بولنا انسان کی حقیقت ہے

حقائق الاشياء ثابته، حقيقة الشيء و ماهيته ما به الشيء هو هو كالحيوان الناطق للانسان.
اس عبارت میں یہ بیان کیا ہے کہ اشیاء کی حقیقت وہ چیز ہے جس سے وہ چیز بنتی ہے جیسے آگ پانی اور آٹے سے روٹی بنتی ہے تو آگ پانی اور آٹا یہ روٹی کی حقیقت ہے، اسی طرح انسان کی حقیقت حیوان ناطق ہے کیونکہ انسان ان دونوں چیزوں سے بنا ہے، اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ بولنا انسان کی حقیقت میں داخل ہے اس لیے ہمیں دنیا میں جہاں جہاں لوگوں پر ظلم ہو رہا ہے ان کے حق میں بولنا ہے جہاں قوموں کے حقوق کا وائلیشن ہو رہا ہے ان کے حق میں بولنا ہے اسی طرح جو سماج میں نفرت پھیلا رہے ہیں یا کسی خاص اسٹریٹجی کے تحت سماج کو باغی اور ایک دوسرے کا دشمن بنا رہے ہیں بھائی چارے کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے خلاف بولنا ہے کیونکہ بولنا ہماری حقیقت میں داخل ہے اگر ہم نہیں بولتے اور مصلحت کی چادر میں منہ چھپائے بیٹھے رہتے ہیں تو ہمارا یہ بولنا اپنی حقیقت سے انکار کرنے کے مترادف ہے اور یہ اپنی حقیقت سے بے وفائی ہوگی تو ہمیں بولنا ہے سینہ ٹھوک کر بولنا ہے لیکن ہاں یہ یاد رہے جتنا ضروری بولنا ہے اس سے کہیں زیادہ ضروری یہ ہے کہ کیا بولنا ہے اور کہاں نہیں بولنا ہے، ہمیں بولنا تو ہر جگہ ہے لیکن اسٹریٹجی بدل کر بولنا ہوگا ۔

کون سی بات کب کہاں کیسے کہی جاتی ہے

یہ سلیقہ ہو تو ہر بات سنی جاتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے