ملعون نرسنگھانند نے شان رسالت مآبﷺ میں ایک بار پھر بکے انتہائی توہین آمیز کلمات

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے وزیر داخلہ کو خط لکھ کر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، 3 اکتوبر 2024:جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محموداسعد مدنی نے وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کرڈاسنا دیوی مندر، غازی آباد (یو پی) کےمہنت یتی نرسنگھانند سرسوتی کی جانب سے شان رسالت صلی اللہ علیہ و سلم میں توہین آمیز اور انتہائی دل آزار ہفوات بکنے کی شکایت کی ہے ۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی جارہی ہے جس میں حضور پاک محمد ﷺ کے خلاف ناقابل برداشت اور شرمناک گستاخیاں کی گئی ہیں۔ اسے ایکس ( ٹوئٹر) پر بھی ایک غیر مسلم شخص نے اپنے ہینڈل ’سناتن اوشا دل سے پوسٹ کی ہے۔ ویڈیو میں جو باتیں اس شخص نے کہی ہیں، وہ ناقابل ذکر اور ناقابل برداشت ہیں ۔ ان باتوں سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو سخت ٹھیس پہنچا ہے۔
صدر جمعیۃ علماء ہند نے اپنے مکتوب میں یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری طور پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور اسے قومی سالمیت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ مولانا مدنی نے اپنے خط میں نشاندہی کی ہے کہ یتی نرسنگھانند ایک شرپسند اور نفرت پھیلانے والا شخص ہے، جو بار بار اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتا رہا ہے۔ تاہم اس بار اس نے ساری حدیں پار کردی ہیں جن کو کسی صورت میںنظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہ بیانات نہ صرف مسلمانوں کے جذبات کی توہین ہیں بلکہ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فرقہ وارانہ کشیدگی کو بھڑکانے کی کوشش ہے، جو ملک کے امن و استحکام کو متاثر کر سکتی ہے۔

مولانا مدنی نےمطالبہ کیا ہے کہ یتی نرسنگھانند کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی کی جائے، نیز گستاخانہ ویڈیو کو بلاتاخیر تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ہٹایا جائے اور ان پلیٹ فارمز کو اس مواد کی اشاعت پرقانونی طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔مولانا مدنی نے مطالبہ کیا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے لیے مانیٹرنگ سسٹم نافذ کیا جائے، تاکہ مستقبل میں کوئی شخص یا گروہ مذہبی شخصیات یا برادریوں کو نشانہ بنا کر ملک کی امن کو برباد نہ کر سکے۔

مولانا مدنی نے مزید کہا کہ ہندوستان کا آئین ہر مذہب کے احترام کی ضمانت دیتا ہے اور ایسی نفرت انگیز تقاریر اور بیانات نہ صرف قانونی دائرے میں جرم ہیں بلکہ اخلاقی طور پر بھی انتہائی قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت فوری کارروائی میں ناکام رہی تو یہ ایسے عناصر کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

اس لیے حکومت اس معاملے میں کسی بھی قسم کی نرمی برتنے کے بجائے سخت ترین کارروائی کرے، تاکہ یہ واضح پیغام جائے کہ مذہبی توہین اور نفرت انگیز تقاریر کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے مزید برآں اس خط کی ایک نقل غازی آباد کے پولیس کمشنر اجے کمار مشرا کو بھی بھیجی جائے گی ۔ جمعیۃعلماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الد ین قاسمی نے اس سلسلے میں غازی آباد کے مقامی پولس افسران سے فون پر بھی بات کی ہے اور کل ملنے کا بھی وقت مانگا ہے ۔

نیاز احمد فاروقی
سکریٹر ی جمعیۃ علما ء ہند

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے