جبہ، رومال داڑھی بڑھائے برقعہ، حجاب پہنے ہندو بھکاری

تحریر: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری

مسلمانوں کے بڑے شہروں میں رمضان سے دو ہفتہ قبل بھیس بدل کر بھکاریوں کی کھیپ اپنی فیمیلی کے ساتھ بھیک مانگنے میں لگی ہے۔ پبلک مقامات، ریلوے اسٹیشنوں پر ان گروپ ٹھہرے ہوئے ہیں ۔
سروے اور تفتیش کے مطابق بڑی تعداد میں مسلمانوں جیسا حلیہ بنائے بازار، گلی کوچوں، چوراہوں، محلوں، پبلیک مقامات پر کثیر تعداد میں ان کی ٹیمیں سرگرم ہیں ۔

پڑا جب وقت بتوں پر تو خدا یاد آیا

محلے کے کچھ بیدار نوجوانوں کو جب شک ہو اور ایسے گروہ پر نظر رکھی گئی تو انھیں شراب کی دکانوں، عیاشی کی جگہوں اور موج اڑاتے پکڑا گیا۔برقعہ اوڑھے عورتیں چھوٹے بچوں کوساتھ لیے مسلم محلوں میں بھیک مانگتی پکڑی گئیں ۔آدھار کارڈ پر نام کی تصدیق کی گئی تو یہ عورتیں غیر مسلم نکلیں۔کچھ غیر مسلم مسلمان عالموں جیسی شکل اختیار کیے ڈاڑھی بڑھائے ،چوخانی رومال اوڑھے، ٹوپی لگائے ہاتھ میں مدارس مساجدکی جالی رسید لیے چندہ مانگتے پکڑے گئے ۔
ہوشیار رہیں ۔۔۔۔
آپ کے زکواة، محنت کی کمائی نہ صرف لٹ جائے بلکہ آپ کے خلاف استعمال ہونے لگےاور اصل مستحق محروم رہ جائیں ۔کچھ واقعات بچوں کے اغوا ہونے اور بچوں کو اٹھار کر ان سے بھیک منگوانے کے بھی سامنے آرہے ہیں۔نئے شہروں میں برقعے کی آڑ میں یہ بھکاری ہندو عورتیں دن میں مسجدوں کے سامنے بھیک جمع کر رہی ہے اور کچھ رات کے اندھیرے میں غلط کام کرکے مسلمانوں کی شبیہ خراب کر رہی ہیں۔
بھولی بھالی مسلم عورتیں ان کی چرب زبانی ،ڈرامائی کہانی سے ان کے جال میں پھنس کر بڑی بڑی رقمیں اور سامان دے دیتیں ہیں ۔ تلاشی لینے پر ہزاروں روپے ان کے پاس موجود پائے گئے ۔

کل اور کسی نام سے آجائیں گے ہم لوگ

ایسے بیسیوں ویڈیوز شہادت کے لیے گردش کر رہے ہیں جن سے ان کی اصلیت ظاہر ہو رہی ہے۔تفتیش کرنے پر پتہ چلا کہ یومیہ تین سے پانچ ہزار وصول کر لیتے ہیں اور رقمیں بنک میں جمع کردیتے ہیں ۔

خدارا سمجھ سے کام لیجیے۔دینے سے پہلے سوچ لیجیے کہ اس قدر بھکاری کیوں اور کیسے اس قوم میں پیدا ہو گئے؟ جبکہ ہاتھ پھیلانے اور مانگنے کی ہمارا دین ہمت افزائی نہیں کرتا۔
ہٹے کٹوں کو بھیک دے کر انھیں کاہل، سست، اور عادی بھکاری بنانے میں کہیں ہم بھی ذمہ دار تو نہیں ۔؟؟
آپ کا صدقہ، خیرات، زکواة منظم طریقے سے تقسیم ہو اس کی بھی فکر کیجیے ۔ محلے کی سطح پر مسجد کو مرکز بنا کر چوکس نظام بنانے کی کوشش کیجیے۔۔۔ بیت المال قائم کیجیے، زکواة کی رقم کو تمام مدات پر خرچ کرنے کی کوشش کیجیے۔