ملک کے علماء ،دانشوران بالخصوص ملی تنظیموں کے قائدین کی خدمت میں


ہندوستان ایسا ملک ہے ،جس میں مختلف مذاہب کے لوگ رھتے بستے ہیں ، قومی یکجہتی اور آپسی میل و محبت میں یہ ملک مثالی رہا ھے ، اور کثرت میں وحدت کے لئے بطور مثال پیش کیا جاتا رہا ھے ،مگر افسوس کی بات یہ ھے کہ گزشتہ ایک دہائی سے کچھ عناصر کے ذریعہ ملک میں اکثریت اور اقلیت کے معاملہ کو اٹھایا گیا اور اس کو ھوا دی گئی ، اب حالات یہ ہیں کہ ملک میں نفرت کا ماحول پیدا ھوگیا ھے ،جس کی وجہ سے ملک میں خوف کا ماحول بڑھتا جارہا ھے ،اور اقلیتوں بالخصوص مسلم اقلیت کے لوگ خوف کے ماحول میں جی رہے ہیں ، ملک میں کبھی ایسا ماحول دیکھنے میں نہیں آیا ،جیسا ابھی دیکھنے کو مل رہا ھے ،ایسے ملک میں جہاں آئین کو بالادستی حاصل ھے ،یہ حالت افسوسناک ھے ، یہ ملک کی ترقی اور امن کے لئے نہایت ھی افسوسناک ھے ،ایسے وقت میں ھم سب کی ذمہ داری ھے کہ ھم سب اس پر غور و فکر کریں، ملی تنظیموں کو آگے بڑھ کر اس کی سنگینی سے حکومت کو باخبر کرنے کی ضرورت ھے ،افس کی کاروائی میمورنڈم ،یادداشت کے کاغذات پر ھوتی ھے ، اخباری بیانات صرف خبر پہنچانے کے لئے ہیں ،افیشیل کاروائی کے لئے نہیں ، اس کے لئے حکومت وقت کے ذمہ داروں تک خبر پہنچا کر اپنی باتوں کو تحریری طور پر پیش کرنے کی بھی ضرورت ھے
جہانتک دعوت و تبلیغ کی بات ھے تو ھمارے اکابر نے سب سے زیادہ اس خدمت کو انجام دیا ھے اور دے رہے ہیں ،جب کسی قوم کے ذہن میں نفرت و تشدد کو ڈال دیا جاتا ھے ،تو وہ ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر آتی ھے ، اس کو اچھی بات بھی بڑی لگتی ھے ،ہندوستان کے کلچر وتہذیب پر دعوت و تبلیغ کے آثار نمایاں ہیں ، البتہ اس کو آگے بڑھانے کی ضرورت ھے ،مگر اس کو بھی غلط رنگ دیا جارہا ھے ، جو نہایت ہی افسوسناک ھے ،
موجودہ وقت میں اس کی ضرورت ھے کہ ہم ملک کے آئین کی روشنی میں اپنی تکلیف اور مصیبت پر جو مناسب کاروائی کی جاسکتی ھو ،وہ ہم کریں ،جب چوٹ لگتی ھے تو بلبلانا ایک فطری عمل ھے , ھم اس کا اظہار کریں ،اس سلسلہ میں چند مشورے پیش ہیں
(1) ملک کی حالات کے تناظر میں ملی تنظیموں کو متحد کیا جائے
(2) تمام ملی تنظیمیں متحد ھوکر ملک کے موجودہ مسائل پر حکومت سے بات کی جائے ،اور مسلم سماج کی تکلیفوں سے حکومت کو باخبر کیا جائے
(3) ملک میں جب کبھی ایسے حالات پیدا ھوئے تو ھمارے اکابر نے بڑھ کر حکومت وقت کو اپنی دشواریوں سے واقف کرایا ،دین و شریعت پر حملہ ھوا تو انہوں نے دین و شریعت کی صحیح ترجمانی کر کے باخبر کیا ،اور حکومت نے اس کو منظور کیا ، یہ روایت موجود ھے ،اس کو آگے بڑھانے کی ضرورت ھے
(4) شاہ بانو کیس ھو یا لازمی تعلیمی ایکٹ کا معاملہ ھو ،حضرت مولانا منت اللہ رحمانی رح ،مولانا قاضی مجاہد الا سلام قاسمی رح ، مولانا محمد ولی رحمانی رح اور دیگر علماء اور دانشوران کے کارنامے کتابوں میں موجود ہیں ،پارلیامنٹ میں ضیاء الرحمن انصاری کی تقریر آج بھی مشعل راہ ہیں
(5) موجودہ وقت مصلحت پسندی سے باہر نکلنے کا ھے ،ھم جو بھی کام ملک و ملت کے لئے کر سکتے ہیں ،اس کے لئے آگے آنے کا یہی مناسب وقت ھے ،
تمام حضرات سے اپیل ھے کہ اس جانب توجہ دی جائے ،اللہ تعالی مدد فرمائے۔

ازقلم: ابوالکلام قاسمی شمسی