تحریک تحفظ سنت و مدح صحابہ کا دو روزہ تاسیسی اجلاس کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر
دیوبند(پریس ریلیز)
تحفظ ایمان و عقائد کے لیے وجود میں آنے والی فضلاء دارالعلوم کی قومی سطح کی تنظیم تحریک تحفظ سنت و مدح صحابہ کا دو روزہ تاسیسی اجلاس جامعہ حسینیہ دیوبند میں بحسن و خوبی اختتام پذیر ہوگیا۔
اجلاس کی کُل تین نشستیں ہوئیں جن میں پہلی خصوصی مشاورتی نشست 24 مارچ صبح 10 بجے سے دوپہر 1 بجے تک چلی، اس نشست میں ملک بھر کے مختلف ریاستوں سے تشریف لائے ہوئے تقریباً 35 نمائندوں نے شرکت کی نیز اس مجلس میں مستقبل میں کام کے لائحہ عمل سے متعلق بعض اہم و فیصلہ کن امور طے پائے جنھیں بعد میں تجاویز کی شکل میں پیش کیا گیا، اسی مجلس میں گیارہ افراد پر مشتمل مجلس عاملہ کا بھی انتخاب کیا گیا۔
دوسری نشست 24 مارچ بعد نماز مغرب تا عشاء منعقد ہوئی جس میں مفتی محمد راشد اعظمی صاحب استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند، مولانا عبدالعلیم فاروقی صاحب رکن شوری دارالعلوم دیوبند، مفتی محمد عمران قاسمی صاحب استاذ دارالعلوم وقف دیوبند، مفتی محمد احسان قاسمی صاحب استاذ حدیث اشرف العلوم گنگوہ نے اپنے قیمتی خطاب سے نوازا،اور مسرت کا اظہار کرتےہوئے نوجوان فضلاء کی اس ٹیم کو ہر اعتبار سے اپنا تعاون دینے کا وعدہ فرمایا، تمام حضرات نے تحریک کے اغراض و مقاصد کی بھرپور تائید فرمائی،
آخر میں حضرت مولانا سلمان بجنوری نقشبندی استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند کی نصائح غالیہ و دعا پر یہ مجلس اختتام پذیر ہوئی۔
تیسری اور آخری نشست 25 مارچ صبح 10 تا 2 بجے منعقد ہوئی، آخری نشست میں مولانا محمد آصف قاسمی صاحب اعظم گڈھ، مولانا رضوان اللہ نعمانی صاحب بنارس، مولانا سرفراز قاسمی صاحب حیدرآباد، مفتی محمد صہیب قاسمی صاحب استاذ مدرسہ خادم الاسلام باغوں والی، مفتی محمد نعیمی صاحب استاذ جامعہ اسلامیہ ریڑھی تاجپورہ، مفتی ابوجندل قاسمی صاحب شیخ الحدیث مدرسہ قاسم العلوم تیوڑہ، مولانا فضیل احمد ناصری صاحب استاذ جامعہ انورشاہ دیوبند، مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی صاحب صدر آل انڈیا ملی کونسل، مولانا ابوطالب رحمانی صاحب کلکتہ رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور مفتی ابوالقاسم نعمانی صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند نے اپنے قیمتی خطاب سے مستفید فرمایا
تمامی حضرات نے تحریک کے کاز اور اس کی ضرورت کو خوب سراہا اور یہ فرمایا کہ فتنوں کا تعاقب علماء دیوبند اور اکابر دیوبند کا امتیاز رہا ہے اورآج بھی اسکی ضرورت ہے،جولوگ اس سلسلے میں جدوجہد اورتگ ودو کررہے ہیں وہ لائق تحسین ہیں اور یہ وقت کی اہم ضرورت ہے،
اجلاس میں مفتی عطاء الرحمٰن صاحب نانکوی، مولانا مبارک صاحب کاندھلوی، مولانا رضوان اللہ صاحب بنارسی، مولانا شکیل صاحب بنارسی اور مولانا سرفراز صاحب حیدرآباد نے مشاورتی نشست میں منظور شدہ پانچ تجاویز پیش کیں
یہ تجاویز درج ذیل امور پر مشتمل تھیں۔
اراکین تحریک کے لیے تربیتی کورس کی شرط۔
جدید فضلاء کو مستقل داخل کرکے کورس کرانے کے لیے دیوبند میں مستقل ادارے کا قیام۔
ملک بھر میں ائمہ مساجد، قریب الفراغت فضلاء اور عوام و خواص کے لیے تربیتی کیمپوں کا انعقاد۔
عوامی زبان میں حسب ضرورت لٹریچر کی نشر و اشاعت۔
بڑے مدارس کو خط لکھ کر اپنے اداروں میں شعبہ تحفظ سنت کے مستقل قیام کی درخواست۔
اجلاس کی تمام نشستوں کی صدارت صدرِ تحریک مولانا ابوحنظلہ عبدالاحد قاسمی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض صدر تحریک اور مفتی محمد عمیر قاسمی صاحب نے مشترکہ طور پر انجام دئیے،
اس اجلاس میں مذکورہ بالا حضرات کے علاوہ مولانا عبدالباری فاروقی صاحب لکھنؤ، مولانا احمد سعید بنارس، مولانا شکیل بنارس، مولانا عبدالواجد بستوی، مولانا عالمگیر صاحب میرٹھ، مفتی عبدالقیوم صاحب مظفرنگر، مولانا شمشاد قاسمی صاحب گاگلہیڑی، مفتی محمد ساجد قاسمی صاحب کھجناور، مفتی محمد رضوان قاسمی صاحب گنگوہ، مولانا شریف احمد خان صاحب دارالعلوم زکریا دیوبند، حافظ نعیم حسن فاروقی صاحب سہارنپور کے علاوہ متعدد حضرات نے شرکت فرمائی،آخر میں مولانا ابوطالب رحمانی کے خطاب اور رقت انگیز دعاء پر یہ دوروزہ اجلاس انتہائی کامیابی کے ساتھ اختتام کو پہونچا، مفتی جنید احمد قاسمی مہتمم جامعہ حسینیہ دیوبند نے انتظامات میں حصہ لیا۔