حافظ قرآن کے والدین کے لیے قیامت کے دِن ایک عظیم اعزاز: مولانا عبدالرشید صاحب مظاہری

مدرسہ مدینۃ المعارف مرزاپور سیتامڑھی تکمیل حفظ قرآن کی محفل کا انعقاد

رپورٹ : محمد امین الرشید سیتامڑھی
20 مارچ سیتامڑھی
مدرسہ مدینۃ المعارف مرزاپور سیتامڑھی بہار میں تکمیل حفظ قرآن مجید کی مناسبت سے ایک اعزازیہ تقریب منعقد ہوئی
جس کی صدارت مدرسہ کے بانی و ناظم حضرت مولانا مفتی فیاض احمد حمید القاسمی صاحب نے کی جبکہ تلاوت قرآن پاک مدرسہ ہذا کے طالب علم اسرار احمد کی لحن داؤدی سے سامعین پر رقت طاری ہوگیا بعدہ نعت شریف بدرعالم سلمہ نے اپنی مترنم آواز میں داد و تحسین حاصل کی۔
مہمان خصوصی حضرت مولانا مفتی عبد الماجد رشیدی صاحب دامت برکاتہم کی طبیعت ناساز ہونے کی بناء پر غازی پور سے آئے مہمان حضرت مولانا مفتی شرف عالم صاحب ندوی غازی پوری نے اپنے بیان میں فرمایا کہ اللہ والوں کی صحبت جاہلوں کی صحبت سے ہزار درجہ بڑھا ہوا ہے اس لئے آپ حضرات اللہ والوں کے ہاتھ پر بیعت ہوکر ان سے اپنی زندگی کی ہر چیز کے بارے میں معلومات کرکے ہی زندگی گذارنے کی کوشش کریں اسی میں ہماری اور دنیاوی کامیابی ہے
جبکہ صدر اجلاس و مہمان خصوصی کے طورپر مدرسہ بیت العلوم سرائمیر اعظم گڑھ یوپی کے شیخ الحدیث
عارف باللہ مفتی عبد الرشید صاحب اور
مہمان اعزازی کے طورپر مفتی شرف عالم موجود تھے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی فیاض نے حفظ قرآن کریم پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔
انہوں نے کہا کہ قرآن پاک اللّہ ایک سراپا معجزہ ہے جو چھوٹے و بڑے کو آسانی یاد ہوجاتا ہے، دنیا میں اور کئی مذاہب کے ماننے والے لوگ ہیں جو مختلف ملکوں میں قیام پذیر ہیں لیکن آج ان کے کسی مذہبی کتاب کا کوئی حافظ نہیں دیکھنے یا سننے کو ملا۔
اسلام مذہب کی حقانیت کے لئے قرآن کریم سب سے بڑی دلیل ہے۔
پوری دنیا میں لاکھوں حفاظ مل جائیں گے ۔
اور کیوں نہ ہو،
اللّہ خود قرآن کی حفاظت کا وعدہ کر رکھا ہے۔
ہم نے ہی قرآن مجید کو نازل کیا اور ہم ہی حفاظت کرنے والے ہیں ۔
انہوں موجود عوام سے اپنے ایک بیٹا کو حافظ قرآن بنانے پر زور دیا اور جن کے پاس اولاد نہیں ہیں وہ کسی بھی غریب کے بچے کو حافظ بنانے کا ذمّہ اپنے اوپر لیکر اللّہ کے قرب حاصل کریں ۔
انہوں نے بتایاکہ متوسط درجے کا طالب علم بھی تین سال میں قرآن پاک زبانی یاد کرلیتا ہے۔
ایک بچے پر قریب 1500 سو روپے ماہانہ خرچ آتا ہے۔
جس کا دینا بہت آسان ہے
اخیر میں صدر و مہمان خصوصی رشید الامت حضرت مولانا عبد الرشید صاحب المظاہری دامت برکاتہم شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سرائےمیر اعظم گڑھ یوپی نے اپنے بیان میں فرمایا کہ قرآن کریم حفظ کرنا اور حافظ ہونا بہت بڑی سعادت کی بات ہے، قرآن مجید کے باعمل حفاظ و خدام امت مسلمہ کے معزز اور وی آئی پی لوگ ہیں، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اشراف امتی حملۃ القرآن‘‘ کہ میری امت کے اشراف قرآن کریم کو اٹھانے والے ہیں۔
مذکورہ باتیں حضرت مولانا عبد الرشید صاحب مظاہری دامت برکاتہم نے عبد اللہ سلمہ کے تکمیلِ حفظ قرآن کریم کے بعد اپنے تہنیتی پیغام میں کہا،‌ انہوں نے مزید کہا کہ حفظ قرآن؛ حافظ کے لیے بڑی سعادت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے روز قرآن مجید آئے گا اور سفارش کرے گا: اے رب! اس حافظ کو پہنائیے، پس رب تعالیٰ اس کو کرامت کا تاج پہنائیں گے، پھر کہے گا: اے رب! اس حافظ کے لیے اور زیادہ کر تو اللہ تعالیٰ اس کو کرامت کی پوشاک پہنائیں گے، پھر کہے گا: میرے رب! اس سے راضی بھی ہوجائیے، پس کہاجائے گا: پڑھتا جا اور جنت میں چڑھتا جا اور ہر آیت کے بدلہ ایک حسنہ نیکی کا اضافہ کیا جائے گا‘‘۔ حفظِ قرآن حافظ کے والدین کے لیے بہت بڑی خوش نصیبی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حافظ قرآن کے والدین کے سر پر ایسا تاج رکھا جائے گا کہ اُس کی روشنی سورج کی روشنی سے بھی زیادہ ہوگی۔ حفظِ قرآن حافظ کے اہلِ خاندان کے لیے بھی بڑی خوش بختی ہے، جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ جس نے قرآن کریم یاد کیا، یاد کرنے کے بعد اسے یاد رکھا اور اس کے احکام پر عمل بھی کیا، اس حافظ سے قیامت کے دن کہا جائے گا کہ اپنے خاندان کے ایسے دس افراد کو اپنے ساتھ جنت میں لے جاؤ جن کے بارے میں دوزخ کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ یہ حافظ قرآن کریم کا ریزرو کوٹہ ہے کہ وہ دس جہنمیوں کو جہنم سے واپس لا کر جنت میں اپنے ساتھ لے جائے گا‌، جب ساری جہنمی برادری اس کے گرد جمع ہو کر امید بھری نظروں سے اس کی طرف دیکھ رہی ہوگی اور وہ ان میں سے دس افراد کو چُن کر انہیں اپنے ساتھ جنت میں لے جانے کے لیے بلا رہا ہوگا تو معلوم ہو گا کہ حافظِ قرآن کریم کتنا بڑا وی آئی پی ہے اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس کا کیا مقام و مرتبہ ہے۔
حضرت نے جامع خطاب میں بتایاکہ ہر حال میں اپنے بچوں کو بنیادی دینی تعلیم میں پختہ کرنے کی فکر کریں تاکہ اس کے بعد وہ جس میدان میں جائیں وہ اسلام پر مضبوطی سے جما رہے کسی کے ہلانے ڈولانے سے اس پر کوئی اثر نہ پڑے۔اور اسلام کی وہ صحیح ترجمانی کرسکے۔
انہوں نے موجود لوگوں سے تمام نیک کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب دلائی ۔
اور حافظ قرآن کی عظمت و مرتبت کو بتایا اور قیامت کے دن ان کے والدین جن اعزازات و انعامات سے نوازے جائیں گے ان کا ذکر کر سامعین کو نیک اعمال کے لئے سوچنے پر مجبور ہونا پڑا ۔
حافظ قرآن ہونے والے عبد اللہ بن امیر الحق کو مدرسہ کی جانب سے ایک فائل بیگ، نئے جوڑے کپڑے مع رومال و ٹوپی، ایک ہزار نقدی، اور ایک عدد قرآن شریف دیاگیا
پروگرام کے بعد مدرسہ ہذا کے دارلقرآن کا سنگ بنیاد بھی حضرت والا دامت برکاتہم کے دست مب ارک سے انجام پایا ۔
اس موقع پر ریٹائرڈ ڈی ایس پی الحاج عبد الخالق صاحب
صحافی محمد طالب حسین آزاد، مولانا محمد اشتیاق عالم، قاری مامون الرشید، حافظ امین الرشید صاحب سیتامڑھی ،
مفتی فیاض احمد حمید القاسمی مرزاپوری ناظم مدرسہ مدینۃ المعارف مرزاپور،ڈمرا سیتامڑھی۔ مولوی زاہد حسین، حافظ ساجد حسین،حافظ محمدحارث،اساتذہ مدرسہ مدینۃ المعارف مرزاپور۔ حضرت مولانا عبد العزیز صاحب قاسمی،مو لانا حسیب احمد صاحب قاسمی اور نوجوانان مرزاپور پروگرام کو کامیاب بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔
مولانا محمد خورشید صاحب قاسمی، مولانا تنویر احمد صاحب اساتذہ مدرسہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد سیتامڑھی۔ مفتی اشتیاق احمد صاحب ناظم دارالعلوم کپرول، طالب آزاد صاحب قومی تنظیم، کانگریس لیڈر شمس شاہنواز، پنچایت سمیتی رکن محمد افتخار عالم، الحاج عارف اختر عرف سونو،محمد غیاث الدین خان، سیف الله، ڈاکٹر عبد الباسط، مولانا خورشید ندوی، حافظ ومولانا تنویر احمد شمسی خادم مدرسہ اسلامیہ عربیہ جامع مسجد کوٹ بازار سیتامڑھی، مولانا عبد الحسیب، مولانا عبد العزیز، حافظ ساجد، مولانا زاہد، حافظ حارث، لحاج معراج صاحب، الحاج محمد سراج صاحب سمیت بڑی تعداد گاؤں و قرب جوار کے دیگر افراد موجود تھے۔