از:عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری
9224599910
کاؤنسلنگ سینٹر پر مفاہمت
تیرے بعد بھی محفل میں تیرا نام رہے
(1)بزرگ والدین اپنی سوچ اور نظریہ زندگی میں لچک پیدا کریں۔ٹھنڈے دماغ اور نرم مزاجی کی روش اپنائیں ۔
(2)اپنی رائے، بغیر پوچھےمشورے اور بہو بیٹے کے معاملات میں بے جا دخل اندازی نہ کریں ۔
(3) گھر گرہستی، کھانے پکانے ،رکھ رکھاؤ، صاف صفائی میں مداخلت نہ کریں ۔
(4) بہو کے میکے والوں کی برائی اور اس کے والدین کی تربیت اور دیے گئے تحائف میں نقص نا نکالیں۔ کسی معاملے میں لعن طعن نہ کریں ۔
(5) کسی حد تک بہو کے مزاج مطابق آزادی عطا کریں۔ورنہ پھر آزادی کی جدوجہد شروع ہوجاتی ہے۔اور پھر گھر بکھر جاتا ہے۔
(6) میکے آنے جانے پر روک ٹوک نہ لگائیں۔تحفے تحائف لانے لے جانے پر باز پرس نہ کریں ۔
(7) بیٹے بہو کی خلوت کو بلا وجہ متاثر نہ ہونے دیں خواہ اپنی ضرورت کو دبانا پڑے۔
(8)گھر کی فضا کو خوش گوار رکھنے کے لیے مفاہمت کو اپنائیں ۔جس قدر سمیٹ سکتے ہوں سمیٹ لیں۔
(9) بہو بیٹے کے ارمان، شوق اوربہو کےناز نخروں ،الھڑ پن پر گرفت کی بجائے صرف نظر سے کام لیں۔اگر وہ اصلاح پسند ہو تو احسن طریقے سے سمجھائیں ۔حالات کے اعتبار سےاپنے مزاج کو تبدیل اور اپنی سوچ پر نظر ثانی کرلیں۔
ایثاوقربانی، درگزر کی روش اپنائیں ۔ جذباتیت حقیقت نگاری کی مابعد الطبعیات ہے۔حقیقت نگار جب حقیقت سے گریز کرتے ہیں تو جذباتیت میں پناہ لیتے ہیں ۔مثبت، نیک اور طاقتور جذبے فرد کی شخصیت کو عروج عطا کرتے ہیں ۔
افسوس بے شمار سخن ہائے گفتنی
خوف فساد خلق سے ناگفتہ رہ گئے
(10) اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے دوسرے پر منحصر نہ رہیں۔ حتی الامکان اپنے ذاتی کام کا بوجھ نہ ڈالیے۔
(11) اپنے اندوختے(بچت) کو اپنی مرضی سے صرف کرنے کے اختیارات اپنے پاس رکھیے۔راہ خدا میں اعانت، اپنے روز مرہ خرچ، اقرباء کی دست گیری اوردیگر ضروریات اس سےپوری کیجیے ۔
(12)تجربے، حکمت، مصلحت، مشاورت سے افراد خاندان کی تربیت کیجیے۔انھیں فرمابرداری کا پاٹ پڑھائیے۔
(13) خوامخواہ کی تنقید کرنے کی بجائے فرد میں خوبیوں کی تلاش اور قدردانی کریں،اور انھیں احساس دلائیں کہ آپ ان کی صلاحیتوں اور خوبیوں کی قدر کرتے ہیں ۔اس سے آپ کو پیار اور validation حاصل ہوگا۔قابل ملامت بات ٹال دینے اور مسائل کو سرد خانے میں ڈال دینے کی روش اپنائیںے۔
خزاں کی ویران وسعتوں کو، بہار کا جل ترنگ دے دے
(15)اپنے مال، مکان ،زیورات سے اپنی حیات میں کسی کے حق میں دست بردار نہ ہوجائیے ۔
(16) اپنی جائز ضروریات کی تکمیل کے لیے اپنے روپے پیسے کو حق کے ساتھ استعمال کریں ۔کسے کے بہکاوے یا جذبات کی شدت میں بہہ کر، اپنی پراپرٹی کو اپنی حیات میں نئے مکان کی خریداری کے لیے فروخت کرکےبیٹے کے نام یا اس کے کہنے سے بہو کے نام کر کے بے دست وپا نہ ہو جائیے۔
(18)اگر موظف (فیمیلی پینشنر) ہوں تب بھی اپنی بیوی کے لیے کچھ نہ کچھ رقم ،زیورات اس کے اختیارات کے ساتھ اس کے نام رکھیے۔سب کچھ بیٹے کو دے کر ان کے محتاج بن کر جینا کچھ اچھی بات نہیں ۔مرنے کے بعد تو وراثت ان ہی کا جائز حق بنے گی ۔
(19) جتناہوسکے غموں کو دل سےدور رکھیے۔جو رب گزشتہ میں تمہیں کافی تھا، جس نے تمہارے بگڑے کام بنائیے وہی رب کریم تمہارے لیے کافی ہو جائے گا۔ غم سے نجات تو بس جنت میں ملے گی۔
(20) مشاور آپ کو راہ دکھا سکتا ہے،۔آپ کے ماسائل کا بہتر حل تجویز کر سکتا ہے۔آپ کو فہمائش اور راہ دکھا سکتا ہے۔اسپر چلنا، اپنی اصلاح کرنا اور مقصد کو حاصل کرنا پوری ٹیم اور گروپ کی کوشش سے ممکن ۔
(21)پیارے بیٹے تم اور تمہارا مال سب تمہارے باپ کا ہے۔ ان کے رخصت ہونے کے بعد ان کے مال اور نام کے تم وارث ہو۔الله سے ڈرو اور ان کی خدمت کر کے جنت حاصل کرنے کا ذریعہ تلاش کرو۔ ماں کی خدمت مقدم اور حکم باپ کا مقدم ہے۔باپ ایک عظیم نعمت ہے۔۔ والدین کی خدمت تہجد سے افضل ہے۔یہی سعادت مندی، نیک نامی اور متاع فکر و نظراور عروج کاراستہ ہے۔زندگی گزارنے کے لیے خیالات، معاملات، اخلاق، عادات، معاشرت،حلال معاش ، تمدن ،اٰیثار،حقوق وفرائض کی ادائیگی غرض ہر چیز کو سنوارنا شامل ہے۔اسی سے صالح معاشرہ وجود میں آتا ہے۔
(22) پیاری بہو۔۔۔ نکاح کے بعد سسرال تمہارا گھر اور ساس سسر کی حیثیت ماں باپ کی سی ہے۔یہ رشتہ شوہر کی وجہ سے ملا ہے ۔بیوی اس کی قدر کرے۔اپنے آپ کو اس گھر میں ایڈ جیسٹ کرے۔یہاں کے اطوار سیکھے ۔اپنےوالدین کی تربیت اور اپنی تعلیم اور اخلاق حسنہ سے سب کا دل جیت لیے۔
اگ جبر تم کو سچی خواہش پیدا ہو جاتی تو سنورنے اور دل جیت لینے کی ہزاروں تدبیریں سمجھ میں آنے لگتیں۔
عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری(گوونڈی ممبئی) کی کتاب
فیمیلی کاونسلنگ:بند گلی سے نکلنے کا راستہ کا ایک عنوان
9224599910