ازقلم: محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
ہندوستان میں خانگی تشدد کے واردات میں اضافہ ہوا ہے، یہ تشدد مرد وعورت دونوں کی طرف سے ہوتا ہے ، مردوں کی طرف سے جسمانی تعذیب اور ہراسانی اور عورتوں کی طرف سے عموما ذہنی اذیت کے، یہ معاملات معاشی کمزوری اور ہر دو کے کسی دوسرے سے غیر قانونی تعلقات کی بنیاد پر ہوتے ہیں، غیر قانونی تعلقات کی ایک شکل ہمارے نزدیک بغیر شادی کے ایک ساتھ رہنے اور زندگی گذارنے کی بھی ہے ، تیس فی صد سے زیادہ معاملات کا تعلق اسی غیر قانونی تعلق سے ہے ، اس کی وجہ سے خانگی زندگی اجیرن بن رہی ہے اور گھر کا سکون درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہے ۔
اس بے سکونی کے ماحول سے اگر نکلنا ہوتو اس کی واحد شکل یہ ہے کہ غیر قانونی رشتوں سے خود کو بچا کر رکھا جائے، ایک دوسرے پر اعتبار اور اعتماد قائم کیا جائے، اور شریعت نے میاں بیوی کے جو حقوق وفرائض بیان کیے ہیں اس پر سختی سے عمل کیا جائے، قرآن کریم میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا گیا ہے ، لباس آرام بھی پہونچاتا ہے، جسمانی عیوب کو بھی چھپاتا ہے، اس کی رعایت کی جانے لگے تو گھر ٹینشن فری زون ہوگا اور میاں بیوی دونوں ایک دوسرے سے سکون پائیں گے ۔