آپ آۓ تو صبح ومسا نور ہے
جو دکھا کر گیے راستہ نور ہے
مسکراہٹ ،غضب میں دکھا نور ہے
”میرے آقا کی ہراک ادا نور ہے“
جوجڑے گا نہ گمراہ ہوگا کبھی
دامنِ مصطفےٰ میں لگا نور ہے
علم نبوی سے روشن ہےساراجہاں
آج گھرگھر میں کیسابسانورہے
دولتِ دین ودنیااسے مل گٸی
آپ کی دی ہوٸی ہردعا نور ہے
چومتےتھےنبی جس کی پیشانی کو
بضعہ ٕ مصطفےٰ فاطمہ نور ہے
ساجدیں میں وہ مرکز کےدرجہ میں ہیں
اصل کا فرع کا سلسلہ نور ہے
دیکھوعاجز نے نعتِ نبی کیا لکھی
اس کےہرشعر کا مصرعہ نورہے
نتجہ فکر: سیّدعزیزالرّحمٰن عاجز، دیوری کلاں پوسٹ ارجی سدھارتھ نگر