پروگرام کا آغاز حافظ وقاری توحید احمد قاسمی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا حمد کے اشعار حافظ محمد ذاکر ابو طلحہ نے گنگنایا نعت شریف کا نذرانہ عقیدت شیخ عبدالمنان مفتاحی نے پیش کیا درمیان میں کلیم اللہ ریانی وعبد الآخر عرفانی نے سامعین میں بیداری پیدا کرنے کے لیے اپنے شیریں آواز میں نظم بھی پیش کیا ، آخر میں نظامت کا فریضہ انجام دے رہے معین الدین سلفی حفظہ اللہ استاذ جامعہ اسلامیہ خیر العلوم ڈومریاگنج اپنے دعائیہ کلمات اور لوگوں کے شکریہ کے ساتھ مجلس کے اختتام کا اعلان کیا ۔
ایمن فاؤنڈیشن تمام علماء کرام وباشندگان پپرا ،پکڑی مدھواپور وبھگوسہ کا شکریہ ادا کرتی ہے بالخصوص حافظ ظہیر احمد حجازی وعبد الکریم ریانی حفظہما اللہ کا جو اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں پیش پیش رہے اسی طرح ایمن فاؤنڈیشن ڈاکٹر سعید الرحمن صاحب مع جملہ اساتذہ مدرسہ محمدیہ، اسرائیل پردھان ، تیز بہادر ، شبیر احمد ، اکرام الدین بھائی ، حافظ تنزیل الرحمن حجازی ، حافظ صفی الرحمن فرقانی، سفیان ، سلمان ، شریف احمد (پپو الیکٹرانک) توصیف احمد ، مزمل بھائی اور ان تمام احباب کا ممنون ومشکور رہے گی جنہوں نے اس پروگرام کو بحسن وخوبی اختتام تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے