اس ترقی یافتہ دور میں ہر مسلمان مرد اور عورت پر لازم ہے کہ انہیں علم فقہ کی تعلیم دی جائے اور ساتھ ہی ساتھ اس کی اہمیت بھی بتائی جائے۔ آج کے اس عصرِ حاضر میں بہت سے مسائل ہمارے اور ان کے سامنے درپیش آتے ہیں جن کی تعلیم دینا ہمیں بہت ضروری ہے۔ مگر ہمیں ان مسئلو ں کے نا علمی کی وجہ سے ہم اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔مگر ان مسائل سے آج کل کے نوجوان ہمارے بھائی بہن بالکل بے خبر رہتے ہیں اور آج کل کے نوجوان بچے اور بچیاں اس قیمتی علم کے بارے میں جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتے جس کے باعث ہمیں بڑی بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس وجہ سے ہم مسلمانوں، علماؤں اور مفتیوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس کے بارے میں علم پھیلائیں اور نوجوان مرد اور عورت کو اس سے آراستا و پیراستہ کریں۔
علمِ فقہ ایک واحد ایسا علم ہے جس کی ضرورت ہر ایک مرد اور عورت کی زندگی پڑہتی رہتی ہے کیونکہ اگر ہم اپنی زندگی کو شریعتِ مطہرہ کے مطابق گزاریں تو بہت سے ایسے مسائل ہمارے سامنے آئیں نگے جن کی ہمیں اشد ضرورت پڑے گی، اور یہ مسائل صرف علمِ فقہ سے ہی حل ہوں گے۔ اگر ہم کوئی بھی کام انجام دیں تو شریعت نے ان کے اصول و ضوابط متعین کیے ہیں جو ہمیں علمِ فقہ پڑھنے اور سمجھنے سے ملیں گنے۔ اور یہ علم دوسرے علوم کی طرح تکلف سے حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آج کے ترقی یافتہ زمانے میں ہمارے مفتیِ اعظم نے بہت سی تصنیفات کی ہیں، اور جس زبان میں ہم حاصل کرنا چاہیں، اس زبان میں ہم اسے حاصل کر سکتے ہیں۔ اور اس علمِ فقہ کو سمجھنا بھی بہت آسان ہے۔ مفتی ظفیرالدین صاحب نے فقہ کی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ”فقہ اور فتاویٰ ایک ایسا فن ہے جس سے کوئی بھی بچ نہیں سکتا، کیونکہ انسانی زندگی کے جتنے مسائل اس علم سے جڑے ہوئے ہیں اور جتنے روزمرہ کے مسائل کا حل یہاں موجود ہے، وہ کسی اور جگہ سے ممکن نہیں۔” اسی طرح مولانا سعید احمد اکبرآبادی نے اس کی غیر معمولی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ”اس کی اصل وجہ وہ لچک ہے جو اسلام میں موجود ہے، اور جو اسلام کو ایک عالمگیر مذہب کے طور پر عملی و قانونی طور پر تشکیل دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔”
علم فقہ قرآن و حدیث کی روشنی میں : اللہ تعالی قران شریف میں ارشاد فرماتا ہے : یُؤْتِی الْحِکْمَۃَ مَن یَشَاءُ وَمَن یُؤْتَ الْحِکْمَۃَ فَقَدْ أُوتِیَ خَیْرًا کَثِیرًا وَمَا یَذَّکَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ (سورہ بقرہ: 269) حکمت سے قرآن، حدیث اور فقہ کا علم، تقویٰ اور نبوت مراد ہوسکتے ہیں۔کیونکہ قرآن و حدیث سراپا حکمت ہیں اور فقہ اسی سرچشمہ حکمت و ہدایت سے فیض یافتہ علم ہے اور حضور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہے کہ جس نے میری امت کے لیے اس کے دین کے معاملے میں چالیس احادیث حفظ کر لیں، اللہ تعالیٰ اسے اس کا فقیہ بنائے گا اور میں اس کے لیے قیامت کے دن وہ شفاعت کرنے والا اور گواہ رہو نگا۔
امام محمد بن محمد غزالی (المتوفی 505ھ) لکھتے ہیں :‘‘وأن الفقہ أشرف منہ من ثلاثۃ أوجہ أحدہا: أنہ علم شرعی؛ إذ ہو مستفاد من النبوۃ’’.ے شک فقہ علمِ شرعی ہے؛ کیوں کہ وہ نبوت (یعنی قرآن وحدیث) ہی سے لیا گیا ہے۔ تو ان تمام دلائل سے واضح ہوا کہ علمِ فقہ کی شریعتِ مطہّٰرہ میں کتنی اہمیت بیان کی گئی ہے اور اس کا ہم پر سیکھنااور اس کو عمل میں لانا کتنا ضروری ہے۔
کیوں علم فقہ سیکھنا ضروری ہے ؟
علمِ فقہ سیکھنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ یہ مسلمانوں کی دینی زندگی کو صحیح سمت دینے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ فقہ، اسلامی احکام و قوانین کا مجموعہ ہے، جو قرآن و سنت کی روشنی میں مسلمانوں کو ان کے روزمرہ کے معاملات میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس کا مقصد انسان کی روحانیت کے ساتھ ساتھ اس کی دنیاوی ضروریات کو بھی درست طریقے سے پورا کرنا ہے۔ یہاں کچھ وجوہات ہیں کہ کیوں علمِ فقہ سیکھنا ضروری ہے:دین کی صحیح سمجھ: فقہ ہمیں قرآن و سنت کی تعلیمات کو بہتر طریقے سے سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ مختلف حالات میں کیا کرنا چاہیے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق کس طرح زندگی گزارنی چاہیے۔
عبادات میں درستگی: فقہ کی تعلیمات کی مدد سے ہم اپنی عبادات جیسے نماز، روزہ، زکوۃ، حج وغیرہ کو صحیح طریقے سے ادا کر سکتے ہیں۔ اس کے ذریعے ہم اپنی عبادات کو اللہ کی رضا کے مطابق بہتر بنا سکتے ہیں۔اخلاقی اوراجتماعی یا آبسی ذمہ داریامسلمانوں کو اپنے معاشرتی اور اخلاقی ذمہ داریوں کا شعور دلاتا ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اپنے اہل و عیال، پڑوسیوں، اور معاشرتی تعلقات کے ساتھ کس طرح حسن سلوک سے پیش آئیں۔معاشرتی مسائل کا حل: فقہ میں مختلف مسائل جیسے مالی معاملات، نکاح، طلاق، وراثت وغیرہ پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔ اس سے ہم اپنی زندگی کے پیچیدہ مسائل کا حل اسلامی اصولوں کے مطابق تلاش کر سکتے ہیں۔ حضرت امام امجد علی عاظمی رحمہ اللہ علیہ بہار شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں کہ حافظ قران سے بہتر وہ شخص ہے جو علمِ فقہ حاصل کرتا ہے۔
علمِ فقہ سیکھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے تاکہ وہ اپنی زندگی کو اسلام کی روشنی میں گزار سکے اور اپنے دینی و دنیاوی امور میں کامیاب ہو سکے۔ ”اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کے مطابق ہر ایک عمل حضور کی سنت اور آپ کے خلفاء راشدین کی سنت کے مطابق گزر سکے، کیونکہ حضور کا ارشاد ہے: ‘میرے بعد میرے اصحاب کی سنت کی اتباع کرو اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں علمِ فقہ حاصل کرنے کی توفیق و رفقت عطا فرمائے اور ہمیں ایک کامیاب مفتی بنائے۔
تحریر : محمد طارق اطہر
جامعہ دارالہدی اسلامیہ،کیرالا