امیر شریعت کا حادثۂ وفات ملک و ملت کا عظیم خسارہ: جمعیۃ علماء ضلع سنگرور، پنجاب

مالیر کوٹلہ/پنجاب: 4/ اپریل ہماری آواز(پریس ریلیز)
مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی کی وفات پر جہاں ملک وبیرون ملک میں کئی اہم ترین شخصیات اور ملی وملکی تنظیموں نے تعزیت پیش کی وہیں کل گذشتہ رات محلہ تیلیاں بروٹے والی مسجد مالیرکوٹلہ ضلع سنگرور میں ایک تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی عبدالملک قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع سنگرور نے امیرِ شریعت رحمہ اللہ کی حیات و خدمات پر تفصیلاً روشنی ڈالتے ہوے کہا کہ ملک و ملت اس وقت جن تشویش ناک حالات و مسائل سے گزر رہا ہے، ایسے نازک وقت میں مولانا مرحوم جیسے دوربیں اور جرأت مند قائد کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت تھی، قانونِ خداوندی کے مطابق وقتِ موعود پر وہ اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئے، ہمیں اللہ کی ذات سے یقین ہے کہ وہ ملت کو ان کے نعم البدل سے ضرور نوازے گا،
اسکے بعد مفتی صفی اللہ ندوی شیروانی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع سنگرور، پنجاب نے کہا کہ حضرت مولانا ان لوگوں میں سے ایک تھے، جن کی علمی و دینی اور ملی و سماجی خدمات سے ایک جہاں واقف ہے، اللہ نے انھیں ایسے رعب داب سے نوازا تھا کہ باطل پر ان کی ہیبت طاری تھی اور وقت کے ظالم حکمراں بھی ان کی بے خوفی و حق گوئی سے مرعوب تھے، ملت کے متعدد مسائل ان کے ذریعہ حل ہوئے، ان کے اوصاف و محاسن کو اپنانا اور ملک و ملت کے تئیں انہیں کی طرح مسلسل نقل و حرکت میں رہنا ہی ان کی ذات کو سچا خراجِ تحسین و عقیدت ہوگا،
آخر میں مفتی ثاقب قاسمی ناظم جامعہ اسلامیہ عزیزیہ مالیر کوٹلہ وسکریٹری جمعیۃ علماء ضلع سنگرور، پنجاب نے حضرت والا کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اعتدال، توازن، کشادہ نظری مولانا مرحوم کا امتیازی وصف تھا، وہ ملت کے ہر طبقہ میں مقبول وہردل عزیز تھے، ایسی شخصیت کا داغ مفارقت دے جانا ملت وقوم کے لئے بہت تکلیف دہ ہے، نیز حضرت کے لیے ایصالِ ثواب کا بھی اہتمام کیا گیا، آخر میں مفتی ثاقب قاسمی نے دعا کے ذریعے سے مجلس کا اختتام کیا، اس اجلاس میں قاری محمد خورشید، قاری محمد خادم، حافظ یامین صاحب کے علاوہ جمعیۃ علماء کے کارکنان نیز شہر کے متعدد معزز شخصیات بھی حاضر رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے