ہردوئی (یاسر قاسمی) 12جنوری
سندیلہ کی ہر دلعزیز شخصیت، استاد الاساتذہ حافظ عبدالرحیم دو ماہ کی طویل علالت کے بعد آج دار فانی سے دار بقا کوچ فرما گئے، وہ 87 برس کے تھے، حافظ صاحب کی رحلت سے متعلقین و متوسلین میں صف ماتم بچھ گئی، نماز جنازہ آج 12 جنوری چہارشنبہ بعد نماز ظہر آبائی گاؤں چندورہ میں ادا کی گئی؛ قاضی شہر الحاج محمد عبداللہ عارف نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے دعائے مغفرت و ایصال ثواب کی اپیل کی۔
قاضی شہر سندیلہ نے بتایا مرحوم حافظ صاحب محترم قاضی رفیع الدین کے توسط سے بغرض امامت سندیلہ تشریف لائے، تقریبا پچیس سال مسلسل قاضی جی کی مسجد میں امامت کی اور تراویح میں قرآن مجید سنایا دریں اثناء وہ قاضی صاحب کی رہائش گاہ سے متصل مدرسہ جامعہ فرقانیہ کے ایک حصے میں مع اہل وعیال قیام پذیر رہے، 2 سال مسجد بڑا چوراہا اور چند برس درگاہ شریف میں بھی تراویح پڑھائی، گزشتہ 7 برس سے اپنی عمر کے آخری رمضان تک جھاڑی شاہ بابا کی مسجد میں قرآن مجید سناتے رہے، وہ بہترین اور پختہ کار حافظ قرآن تھے، قرآن مجید سے ان کی وابستگی یقینا قابل رشک تھی، انجمن مفید المسلمین میں ایک طویل زمانے تک تدریسی خدمات انجام دیتے رہے، سیکڑوں طلباء نے ان سے استفادہ کیا، ان کے سامنے زانوے تلمذ تہہ کرنے والے حفاظ شاگردوں کی ایک طویل فہرست ہے، سندیلہ عیدگاہ کے وہ تاہنوز امام رہے، قاضی شہر الحاج محمد عبداللہ عارف نے بتایا گزشتہ دو ماہ سے وہ بستر علالت پر تھے، لکھنؤکے کئی شفاخانوں میں زیر علاج رہے، تاہم جانبر نہ ہو سکے آج 12 جنوری علی الصباح ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی، پسماندگان میں اہلیہ، تین صاحبزادے محمد سلیم ،عبد الحلیم،محمد جمیل اور ایک صاحبزادی ہے، تعزیت کنندگان میں سندیلہ قصبہ کے چیئرمین الحاج رئیس احمد انصاری، جمعیت علماء وسطی اترپردیش کے نائب صدر مولانا عبدالجبار قاسمی، خانقاہ ساغر یہ کے سجادہ نشین معیز الدین احمد ساغری، ایڈوکیٹ محمد عالم اور ہردوئی کی دیگرکئی معزز شخصیات کے اسماء شامل ہیں۔