ازقلم: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری( گوونڈی ممبئی)
پتہ نہیں اُمتِ مسلمہ کا شعور کہاں کھو گیا؟ اسے پتہ ہی نہیں کہ دین کے عنوان سے ہم کیا کر رہے ہیں؟ ہمارا دینی شعور جہالت کی حدوں کو چھو کر رواداری (Tolorance) تک کا مخالف بن گیا ہے۔
ہم ہوش میں کب آئیں گے؟ ہم کیوں موقع دیتے ہیں کہ لوگ ہماری نادانی، جہالت اور شدت پسندی کا ثبوت دیں!!
ابھی وقت رہتے کیا ہم اپنا دینی جائزہ لینے تیار ہیں؟
کیوں ہم مخالفین کو چڑانے اور اسلام کے خلاف متحد ہوکر مسلمانوں پر ظلم کرنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں؟
کیا یہ عمل درست ہے؟
افسوس صد افسوس کہ جس اسلام کی دعوت ہمیں اپنے اخلاق و کردار سے دینی تھی ہم اس کی ضد بن بیٹھے ہیں۔ الا ماشاءاللہ
یہ سحری میں رات تین بجے ہی لاؤڈسپکر سے پوری قوت سے چیخ چیخ کر جگانا اور رات پانچ بجے حد درجہ کرخت اور بلند آواز میں سائرن بجانا کہاں کی انسانیت اور رواداری ہے؟ ایسی مثالیں اور بھی دی جاسکتی ہیں۔
ملت کے علماء، دانشوران، لیڈران اور سمجھ دار طبقہ ان باتوں کا نوٹس لے۔ اب تو وقت ہے سنبھلنے کا، احتیاط، احترام، حکمت، فراست ,سمجھداری کا۔ ہمدردی، محبت، اخوت، بھائی چارے کا۔
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی
ہم ایسے کام از خود بند کردیں جس سے دوسروں کو تکلیف پہنچتی ہو۔ سڑکوں کو جام کر کے جمعہ کی نمازیں پڑھنے سے بہتر ہے کی دو جماعتوں کا اہتمام کیا جائے۔ قربانی میں بھی احتیاط، صفائی، گندگی کو دور لے جاکر پھیکنے اور خون وغیرہ کو اچھی طرح بہاکر صاف کرنے پر خصوصی توجہ دیں۔ محلوں کو صاف ستھرا رکھیں اور اسےاجتماعی کام سمجھ کر سب مل کر کریں۔
برادرانِ وطن کے دل جیتنے کی ہر ممکن کوشش کیجئے ۔حکمت عملی، مومنانہ فراست سے کام لیجیے۔ خود جاگیے دوسری کو بھی جگائیے۔ خوابوں کی جنت سے نکل کر حقیقت حال کا سامنا کیجیے۔ٹوکنے والے کو محسن سمجھیےاور اصلاح پر توجہ دیجیے۔۔
اسلام امن پسندی، دوسروں کا احترام اور حکمت سکھا تا ہے۔ آپ اپنی یہ طاقت ،صلاحیت ،وقت ،مال اسلام کی دعوت عام کر نے پر صرف کیجیے۔ اپنے پڑوسی، کام کے ساتھی( colleges)، محلے کے غیر مسلم دوستوں کو اسلام کے پیغام، اس کی دعوت سے واقف کرائیے۔
آپ کی ایک غلطی تمثیل کا کام دے گی۔ بند کردیں ایسے سارے کام جو حکمت کے خلاف اور انسانوں کو تکلیف پہنچانے والے ہوں ۔
مثلاً
بائیک کے انسٹنٹ، تیزرفتار دوڑانا، ٹرین کے دروازے کو جام رکھنا اور لٹکنا، مشکوک لوگوں سے دوستی بڑھانا، محتاط رہنا سیکھیے۔ اپنی زبان اور غصہ کو کنٹرول میں رکھیے۔ انجام اور نتیجے پر بھی نظر رکھیے۔
ہماری راہ میں تم نے ببول بوئے ہیں
تم ان کے بدلے میں تازہ گلاب لے جاؤ