تراویح اور اس کے ضروری مسائل

ازقلم: احمد حسین مظاہری پرولیا

یقیناً یہ بات آپ سے مخفی نہیں ہوگی کہ جب انسان احساس و شعور کی منزل کو پہنچتا ہے تو اسے اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ اپنے پیدا کرنے والے کی ذات اور اس کی صفات کی معرفت حاصل کرے نیز عرفان الہٰی کی مقدس روشنی سے قلب و دماغ کی ہر ظلمت و کجروی کو ختم کرے؛اسی طرح دینی مسائل جاننا ہرایک عاقل،بالغ مسلمان مرد و زن پر ضروری ہے؛یعنی جب نماز کا وقت آئے گا تو اس پر نماز کے احکام و مسائل سیکھنا واجب ہوگا؛جب رمضان آئے گا تو روزے کے احکام معلوم کرنا اس کے لئے ضروری ہوگا۔۔لہذا مقتضی حال کے مطابق یہاں تراویح کے متعلق کچھ مسائل سپرد قرطاس کررہا ہوں جو قارئین! کے لیے سود مند ثابت ہوگا ان شاء اللہ! تو آیئے سب سے قبل تراویح کا معنی اور وجہ تسمیہ کو قلم بند کرتے ہیں قارئین! تراویح "ترویحہ” کی جمع ہے،اور”ترویحہ” ایک دفعہ آرام کرنے کو کہتے ہیں، جیسے”تسلیمۃ” ایک دفعہ سلام پھیرنے کو کہتے ہیں۔ تراویح کی نماز کو” تراویح” کے لفظ کے ساتھ نام رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پہلی مرتبہ اس نماز کو ادا کرنے کے لیے جمع ہوئے،تو ہر چار رکعت کے بعد”ترویحہ” یعنی آرام اور وقفہ کرتے تھے۔(فتح الباری 4/250،کتاب صلاۃ التراویح)
عشاء کی نماز کے بعد تراویح کا وقت کب تک رہتا ہے؟
جواب:تراویح کا وقت فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے تک ہے۔(فتوی بنوری ٹاؤن)

اگر کسی نےعشاء سے پہلے تراویح پڑھ لی؟
جواب:تراویح کا وقت عشاء کی فرض نماز کے بعد سے فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے تک ہے، عشاء کی نماز سے پہلے تراویح کی نماز درست نہیں؛نہ تنہا پڑھے نہ تراویح کی جماعت میں شریک ہو،اگر کسی نے پڑھ لی تو وہ نفل ہوجائے گی،تراویح کی نماز دوبارہ پڑھنا ہوگی۔(فتاوی محمودیہ/ ج11)
نمازِتراویح سنت ہے یا نفل؟
جواب :تراویح کی نماز بالاجماع سنتِ مؤکدہ نماز ہے اور بلا عذر (بیماری،سفر شرعی وغیرہ) اس کا چھوڑنا گناہ ہے۔(فتوی بنوری ٹاؤن)

نماز عشاء باجماعت پڑھنے والا تراویح گھر پر پڑھے تو کیا حکم ہے؟
جواب :تراویح باجماعت کی ادائیگی سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے ۔محلہ کی مسجد میں تراویح باجماعت ادا ہوتی ہو اور کوئی شخص اپنے مکان میں تنہا ادا کرے تو گنہگار نہ ہوگا مگر جماعت کی فضیلت سے محروم رہے گا۔ (فتاوی رحیمیہ)

شرعی داڑھی نہ رکھنے والے کا قرآن سنانا؟
جواب :داڑھی کٹانے والا شخص فاسق ہے،اس کو امام بنانا ناجائز اور مکروہ تحریمی ہے،اس لئے ایسے شخص کو تراویح میں امام نہیں بنانا چاہئے، اس سے قرآن سننے کا ثواب متبع سنت حافظ کے مقابلہ میں یقیناً کم ہوگا۔(کتاب النوازل)
سال بھر داڑھی کٹانے والے کا رمضان کے موقع پر داڑھی رکھ کر تراویح پڑھانا؟
جواب:جن کی داڑھی ایک مشت پوری نہ ہو اور وہ صرف تراویح میں قرآن سنانے کی خاطر چند دن قبل داڑھی چھوڑ دیتے ہوں ایسے امام ترک واجب کی وجہ سے فاسق ہیں اور فاسق کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے، اس لیے ایسے اماموں کے پیچھے تراویح پڑھنے کے بجائے متبع سنت اور صالح ائمہ کی اقتداء میں تراویح پڑھنی چاہئے۔(کتاب النوازل)
روزہ نہ رکھنے والے شخص کی تراویح میں امامت؟
جواب:محض تراویح پڑھانے کی غرض سے روزہ چھوڑنے کی قطعاً اجازت نہیں ہے؛ لہٰذا ایسا شخص تارکِ فرض ہونے کی وجہ سے مستحقِ امامت نہیں ہے، مقتدی حضرات ذمہ داران کو توجہ دلائیں، اگر وہ پھر بھی متوجہ نہ ہوں،تو سارا وبال امام اور ذمہ داران پر ہوگا،مقتدیوں پر نہ ہوگا۔(کتاب النوازل)
تراویح میں نابالغ حافظ کو صفِ اول میں کھڑا کرنا؟
جواب:نابالغ اگر مراہق ہو تو اس کا حکم بالغ کے مانند ہے، اس کو صف اول میں کھڑا کرکے سامع بناسکتے ہے۔(احسن الفتاوی)
تراویح میں قرآن کتنے دنوں میں ختم کرنا افضل ہے؟
جواب:تراویح میں اتنے دن میں ختم کرنا افضل ہے جو مقتدیوں پر گراں نہ گذرے، گر زیادہ پڑھنا مقتدیوں پر گراں گذرتا ہے، تو جلدی ختم کرنا افضل نہ ہوگا،امام کو مقتدیوں کی رعایت رکھنی چاہئے۔(کتاب النوازل)
کیا مروجہ شبینہ کرنا درست ہے؟
جواب :تراویح میں مروجہ شبینہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور سلفِ صالحین سے ثابت نہ ہونے کے علاوہ دیگر بہت سے شرعی مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ممنوع ہے۔ نیز اس میں بہت تفصیل ہے دیکھئے (فتاویٰ محمودیہ)
تین دن میں ختم قرآن کرنا؟
جواب:اگر تجوید کے قواعد کے مطابق قرآن پڑھا جائے، اور سننے والے ملولِ خاطر نہ ہوں، نیز کوئی دوسرا امر منکر نہ ہو تو تین دن میں ختم کرنا بھی جائز ہے۔(کتاب النوازل)

تراویح میں تین رکعت پڑھ لی؟
جواب :اگر دوسری رکعت پر قعدہ کیے بغیر تین رکعت تراویح کی پڑھ دی گئی تو یہ تینوں رکعتیں باطل ہوگئیں ان کا شمار نہیں ہوگا، اوران رکعات میں پڑھے ہوئے قرآن کا اعادہ لازم ہوگا، اگر ایسی صورت پیش آجائے تو فوراً دو رکعت کا اعادہ کرلیا جائے۔(فتوی دارالعلوم دیوبند)
تراویح کی قضا ہوتی ہے؟
جواب:کوئی شخص تراویح ادا نہ کرسکا تو وقت ختم ہوجانے کے بعد اب تراویح کی قضا نہیں ہے۔ (کفایت المفتی)
دکان داری کی وجہ سے تراویح ترک کرنا؟
جواب
تراویح کی نماز مردوں اور عورتوں دونوں کے لیےسنتِ موکدہ ہے،بلا عذر اس کو چھوڑنے والا نافرمان اور گناہ گار ہے۔خلفاء راشدین،صحابہ کرام،تابعین،تبع تابعین،ائمہ مجتہدین اور سلف صالحین سے پابندی سے تراویح پڑھنا ثابت ہے، محض دکانداری کی وجہ سے اس کو ترک کرنے کی اجازت نہیں ہے،یہ بڑی خیر اور ثواب سے محرومی ہے؛ لہذا تراویح کا اہتمام کرنا چاہیے اور اس میں ہرگز سستی اور کاہلی نہیں کرنی چاہیے۔(فتوی بنوری ٹاؤن)
تراویح میں چھوٹی ہوئی آیات ایک رکعت میں پڑھنا؟
جواب :فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ اگر تراویح کی نماز میں کوئی آیت یا سورت چھوٹ جائے تو ایسے موقع پر بہتر اور مستحب یہ ہے کہ چھوٹی ہوئی آیت یا سورت پڑھنے کے بعد ترتیب سے ہی قرآن پڑھے، لیکن اگر چھوٹی ہوئی آیات زیادہ ہوں اور پیچھے سے چھوٹی ہوئی آیتوں کے ساتھ قرآن کو دوبارہ مکمل ترتیب سے پڑھنا دشوار ہو تو ایک رکعت میں اکٹھی کر کے پڑھنا جائز ہے۔(فتوی بنوری ٹاؤن)
محلہ کی مسجد چھوڑ کر دوسری مسجد میں تراویح کے لیے جانا؟
جواب:مسجدمیں جماعت کے ساتھ تراویح پڑھنا سنتِ موکدہ علی الکفایہ ہے،یعنی اگر چند افراد مسجد میں جماعت کے ساتھ تراویح پڑھ لیں تو اہلِ محلہ کی طرف سے مسجد کی تراویح کی جماعت کی سنت ادا ہوجائے گی،اور اگر مسجد میں تراویح کی بالکل جماعت نہ ہو تو تمام اہلِ محلہ مذکورہ سنت ترک کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے، لہذا اگر محلہ کی مسجد میں تراویح پڑھنے والے لوگ موجود ہو ں تو محلہ کی مسجد کے علاوہ کسی اور جگہ جاکر تراویح پڑھنا جائز ہے۔البتہ افضل یہ ہے کہ اپنے محلے کی جامع مسجد میں تراویح پڑھی جائے ؛ تاکہ محلے کی مسجد آباد رہے اور جماعت بڑی ہو۔(فتوی بنوری ٹاؤن)
تراویح میں سورۂ فاتحہ کے بعد ہر سورت سے پہلے سورت کا نام لینا اور بسم اللہ پڑھنا؟
جواب:تراویح میں سورۂ فاتحہ سے پہلے آہستہ آواز سے بسم اللہ پڑھنا سنت ہے، اور سورۂ فاتحہ کے بعد ہر سورت ملانے سے پہلے آہستہ آواز سے بسم اللہ پڑھنا بھی بہتر ہے۔
البتہ چوں کہ احناف کے نزدیک ” بسم اللہ ” ہر سورت کا جز نہیں ہے، بلکہ پورے قرآن کا جز ہے، یعنی قرآن کی ایک آیت ہے، لہذا تراویح میں بلند آواز سے ایک مرتبہ بسم اللہ پڑھ لینے سے قرآن مکمل ہوجائے گا، ہرسورت کے شروع میں بلند آواز سے نہیں پڑھناچاہیے۔ نیز تراویح کی نماز ہو یا کوئی بھی نماز، س میں سورت کا نام لینا بھی درست نہیں ہے۔(فتوی بنوری ٹاؤن)

تراویح میں ختم قرآن پر تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنا؟
جواب:بعض فقہاء نے تین مرتبہ کو مستحب لکھا ہے، لہذا اگر کبھی کبھ ی ایسا کر لیا جائے تو مضائقہ نہیں، مگر التزام نہیں کرنا چاہیے اور جہاں التزام ہو وہاں توڑنا چاہیے۔(فتاوی محمودیہ)
تراویح اور وتر کے بعد اجتماعی دعا کرنا ہے؟
جواب:تراویح کے ختم پر اجتماعی دعا کرنا درست ہے، سلف کا یہ معمول رہا ہے اور اکابرین سے بھی متوارث ہے، تاہم اس کو لازم نہ سمجھاجائے اور دعا نہ کرنے والوں پر نکیر نہ کی جائے، ورنہ یہ عمل بدعت بن جائے گا، باقی وتر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے کے بعد اجتماعی دعا کرنا صحیح نہیں ہے۔(فتوی دارالعلوم دیوبند)
رب جلیل میں دست بدعا ہوں حق جل مجدہ اپنے بیکراں فضل و احسان کے صدقے میں ہمیں مذکورہ بالا جملہ مسائل پر عمل کرنے کی توفیق ارزانی فرمائے۔(آمین)