گودھرا سانحہ مقدمہ: سرکاری وکیل نے بحث کرنے کے لیئے وقت طلب کیا، سپریم کورٹ برہم

اگلی سماعت جنوری 2025 میں متوقع، جمعیۃ علماء نے ملزمین کے دفاع میں سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی

نئی دہلی: 26 ستمبر
گودھرا ٹرین سانحہ مقدمہ میں میں گجرات ہائی کورٹ سے عمرقید کی سزا پانے والے ملزمین کی اپیلوں پر سپریم کورٹ آف انڈیا آج سماعت عمل میں آئی جس کے دوران گجرات حکومت کی نمائندگی کرنے وال سواتی گلدھیال نے عدالت سے بحث کرنے کے لیئے مزید وقت طلب کیا جس پردو رکنی بینچ نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ گذشتہ ایک سال سے مقد مہ التواء کا شکار ہے۔ ماضی میں کئی بار وکلاء استغاثہ کو وقت دیا گیا لیکن پھر بھی وہ تیار ی نہیں کرسکے اور آج عدالت میں بحث کرنے سے معذرت کررہے ہیں۔
سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس جے کے مہشوری اور جسٹس راجیس بندال کے روبرو مقدمہ کی سماعت عمل میں آئی جس کے دوران ملزمین کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد احمد، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ قرۃ العین، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر پیش ہوئے۔
آج جیسے ہی مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی گجرات حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ سواتی گلدھیا ل نے عدالت کو بتایا کہ وہ ایک دوسرے مقدمہ میں بحث کررہی ہیں لہذا انہیں آج اس مقدمہ میں بحث کرنے کے لیئے وقت نہیں ہے نیز احمدآباد سے بحث کرنے کے لیئے آنے والے وکلاء آج عدالت میں موجود نہیں ہیں لہذا مقدمہ کی سماعت ملتوی کی جائے۔ ایڈوکیٹ سواتی گلدھیال نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس مقدمہ کی سماعت ویسے بھی ایک دن میں مکمل نہیں ہوگی لہذا مقدمہ کی سماعت آج ملتوی کردی جائے۔ ایڈوکیٹ سواتی گلدھیال کی اس درخواست پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ گذشتہ ایک سال سے زائد عرصہ سے مقدمہ شروع ہونے کا منتظر ہے لیکن استغاثہ کے عدم تعاون کی وجہ سے مقدمہ کی سماعت شروع نہیں ہوسکی ہے۔ استغاثہ کوآخری موقع دیتے ہو ئے عدالت نے مقدمہ کی سماعت آئندہ سال جنوری کے تیسرے ہفتہ میں کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔
ملزمین کے مقدمات کی پیروی صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پرجمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کررہی ہے۔ سپریم کورٹ میں ایک جانب جہاں ملزمین کی طرف سے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا ہے وہیں گجرات حکومت نے بھی دو اپیلیں داخل کی ہیں۔ نچلی عدالت سے رہا ہونے والے ملزمین کی رہائی کو چیلنج کیا گیا ہے وہیں ہائیکورٹ کی جانب سے پھانسی کی سزا کو عمر قید کی سزا میں تبدیل کرنے کو بھی حکومت نے چیلنج کیا ہے۔ سپریم کورٹ تمام اپیلوں پر یکجا سماعت کررہی ہے۔جمعیۃ علماء نے ملزمین کے دفاع میں سینئر وکلاء ناگا متھو، آر بسنت، سلمان خورشید، پی این مشراء کی خدمات حاصل کیں ہیں۔حتمی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ آن ریکارڈسینئر وکلاء کی معاونت کریں گے۔
۔واضح رہے کہ گجرات ہائی کورٹ سے عمر قید کی سزاء پانے والے 31/ ملزمین نے 2018/ میں سپریم کورٹ آف انڈیا میں اپیل داخل کی تھی۔ اپیلوں پر سماعت نہیں ہونے کی وجہ سے چند ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں بھی داخل کی گئی تھیں جنہیں عدالت نے منظور کرلیا تھا جبکہ بقیہ ملزمین کی ضمانت عرضداشتیں مسترد کرتے ہوئے معاملے کی حتمی سماعت کیئے جانے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔ گودھر ا مقدمہ اپنی نوعیت کا ایک بہت بڑا مقدمہ ہے جس میں تحقیقاتی دستوں نے قتل، اقدام قتل اور مجرمانہ سازش کے الزامات کے تحت 94/ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا جہاں نچلی عدالت نے ثبوتوں کی عدم موجودگی کے سبب 63/ ملزمین کو باعزت بردی کردیا تھا وہیں 20/ ملزمین کو عمر قید اور 11/ دیگر ملزمین کو پھانسی کی سزاء سنائی گئی تھی۔۹/ اکتوبر2017 /کو گجرا ت ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اننت ایس دوے اور جسٹس جی آر وادھوانی نے اپنے 987/ صفحات پر مشتمل فیصلہ میں ایک جانب جہاں نچلی عدالت سے ملی عمر قید کی سزاؤں کو برقرار رکھا تھا وہیں پھانسی کی سزاؤں کو عمر قید میں تبدیل کرکے ملزمین کو کچھ راحت دی تھیں۔
ملزمین بلال احمد عبدالمجید، عبدالرزاق، رمضانی بنیامین بہیرا،حسن احمد چرخہ،جابر بنیامین بہیرا، عرفان عبدالمجید گھانچی،عرفان محمد حنیف عبدالغنی، محبو احمد یوسف حسن، محمود خالد چاندا، سراج محمد عبدالرحمن، عبدالستار ابراہیم، عبدالراؤف عبدالماجد،یونس عبدالحق، ابراہیم عبدالرزاق، فارق حاجی عبدالستار، شوکت عبداللہ مولوی، محمد حنیف عبداللہ مولوی،شوکت یوسف اسماعیل،انور محمد،صدیق ماٹونگا عبداللہ بدام شیخ،محبوب یعقوب، بلال عبداللہ اسماعیل، شعب یوسف احمد، صدیق محمد مورا،سلیمان احمد حسین، قاسم عبدالستارکی جانب سے داخل اپیلوں پر سپریم کورٹ جنوری کے مہینہ میں حتمی سماعت کرے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے