خفیہ ایجنسی کی بھول

تحریر: محمد ثناءالہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

ملک کی سا لمیت، مختلف انداز کے دشمنوں سے حفاظت اور سازشوں سے محفوظ اور با خبر رکھنے کے لیے ہمارے یہاں کئی خفیہ ایجنسیاں کام کر رہی ہیں، ان ایجنسیوں کے علاوہ ریاستی طور پر بھی جرم کی روک تھام کے لیے مخبری کا مضبوط نظام قائم ہے، یہ حساس ادارے ہیںاس لیے ان کو اسی قدر چست ودرست رہنا ہوتا ہے، یہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں، ان سے جو بھول چوک ہوتی ہے، اس کے نتیجہ میں بڑا نقصان ہوجاتا ہے، کبھی کبھی ان کی بھول کا نتیجہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑتا ہے اور کئی بار جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔
۴؍ دسمبر ۲۰۲۱ء کو ناگالینڈ میں ایسا ہی کچھ ہو گیا ، خفیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیرا ملٹری فورس کے ۲۱؍ پیرا کمانڈو کے ایک دستہ نے اوٹنگ گاؤں کو لوٹ رہے کوئلہ مزدوروں پر لانگ کھاؤ کے دو الگ الگ مقام پر گولیاں چلا کر پندرہ مزدوروں کوموت کے گھاٹ اتار دیا، واردات کے وقت پولیس گائیڈ کو ساتھ رکھنے کی فوجی جوانوں نے ضرورت محسوس نہیں کی، یہ جگہ ناگالینڈ کے ضلع مون میں تیرو علاقہ کے تحت آتا ہے، ملٹری فورس نے دہشت پسندوں کے شبہ میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا ۔
یہ حادثہ اس قدر افسوسناک ہے کہ پورا ملک اس کی مذمت کر رہا ہے، اس کی جانچ کے لیے اس آئی ٹی( اسپیشل انوسٹی گیشن) تشکیل دی گئی ہے، ایف آئی آر درج کرایا گیا ہے، جانچ کمیٹی کو ایک ماہ میں رپورٹ دینے کو کہا ہے، جرم کسی کا بھی ہو، جانچ کی رپورٹ کچھ بھی آئے، لیکن جو ہلاک ہوئے ان کی واپسی تو نہیں ہو سکتی، پندرہ خاندان اجڑ گیا، بچے یتیم ہو گیے، ماؤں کی مانگوں کے سیندور اتر گیے، اس کی تلافی بھلا کیوں کر ہو سکے گی۔
اس خوفناک اور الم ناک واقعہ کی وجہ سرحد اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تعینات فوجی اور نیم فوجی دستوں کو افسپا(آرمڈ اسپیشل پاور فورس) قانون کے ذریعہ ملنے والے خصوصی اختیارات، ہیں، ان اختیارات کو استعمال کرکے فوج عوام پر ظلم کرنے لگتی ہے اور بے قصور شہری اس کے شکار ہوتے ہیں، اسی لیے اس واقعہ کے بعد ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نیفر یو، نے افسپا کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونارڈ کے سنگما نے بھی اس کی حمایت کی ہے تاکہ فوج اس کا سہارا لے کر عام شہریوں پر تشدد نہ کر سکے۔
اس واقعہ میں ہمارے لیے جو سب سے بڑی سیکھ ہے وہ یہ ہے کہ آنے والی خبروں پر آنکھ بند کرکے اعتماد نہ کیا جائے ، اپنے طور پر تحقیق بھی کی جائے، بلا تحقیق خبر پر اقدام کرنے سے اس قسم کی شرمندگی کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔ اللہ رب العزت نے بھی آنے والی خبروں پر تحقیق کا حکم دیا ہے، تاکہ غلط ہونے پر اپنے اقدام پر شرمندہ نہ ہونا پڑے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے