لاک ڈاؤن میں غریبوں کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے

تحریر: مفتی محمد مشکور احمد قاسمی
کرونا وائرس جیسی مہلک بیماری پر قابو پانے کے لیۓ جہاں لاک ڈاؤن ضروری ہے وہیں پر غریبوں اور مزدوروں کا پاس و لحاظ بھی ضروری تھا لیکن ایسا ہوا نہیں صرف اعلان ہی بڑے پیمانے پر ہوا ہے بہت سے غریب مزدور ایک ایک وقت کھانے کے محتاج ہیں کتنے لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہو جارہے ہیں 
ارے جناب صرف لاک ڈاؤن کا اعلان کمال نہیں لوگوں کی ضروریات اور ان کے مسائل کو کو بھی حل کرنا  ضروری ہے صرف نیوز چینل پر بڑے پیمانے پر سرکاری اعلان ہوجارہاہے کہ ہم یہ دے رہے ہیں ہم وہ دے رہے ہیں کیا ہزار پانچ سو روپے دینے سے غریبوں کے مسائل حل ہوجائیں گے اس پیسے میں آپ کے گھر کاایک وقت کا ناشتہ بھی نہیں ہوتا ہوگا 
جب آپ اتنا بڑا فیصلہ لے رہے ہیں اور لینا بھی چاہیۓ وہیں غریبوں کے لیے ایک خاص رقم کم از کم پانچ ہزار روپیے تو دینا چاہیۓ تھا تاکہ غریبوں کا کچھ بھلا ہوجاتا 
لاک ڈاؤن کا اثر امیروں پر کم ہو ہو رہا ہے  بیچارے غریب ہی زیادہ متاثر ہورہے ہیں اور لاک ڈاؤن کے بعد بھی لاک ڈاؤن کا خمیازہ غریبوں ہی کو بھگتنا پڑے گا اور پوری منہگائی کا بوجھ ان کے ہی سر پر آئیگا 
لہذا ارباب حکومت کو سنجیدگی کے ساتھ اس پر غور کرنا چاہئے اور غریبوں مزدوروں کے حقوق کے لیۓ تمام تنظیموں کو آگے آنا چاہیۓ اور سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے حضرات بھی آواز اٹھائیں یہی وقت ہے غریبوں کے کام آنے کا ہم اگر غریبوں کے لیۓ آواز اٹھائیں گے تو ضرور غریبوں کی دعائیں ملینگی 
اخیر میں میری دردمندانہ اپیل ہے اہل ثروت اپنی اپنی حیثیت کے لحاظ سے غریبوں رشتے داروں کا کا خاص خیال رکھیں ایسے وقت میں بھوکوں کو کھانا کھلانا بہت ثواب ہے اللہ کی رحمتوں اور شفقتوں کو لوٹنا ہے۔ 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے