زکوة اور ہماری صورتِ حال

ازقکم: محمد ریحان ورنگلی

اسلام کی عمارت جن ستونوں پر قائم ہیں ان میں سے ایک عظیم اور اہم ستون زکوۃ ہے، جو اسلامی فرائض اور اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہیں، اور یہ اسلام کی دین ہے کہ اس نے زکوۃ کی شکل میں ایک ایسا ہمدردی و غم خواری، اور مساوات و برابری کا نظام پیش فرمایا کہ جس کی نظیر مذاہب عالم میں نہیں ملتی، قرآن مجید میں ستر سے زیادہ مقامات پر نماز کے ساتھ زکوٰۃ کا بیان کیا گیا ہے، زکوۃ ادا کرنے سے بے شمار فوائدو برکات حاصل ہوتے ہیں، اور ایمان والوں کی اخلاقی اور روحانی تربیت ہوتی ہیں، دنیوی اعتبار سے بھی اور اخروی اعتبار سے بھی بندہ مومن کو اس کے اثرات و ثمرات ملتے ہیں۔
زکوۃ کی اہمیت
قرآن مجید میں جس تاکید کے ساتھ نماز قائم کرنے کا حکم دیا گیا اسی کی تاکید کے ساتھ زکوۃ ادا کرنے کی اہمیت کو بیان کیا گیا، قرآن مجید میں جہاں کہیں انفاق فی سبیل اللہ کا حکم دیا گیا وہاں پورے اہتمام کے ساتھ یہ بات کہی گئی ہے کہ جو کچھ ہم نے تم کو دیا اس میں سے خرچ کرو، یعنی بندے کو اس بات کی تلقین کی گئی ہے کہ مال و متاع، دولت و ثروت جو انسان کے پاس ہے وہ اللہ کی عطا کردہ نعمت ہے
زکوۃ کے برکات و فوائد
برکات: زکوۃ ادا کرنے کی وجہ سے جو خیر و برکات ایک مسلمان حاصل کرتا ہے اگر ان کو ارشاد نبویﷺ کی روشنی میں دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے اپنے مال کی زکوۃ ادا کر دی اس نے اس کے شر کو دور کردیا(السنن الکبری للبیہقی: حدیث نمبر:٦٦٨٧) اور ایک جگہ فرمایا کہ جب تم نے اپنے مال کی زکوۃ ادا کی تو تم پر جو ذمہ داری عائد ہوتی تھی تم اس سے سبکدوش ہو گئے(ترمذی:حدیث نمبر:٥٦١) زکوۃ کی ادائیگی سے مومن دنیا میں خیر و برکت کے سائے میں رہتا ہے اور آخرت میں اجر و ثواب کا مستحق بنتا ہے، زکوۃ کو ادا کرنے سے مسلمان کے قلب کا تزکیہ اور نفس کی تطہیر ہوتی ہے یہ ایک حقیقت ہے کہ اللہ تبارک و تعالی زکوۃ ادا کرنے سے مال میں خوب برکت عطا کرتے ہیں
فوائد: احکامِ شریعت اور تعلیماتِ اسلامی میں اللہ تبارک و تعالی نے جہاں دینی نفع اور اخروی کامیابی کو مضر رکھا وہیں دنیاوی فوائد اور ظاہری منافع بھی رکھے ہیں چناں چہ زکوۃ ہی کے نظام کو دیکھیے کہ اس سے جہاں ایک بندہ اللہ تعالی کی بندگی کا اعتراف کرتا ہے اور اپنا مال و متاع حکمِ خداوندی کے مطابق مخصوص انداز میں لٹاتا ہے، ساتھ ہی بے شمار حِسِّی فوائد سے بھی مالا مال ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں دنیاوی بھلائی سے بھی ہمکنار ہوتا ہے، شاہ ولی اللہ صاحبؒ نے زکوۃ کی خوبیوں اور امتیازات کو اپنے مختصر الفاظ میں بیان کر دیا حقیقت یہ ہے کہ زکوة کی ادائیگی سے ہی انسان کے اندر جذبہ ہمدردی و غمخواری پروان چڑھتا ہے، کمزوروں اور ضرورت مندوں کی خدمت اور ان کی حاجات کی تکمیل کا موقع ملتا ہے
زکوٰۃ ادا نہ کرنے پر وعید
زکوٰۃ کی اہمیت کو قرآن میں بہت جگہوں پر ذکر کیا گیا ہے اور ادائیگی زکوۃ میں کوتاہی اور لاپرواہی کرنے والوں کے بارے میں سخت وعید بیان کی گئی ہے، چناں چہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا جو کوئی بھی سونے اور چاندی کا مالک اس کا حق ادا نہ کرے گا مگر یہ کہ قیامت کے دن اس کے لیے آگ کے پترے تیار کیے جائیں گے جنہیں جہنم کی آگ میں تپا کر اس کے پہلو، پیشانی اور پیٹھ کو داغا جائے گا۔
زکوٰۃ کے ساتھ ہمارا سلوک
زکوة اسلامی فرائض میں سے ایک فرض ہے اور سخت تاکید کے ساتھ اس کو ادا کرنے کا حکم دیا گیا اور نہ کرنے والوں کے لئے خطر ناک سزاؤں کو بیان کیا گیا۔ ان تمام برکات و فوائد اور وعیدوں کے باوجود امت کی عجیب صورت حال ہے لوگ نماز و روزہ کو فرض سمجھتے ہیں اور اس کو ادا کرنے کی حتی المقدور فکر کرتے ہیں اور زکوة کے بارے میں نہایت ہی بے رخی کا معاملہ کیاجاتا ہے مال و دولت کی کثرت ہے اور صاحب نصاب ہونے کے باوجود بھی اس کی ادائیگی کی فکر نہیں ہوتی اگر کچھ لوگ کربھی لیتے ہیں تو وہ ایسا اہتمام نہیں کرتے جو دیگر فرائض کے سلسلہ میں کیا جاتا ہے۔ حالانکہ زکوة کی ادائیگی میں سراسر خیر ہی خیر ہے اور اس کے ذریعہ اللہ تعالی بے شمار بلاؤں اور آفتوں سے محفوظ فرمالیتے ہیں اور مال کو فضول چیزوں میں ضائع ہونے سے بچا لیتے ہیں ۔ زکوة کا خداوندی نظام ایسا عجیب وغریب اور لچکدار ہے کہ اس کو اصول کی رعایت کے ساتھ عائد کیا جائے تو خود بخودغریبی و مفلسی کا خاتمہ بھی ہوگا اور دنیا اونچ نیچ کے بھنور سے نکل جائے گی، اخوت ومساوات ،ہمدردی کا
ماحول بھی پروان چڑھے گا اور مال کی بےجامحبت بھی دل سے نکل جاۓ گی اس لئے ہر صاحب نصاب مسلمانوں کو دین کے اس اہم شعبے پر پورے ذوق و شوق سے عمل کرتے ہوۓ زکوة کی ادائیگی کی فکر کرنا چاہے