ازقلم: عالم نظامی سیکریٹری دبستانِ اردو ممبئی
بہت مختصر سے وقت میں فلم انڈسٹری میں اپنا اعتبار قائم کرنے والے خوش فکر نوجوان شاعر و فلم رائٹر ریحان صیہون ۴ جنوری ۱۹۹۵ کو برہانپور میں پیدا ہوئے
ابتدائی تعلیم موصوف نے اپنی نانی سے حاصل کی، بعد ازاں برہانپور بیری میدان کے نایاب پرائمری اسکول میں داخلہ لیا اس کے بعد مولانا ابو الکلام آزاد ہائر سیکنڈری اسکول آزاد نگر میں زیر تعلیم رہے کچھ عرصہ بعد ٹروبا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بھوپال سے انجینیئرنگ کورس میں داخلہ لیا۔
لیکن کسی مجبوری کے تحت وہ اپنی تعلیم مکمل نہ کر سکے لیکن ریحان صیہون کو ادبی ذوق بچپن سے ہی تھا
اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کے والد بہت باذوق اور شعر فہم تھے
اسلئے طالب علمی کے دور میں ہی موصوف نے شعر کہنا شروع کیا اور 2013 میں پہلی بار برہانپور کی ایک شعری نشست میں بطور شاعر شریک ہوئے اور وہیں سے باقاعدہ اپنے شعری سفر کا آغاز کیا یہ ان کی دن رات کی
محنت اور کوششوں کا نتیجہ ہے کہ آج فلم انڈسٹری کےان خوش نصیب قلم کاروں میں ان کا نام سر فہرست ہے جو اپنے قلم کی روٹی کھا رہے ہیں اور بہت ہی شان سے ایک خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں
موصوف فلم انڈسٹری کے جدید مسائل اور نئے فکری زاویوں سے بھی پوری طرح واقف ہیں اسلئے ان کا شمار انڈسٹری کے ان قلم کاروں میں ہوتا ہے جو نئ سوچ اور کھوج کے سمندر میں غوطہ لگا کر نئ فکر کے موتی چن کر لاتے ہیں اور اپنی اسکرپٹ کو نئے ڈائلاگ سے سجانے کے لئے اپنا خون بھی جلاتے ہیں
ریحان صیہون کی یہ خوش بختی رہی ہے کہ انہیں شروع سے ہی بہت اچھے قلم کاروں کی صحبت میں اٹھنے بیٹھنے کا شرف حاصل ہوا جس سے ان کے ادبی ذوق اور صلاحیتوں میں بھر پور اضافہ ہوا، فلموں میں لکھنے کے تعلق سے ابتدا میں قمرالدین فلک صاحب نے ان کی رہنمائی کی بعد ازاں موصوف جب ممبئی تشریف لائے تو طویل عرصے تک انہیں بہت اسٹرگل کرنا پڑا پھر ایک دن اچانک ان کی ملاقات سمیر صدیقی سے ہوئ یہ ان کے کیرئیر کا بہت عظیم لمحہ تھا جس نے ان کی زندگی بدل دی اس کے بعد ان کے تمام خواب پورے ہوئے جس کی تمنا میں وہ ممبئی آئے تھے
دو درجن سے زیادہ مشہور فلموں کے رائٹر محترم جاوید صدیقی نے بھی انہیں ڈائلاگ رائٹنگ کی نہ صرف باریکیاں سمجھائیں بلکہ یہ احساس بھی دلایا کہ وہ اچھے رائٹر ہیں تاہم اور بہتر رائٹر بن سکتے ہیں
یہ جاوید صدیقی کی محبت اور ان کی دعائیں ہیں کہ موصوف کا تخلیقی سفر انتہائی حوصلے کے ساتھ جاری و ساری ہے، آئیے مختصراً ایک نظر ان کی کارکردگی پر ڈالتے ہیں،
۲۰۱۶ میں پہلی فلم موصوف نے وجے شری پکچرز کےلیے لکھی جو پردے پہ آ نہ سکی۔ پھر جاوید صدیقی کے فرزند سمیر صدیقی صاحب کے ساتھ ایسوسی ایٹ ہوئے
ریحان صیہون سمیر صدیقی صاحب کے ساتھ کلرز چینل کے سیریل ” اُڑان” اور "عشق میں مرجاواں” میں کام کیا، زی ٹی وی کے سیریل عشق سبحان اللہ” میں کام کیا۔ ۲۰۲۰ میں شِمارو انٹرٹینمنٹ کی جانب سے اوریجنل شو "جرم اور جذبات” کے لئے اسکرپٹ ہیڈ سائن کیا ۔ اس شو کے رائٹر بھی ریحان صیہون ہی تھے موصوف اس وقت سونی ٹی وی کے لئے کرائم پٹرول، کرائم الرٹ وغیرہ مشق کی غرض سے لکھتے رہتے ہیں، بحیثیت انسان اور شاعر بھی ریحان صیہون کا کوئی ثانی نہیں ہے ان کی شاعری میں رشتوں کی پاسداری جذبوں کی سچائی اور نئ نسل کی بھر پور عکاسی نظر آتی ہے
گر چہ وہ جون ایلیا سے متاثر ہیں لیکن ان کی فکر ان کا شعری اظہار اتنا منفرد ہے کہ جون ایلیا کے لہجے کی جھلک ان کی شاعری میں دور دور تک دکھائی نہیں دیتی،
معزز قارئین اپنے وطن اپنی مٹی سے جڑے رہنا اس سے محبت کرنا ایک عظیم فنکار ہونے کی نشانی ہے
ریحان صیہون کو اپنے آبائ وطن برہانپور سے بھی بے پناہ محبت ہے شروع سے ان کی یہ کوشش رہی ہے کہ ان کی ذات سے کچھ ایسے کام ہوتے رہیں جس سے برہانپور کا نام روشن ہو نیز برہانپور کی وقار میں اضافہ ہو
اسلئے انہوں نے برہانپور کو شوٹنگ سپوٹ کے لحاظ سے فلم انڈسٹری میں نہ صرف متعارف کرایا ہے۔ بلکہ اپنے دوستوں کو شوٹنگ کے لئے برہانپور لےکر بھی گئے ۔ دسمبر ۲۰۲۰ سے لے کر فروری ۲۰۲۱ تک برہانپور میں سیریل "جرم اور جذبات” کی شوٹنگ چلتی رہی، یہ پہلی بار تھا جب ممبئ کی ایک بڑی کمپنی برہانپور شہر کو اپنے کیمرہ میں قید کرنے آئ۔ اس شوٹنگ کے دوران برہانپور کے سینکڑوں لوگوں کو روزگار ملا درجنوں فنکار ممبئ سے برہانپور آۓ، جس سے پریٹن کو بڑھاوا ملا، تمام فنکاروں نے برہانپور کے بارے میں جانا، اور سوشل میڈیا کے ذریعہ برہانپور کے بارے میں اپنے دوستوں کو بتایا۔ کئی فنکار برہانپور سے منتخب کئے گئے ۔ آگے بھی کئ پروڈکشن ہاؤس شوٹنگ کے لئے برہانپور کا رخ کرنے والے ہیں۔ یہ سب ریحان صیہون کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور اپنے شہر سے محبت کرنے کی عملی دلیل بھی ہے
ریحان صیہون اس وقت ممبئی کے خوبصورت علاقے مانخورد میں رہائش پذیر ہیں نئے لکھنے والوں کے لئے فرماتے ہیں کہ، جو ہم سوچتے ہیں ، وہ بنتے ہیں ۔ سوچ بڑی رکھیں اور منزل کی چاہت کی آگ میں جلتے جائیں، اک دن آپ کندن بن جائینگے – معزز قارئین اس چھوٹے سے مضمون میں ان کی زندگی کے تمام گوشوں کو نمایاں
کرنا بہت مشکل امر ہے مضمون کی طوالت کا احساس دامن گیر ہے دوسری قسط میں ان کی شاعرانہ صلاحیتوں کے حوالے سے بہت جلد ایک مضمون آپ کی خدمت میں پیش کروں گا۔