جمعیۃ علماء نے ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی
ممبئی4/ اپریل
دہشت گردی اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت 14/ سال قید با مشقت کی سزا پانے والے ملزمین کو سپریم کورٹ آف انڈیا نے بڑی راحت دیتے ہوئے ان کے ابتک جیل میں گذارے گئے ایام کو سزا قبول کرتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کیئے جانے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ آف انڈیا کے حکم سے 12 / سالوں کے طویل عرصہ بعد ملزمین رمضان المبارک کے مقدس ایام اپنے گھر پر اہل خانہ کے ساتھ گذار سکیں گے۔
سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس یو یو للت اورجسٹس نرسیمانے ملزمین کی جانب سے جئے پور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف داخل اپیل اور راجستھان حکومت کی جانب سے ملزمین کی سزاؤں میں توسیع کیئے جانے والی عرضداشتوں پر سماعت کرتے بجائے اپیلوں پر میرٹ کی بنیاد پر سماعت کرنے کے ملزمین کے ابتک جیل میں گذارے گئے ایام کو سزا مانتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کیئے جانے کا حکم دیا، سپریم کورٹ نے راجستھان حکومت کی ملزمین کے خلاف عائد جرمانے کی رقم فی کس دس لاکھ روپئے برقرار رکھنے کی گذارش کو بھی مسترد کردیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے ایک جانب جہاں ملزمین کی رہائی کا راستہ ہموار ہوگیا ہے وہیں اب فی کس دس لاکھ روپئے جرمانے کی رقم بھی ادا کرنا نہیں پڑے گی۔
ملزمین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کی جانب سے قانونی امداد فراہم کی گئی تھی، ملزمین کے دفاع میں جسٹس رتنا کر داس(سابق جسٹس اڑیسہ ہائی کورٹ)، ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال، ایڈوکیٹ عارف علی، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر کو مقرر کیا گیا تھا۔
عدالتی کارروائی کے بعد ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے مقدمہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جئے پور ہائیکورٹ نے ملزمین کی عمر قید کی سزا کو14/ سالوں میں تبدیل کردیا تھا جس کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیامیں اپیل داخل کی گئی تھی،دوران سماعت ریاستی حکومت نے بھی ملزمین کی عمر قید کی سزاؤں کو برقرار رکھنے کی عدالت سے گذارش کی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے ملزمین اصغر علی محمد شفیع, بابو علی حسن علی, حافظ عبدالمجید کلو خان,قابل خان امام خان, شکر اللہ صوبے خان اورمحمد اقبال بشیر احمد کو راحت حاصل ہوئی ہے، ہمارے وکلاء نے بہت کوشش کی کہ ملزمین کے مقدمہ کی جلد از جلد سماعت ہوسکے لیکن نچلی عدالت کا ریکارڈ ہندی زبان میں ہونے کی وجہ سے تراجم کرنے پڑے اور وقت کی کمی کی وجہ سے عدالت طویل بحث سننے کے حق میں نہیں تھی جس کے بعد عدالت نے درمیانی راستہ نکالتے ہوئے ملزمین کو فوری راحت دے دی جس سے ملزمین اور ان کے اہل خانہ کو راحت حاصل ہوئی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ جئے پور ہائی کورٹ سے سزا ملنے کے بعد ملزمین نے راجستھان جمعیۃ علماء کے صدر مفتی حبیب اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے خازن مفتی یوسف کے توسط سے جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی سے رابطہ قائم کیا تھا جس کے بعد مقدمہ کے دستاوزیزات کا مطالعہ اور ملزمین کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے بعد جمعیۃ علماء نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت نے فیصلہ صادر کیا کہ ملزمین کو جیل سے رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ راجستھان اے ٹی ایس نے ملزمین کو یو ے پی اے کی دفعات 10,13,17,18,18A,18B, 20, 21 اور تعزیرات ہند کی دفعہ 511 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ممنوع دہشت گرد تنظیم لشکرطیبہ کے رکن ہیں اور وہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھے نیز پاکستان کیلئے جاسوسی کررہے تھے۔