تنظیم ابنائے ندوہ بہار کے پانچویں انتخابی و مشاورتی اجلاس کا انعقاد

سیوان: 17 مئی
تنظیم ابنائے ندوہ بہار کا پانچواں انتخابی و مشاورتی اجلاس آج مدرسہ انوارالعلوم مادھو پور،سیوان میں منعقد ہوا. جس میں گوپال گنج, سیوان اور چھپرہ کے ندوی حضرات شریک ہوۓ. پروگرام کا آغاز حافظ محمد عاطف کے تلاوت قرآن کریم سے ہوا . عبد السمیع ندوی نے نعت پیش کیا اسکے بعد شاداب انور ندوی اور عبد السمیع نے ندوہ کے خاص لہجہ میں ترانہ ندوہ پیش کیا، جس سےتھوڑی دیر کیلیے سارے سامعین کواپنے ندوہ کی طالبعلمی کے دور کی یاد تازہ ہوگئی اور شرکاء اجلاس ایسا محسوس کرنے لگے گویا وہ ندوہ کے کیمپس میں اپنے اساتذہ اور ساتھیوں کے درمیان کسی پروگرام میں بیٹھے ہوں۔ ترانۂ ندوہ کے بعد اس اجلاس سے متعلق مجلس استقبالیہ کے روح رواں الفلاح اسکول سیوان کے مینیجر مولانا تنویر عالم ندوی نے پر مغز خطبۂ استقبالیہ پیش کیا۔ جسے گوپال گنج کے نوجوان ندوی فاضل ڈاکٹر صفدر عالم ندوی حال مقیم دہلی نے تیار کیا تھا لیکن بعض ناگذیر مجبوری کے تحت وہ شریک اجلاس نہ ہوسکے۔
خطبہ استقبالیہ کے بعد شرکاء مجلس کے مابین تعارفی سیشن ہوا جسمیں سبہوں نے اپنے تعارف کے ساتھ ہی مختصر میں اپنی تعلیمی،ملی و سماجی سرگرمیوں کا تذکرہ کیا۔ جس سے یہ بات سامنے آئی کہ اس علاقہ ندوی فضلاء مختلف اہم میدانوں میں نمایاں طور پر سماج کو فائدہ پہونچانے میں سرگرم عمل ہیں۔
اس کے بعد لکھنؤ سے خصوصی طور پر اس پروگرام کیلیے تشریف لائے تنظیم کے جوائنٹ کنوینر اور معروف ملی و سماجی کارکن مولانا نجیب الرحمن ململی ندوی نے تنطیم ابنائے ندوہ بہار کے اغراض ومقاصد اور اب تک کی کارکردگی کی تفصیلی روداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تنظیم کا بنیادی مقصد تحریک ندوہ کے پیغام اور مونگیری و شبلی کے مشن کے ساتھ ہی علی میاں ندوی کی فکری و تحریکی شعور کو ریاست بہار و جھارکھنڈ کے ساتھ ہی ملک کے گوشہ گوشہ تک پہونچانا اور اس نہج پر ملت میں عملی اقدامات کی فضاء قائم کرنا ہے۔ اور الحمدللہ اسکا آغاز ہوچکا ہے اور سینکڑوں ندوی فضلاء اس کام میں عملی شرکت کیلئے ہر طرح کی قربانی کے جذبہ کے ساتھ عزم مصمم کرچکے ہیں۔ اور فرد سے کارواں کی شکل بنا چکے ہیں۔
انہوں نے معھد دارالعلوم ندوۃ العلماء کے نصاب کو بہت مفید بتاتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم نے ہدف طے کیا ہیکہ معہد اور بہار مدرسہ بورڈ کے نصاب کو سامنے رکھتے ہویے دسویں کلاس کے معیار تک کا ایک نیا نصاب مرتب کرکے پہلے مرحلہ میں پورے بہار میں اسکو رائج کیاجائیگا اور اس نصاب کو عملی جامہ پہنانے کیلئے بہار کے مختلف علاقوں میں جہاں تعلیمی اداروں کی کمی ہے۔ ندوہ کے نظام و نہج پر نئے تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں گے۔
گورکھپور سے تشریف لائے ہوئے تنظیم کنوینر مولانا طارق شفیق ندوی شرکاء کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیـں "وما خلقت الجن الانس” کی زندہ تعبیر ہونا چاہیے اور برادر وطن کو اپنے قریب لانے کی , اپنی تقریبات شامل کرنے کی اور اپنے اخلاق سے انہیں متاثر کرنے کی ضرورت ہے. انہوں نے کہا کہ مولانا علی میاں ندوی علیہ الرحمہ فرمایا کرتے تھے کہ ہر ریاست میں معین الندوہ ہونا چاہئے۔ ہم انکی چاہت کو عملی جامہ پہنانے کیلئے معین الندوہ بنانے اور آپس میں مربوط کرنے نکلے ہیں۔ اس سے ہمارے مادر علمی کے پیغام و مشن کو فروغ ملنے کے ساتھ ہی ادارہ کو بھی ہر لحاظ سے تقویت حاصل ہوگی۔

اس کے بعد مفتی آصف انظار ندوی نے”تحریک ندوہ کا پیغام اور ابنائے ندوہ کی ذمہ داریاں” کے موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک ندوہ کے نتیجے میں تعلیمی ادارے تو بہت قائم ہوئے مگر تحریک سست پڑگئی جس کی معاون تحریک کی شکل میں تنظیم ابنائے ندوہ بہار ابھر کر سامنے آئی ہے۔ تاکہ پھر سے تحریک ندوہ میں روح پھونکی جا سکے .
انہوں نے کہا کہ مدارس کے اسناد کو عصری اداروں کے اسناد کے مساوی قرار دئے جانے کی سمت میں بھی کام ہونا چاہیے.. صدر جلسہ مولانا عادل حسین ندوی جو تقریبآ چالیس قبل ندوہ سے فارغ ہوئے اور اسکے بعد سے اپنے وطن گوپال گنج میں رہ کر سنت نبوی کے مطابق تجارت کے میدان میں نمایاں مقام حاصل کرکے دینی اداروں کو تقویت پہونچانے کا کام کررہے ہیں۔ انہوں نے اپنے دور کے ندوہ کی یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اس دور کے ممتاز اساتذہ اور ندوہ کی علمی شخصیات کا ذکر کیا۔ اور شرکاء سے کہا کہ ہمیـں مخلص ہوکر کام کرنا چاہیے. انہوں نے تنظیم کے ذمہ داران کے اس مشن کو لیکر چلنے پر بے پناہ مسرت کا اظہار کیا اور اپنی جانب سے ہر طرح کے تعاون کی یقین دھانی بھی کرائی۔
اس کے بعد تنظیم کی کمشنری سطح کی انتخابی کاروائی عمل میں آئی ۔ جس میں اتفاق رائے سے صدر کے عہدے کے لیے مولانا تنویر عالم ندوی سیوان، اور نائب صدر صفدر امام ندوی گوپال گنج کو منتخب کیا گیا. ڈاکٹر محمد شفیع الزمان ندوی گوپال گنج کو جنرل سکریٹری اور انور قیوم ندوی کو معاون جنرل سکریٹری اور خازن مولانا شاداب انور ندوی کو منتخب کیا گیا. اور پوری کمشنری سے 41 ندوی فضلاء پر مشتمل اراکین مجلس عاملہ کا بھی انتخاب عمل میں آیا۔
جلسہ کی نظامت کے فرائض ماسٹر انور قیوم ندوی نے انجام دیا.
آخر میں ڈاکٹر محمد شفیع الزمان ندوی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی کے طور پر موجود علاقہ کے سینیر ترین عالم دین مولانا ہارون رشید ندوی اور جناب علی اختر ناظم مدرسہ انوار الاسلام نے بھی خطاب کیا۔