ہم نے تن من دھن لٹایا=تم نے ہمیں غداربتایا

تحریر: طارق انور مصباحی
باسمہ تعالیٰ وبحمدہ والصلوٰۃوالسلام علیٰ رسولہ الاعلیٰ وآلہ
چندسالوں سے بھارتی مسلمانوں کو غدا روطن کہا جانے لگا ہے،اورجو لوگ انگریزوں کی محبت میں مبتلا تھے،وہ آج خود کو بھارت کا وفادار کہتے ہیں۔مسلمانوں کو غدار ثابت کرنے میں مین اسٹریم میڈیا کابھی اہم کردار ہے۔ مغل سلاطین نے بھارت کوایسی معاشی ترقی دی تھی کہ بھارت ساری دنیا میں ”سونے کی چڑیا“ کے لقب سے مشہور ہوگیا تھا۔ بھارت کے لیے مسلمانوں کی مالی قر بانیوں کی کچھ جھلکیاں مندرجہ ذیل ہیں۔ان شاء اللہ تعالیٰ کبھی جانی قربانیوں کا بھی ذکر ہوگا۔
(1)پوربندرکے میمن تاجروں کی کمپنی ”دادا عبداللہ اینڈکو“ نے گاندھی جی(1869-1948) کووکالت کے لیے پریٹوریا (Pretoria) ساؤتھ افریقہ بلایا۔ وہاں گاندھی جی کو1893سے 1915تک وکالت اورلیڈر شپ کی مشاقی کاسنہرا موقع ملا۔ 1915میں سابق کانگریسی صدر گوپال کرشنا گوکھلے (1866-1915)کی گزارش پر گاندھی جی نے افریقہ سے واپس آکر کانگریس میں شرکت کی۔ 1920 میں کانگریس کی قیادت گاندھی جی کے سپردہوئی۔گاندھی جی کو اس منزل تک پہنچانے میں میمن سیٹھوں کااہم رول ہے۔گاندھی جی کا وطن بھی پور بندر تھا۔
(2)گاندھی جی نے جب1920میں سوراجیہ فنڈ جمع کرنا شروع کیا توممبئ کے میمن سیٹھ عمرسبحانی کو اس کا ذمہ دار بنایا۔ عمر سبحانی نے ایک کروڑ روپے جمع کرکے گاندھی جی کودئیے اوراپنی جانب سے دستخط کرکے سادہ چیک گا ندھی جی کو دیا۔ اس میں سیٹھ نے رقم نہ لکھی اور گاندھی جی کی مرضی پرچھوڑدیا۔ گاندھی جی نے ایک لاکھ روپے لکھا۔ سبحانی سیٹھ نے اس فیصلہ کوخوشی سے قبول کرلیا۔ایک صدی قبل کا ایک روپیہ آج کے سور وپیہ سے زائد ہو گا۔اندازہ لگائیں کہ مسلمانوں نے بھارت کے لیے کتنی دریا دلی دکھائی تھی،پھر بھی ہم غدار= تم وفادار!!!   الٹے چور کوتوال کوڈانٹے
(3) گاندھی جی نے جب 1921میں غیرملکی کپڑوں کا بائیکاٹ کرکے چرخہ تحریک چلائی تو ایک میمن سیٹھ میاں محمدجان محمد چھوٹانی (1873-1932)نے چھ لاکھ روپے گاندھی جی کودئیے۔ایک صدی قبل کا چھ لا کھ آج کتنا ہوگا؟
(4) میمن سیٹھ عبد الحبیب حاجی یوسف مارفانی (1895-1955)نے رنگون میں 09:جولائی 1944 کو آزاد ہند فوج کے خرچ کے لیے اپنی ساری جائیداد اورسونے چاندی کے زیورات وغیرہ دے دئیے۔ اس زمانے میں ان تمام جائیداد اور زیورات کی قیمت ایک کروڑ تین لاکھ تھی۔ کیا کسی جنیو دھاری نے ساری دولت وطن پر لٹائی؟ہرگز نہیں 
(5)بھارت =چین جنگ (1965)کے موقع پراس وقت کے وزیر اعظم لال بہادرشاستری نے لوگوں سے مددکی اپیل کی تھی۔حیدرآباد کے آخری نظام:میر عثمان علی (1886-1967)نے بھارت کی مرکزی حکومت کو پانچ ٹن سونا(5,00 Kilo Golg) دیا تھا۔کیا کسی جنیو دھاری نے بھارت پر اتنا مال قربان کیا؟پھر بھی ہم غدارہیں!
(6)عظیم پریم جی (1945-تادم تحریر)چیئر مین:آئی ٹی کمپنی:ویپرو)(Wipro)نے ”عظیم پریم جی فاؤنڈیشن“ کو باون ہزار سات سوپچاس کر وڑ (52750)روپے عطیہ کیا۔اس فاؤنڈیشن کے ذریعہ بھارت میں سماجی ورفاہی خدمات انجام دی جاتی ہیں۔فاؤنڈیشن کا بیان ہے کہ عظیم پریم جی نے اپنی ذاتی ملکیت کا زیادہ سے زیادہ حصہ سماجی کاموں کے لیے وقف کردیا ہے۔عظیم ہاشم پریم جی نے اب تک فاؤنڈیشن کو 1.45: لاکھ کروڑ روپے بھارت میں سماجی ورفاہی کاموں کے لیے عطیہ کیا۔بل گیٹس اور وارن بفیٹ کی معاہداتی تحریک ”دی گیونگ پلیج“ (The Giving Pledge)پر دستخط کرنے والاپہلا بھارتی عظیم پریم جی ہے۔اس پر دستخط کرنے والے اپنی ذاتی ملکیت کا آدھا حصہ سماجی کاموں کے لیے خرچ کرتے ہیں۔ ”عظیم پریم جی فاؤنڈیشن“نے ایک ہزار کروڑ روپے کورونا وائرس سے بچاؤکے لیے وزیر اعظم کیرس فنڈ(PM CARES Fund)کودیا۔وفادار آج تک پیچھے کیوں ہیں؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے