ناجائز بچوں کو بھی وراثت میں حصہ

تحریر: محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ، پھلواری شریف پٹنہ

سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں طویل زمانہ تک لیو ان ریلیشن شپ بغیر شادی کے ساتھ رہنے والے مرد وعورت میں غیر قانونی جنسی تعلق سے پیدا ہونے والے بچے کو بھی والدین کی جائداد میں حصہ کا حقدار قرار دیا ہے ، اس کے قبل کیرل ہائی کورٹ نے ۲۰۰۹ء میں لیو ان ریلیشن شپ سے ہونے والے بچے کو جائداد میں حصہ دینے سے منع کر دیا تھا، ۱۵؍ جون ۲۰۱۹ء کو دہلی ہائی کور نے اس فیصلے کے خلاف دوسرا فیصلہ دیا تھا او رکہا تھا کہ طویل مدت تک ایک ساتھ رہنے کی وجہ سے ان کے تعلقات کو شادی شدہ مانا جائے گا، او ر اس بنیاد پر عورت کو حق ہوگا کہ وہ جس مرد کے ساتھ رہ رہی تھی اس گذارہ بھتہ بھی حاصل کرے، حالیہ فیصلے میں عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ) کے جسٹس ایس عبد النظیر کی قیادت والی بینچ نے بھی دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو بنیاد بنا کر واضح کیا کہ لمبے عرصہ تک ساتھ رہنے کا مطلب ہے کہ انہوں نے شادی شدہ زندگی گذارنے کا فیصلہ کر لیا ہے ، صرف اس لیے کہ رسم ورواج کا سہارا انہوں نے نہیں لیا ، انہیں غیر شادی شدہ نہیں قرار دیا جا سکتا ہے ، اس لیے مرد وعورت دونوں کی جائداد میں اس تعلق سے پیدا شدہ لڑکے لڑکیوں کا حصہ ہوگا۔ دراصل عدالت کی سوچ یہ ہے کہ لیو ان ریلیشن شپ، بغیر شادی کے ایک ساتھ رہنے کے نتیجے میں جو اولاد ہوئی اس کا تحفظ کیا جائے، بنچ نے جن بنیادوں پر یہ فیصلہ کیا ہے ،اس پر ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ، کیوں کہ ہم قانونی نکات اوراس کے رموز سے واقف نہیں ہیں، لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ اس سے سماج کا برسوں سے چلا آ رہا ڈھانچہ منہدم ہو کر رہ جائے گا، شادی بیاہ کے بغیر اب وہ تیزی سے ریلیشن شپ بنائیں گے ، عورت کو اطمینان ہوگا کہ اگر یہ الگ ہو ا تو ہم گذارہ بھتہ کا دعویٰ کرسکیں گے او ربچوں کو جائیداد سے حصہ مل ہی جائے گا، پھر کیوں شادی کے بندھن میں بندھا جائے، یہ جنسی بے راہ روی کے ایک ایسے دروازہ کو کھولے گا، جس سے گھروں میں ناجائز تعلقات بڑھیں گے اور مغرب کی طرح خاندان ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگا، اس قسم کے فیصلے سے ہندوستان کی مشرقی روایات کو بھی دھچکا لگتا ہے، جہاں عفت وعصمت کی حفاظت اور جنسی بے راہ روی سے اجتناب کو آج بھی خاصی اہمیت دی جاتی ہے، اور ابھی ہم مغرب میں جانوروں کی طرح جنسی بے راہ روی سے کو سوں دور ہیں۔