نتیجہ فکر: جمال قدوسی، اٹوابازار سدھارتھ نگر
قمر سے شمس سے روشن حیات ہو جائے
جو مومنانہ ہماری صفات ہو جائے
جو نقشِ پاۓ محمد پہ ذات ہو جائے
فلاح عقبیٰ مری کائنات ہو جائے
قبول کرلے مری التماس اے مولا
زباں سے بات جو نکلے وہ نعت ہو جائے
یہ نعت ہم نے کہی ہے جو قادرِ مطلق
بروزِ حشر سبیلِ نجات ہو جائے
ہمیشہ ہونٹوں پہ نذارانۂ درود رہے
جمال آپ کی شاید نجات ہو جائے