ممبئی7/ فروی
گجرات سلسلہ وار بم دھماکہ معاملہ بنام انڈین مجاہدین مقدمہ کا فیصلہ گذشتہ یکم فروری کو آنے والا تھا لیکن فاضل جج کے اچانک بیمار ہوجانے سے فیصلہ سنایا نہیں جاسکا تھا لیکن اب جبکہ خصوصی جج روبہ صحت ہوچکے ہیں امید ہیکہ وہ کل یعنی کے 8/ فروری کو فیصلہ صادر کرسکتے ہیں۔
گذشتہ سماعت پر خصوصی جج اے آر پٹیل نے فریقین کو زبانی طور پر کہا تھاکہ فیصلہ تحریر کرنے کا عمل تقریباً مکمل ہوچکا ہے او ر1/ فروری کو فیصلہ سنا دیا جائے گا لیکن جج کے اچانک بیمار ہونے کی وجہ سے فیصلہ سنانے کا عمل ٹل گیا تھا جس کے بعد عدالت نے 8/ فروری کا دن مقرر کیا تھا ۔
یہ ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں ملزمین کی جانب سے جمعیۃ علماء کے توسط سے کی گئی درخواست پر35/ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت ہوئی جس میں 2800/ سو سرکاری گواہان میں سے 1163/ سرکاری گواہان اور 8 / دفاعی گواہان نے عدالت میں گواہی دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں سال2009 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات کی سماعت احمد آبا د کی خصوصی عدالت میں ہوئی، لاک ڈاؤن کی وجہ سے حتمی بحث وکلاء نے بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ کی۔ دفاعی وکلاء اور سرکاری وکیل نے تقریباً آٹھ ماہ قبل بحث مکمل کرلی تھی لیکن مقدمہ اتنا بڑا ہیکہ خصوصی جج کو فیصلہ تحریر کرنے میں وقت لگا۔
اس معاملے میں ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار78/ اعلی تعلیم یافتہ ملزمین میں سے 61/ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)نے کی، جمعیۃ علماء کی جانب سے ملزمین کے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ آر کے شاہ کی سربراہی میں سینئر ایڈوکیٹ ایل آر پٹھان، ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ خالد شیخ،ایڈوکیٹ الیاس شیخ،ایڈوکیٹ نینا بین و دیگر نے بحث مکمل کی تھی۔