ازقلم: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری
9224599910
پھر مسئلہ نہ کو ئی بھی ہوگا حیات کا
جوڑے رہو گے رب سے جو رشتہ حیات کا
اس نے تمہارے جنس سے جوڑے پیداکیے، تاکہ تم ان کے پاس سکون پا سکو- (الروم:21)
تمہاری بیویوں سے بیٹے اور پوتے بنائے اور تمہیں پاکیزہ چیزوں کی روزی مہیا کی ( النحل:72)
زوجین کا رول
اپنے گھر کو خوشیوں کا گہوارہ بنانے کے لیے زوجین اور افراد خاندان سے کچھ سوال
(1)آپ میاں بیوی ایک دوسرے سے خوش ہیں؟
(2)آپ نے خاندان کو خوشگوار بنانے کے لیے کچھ شعوری منصوبہ بنایا ہے؟
(3)عملی دین داری سے خاندان مستحکم بنانے کے لیے ایک دوسرے کو رغبت دلاتے ہیں ۔؟
(4)کیا آپ کے والدین نے آپ کی اسلامی نہج پر تربیت کی کوشش کی ہے۔
(5) بحثیت بزرگ، گھر کی خوشگور فضا کےلیے آپ شعوری کوشش کرتے ہیں ؟۔
(6) اپنے حق سے کم ملنے پر راضی اور دوسروں کو حق سے زیادہ عطا کرتے ہیں؟
(7)کیا آپ رشتہ داروں کے حقوق خوش دلی سے ادا کرتے ہیں؟
(8)کیا آپ کو اپنی کوتائی کا احساس ہے؟
(9)آپ کے پیچھے آپ کی خوبیوں کا ذکر ہوتاہے یا خامیوں کا؟
(10) کیا آپ اچھے شوہر، بیوی، باپ، بھائی، بہن، اولاد میں شمار کیے جاتے ہیں؟
(11) اصلاح اور تربیت کے لیے فیمیلی اجتماعی کیا جا تاہے۔
مقام آدمیت
فرمایا بنی کریم صلعم نے
"مرد اپنے گھر کا نگراں اوروہ ان کے بارے میں جوابدہ ہے۔”
گھر بسانے، بنانے، سنوارنے میں مرد اور عورت دونوں کو اگر اپنی ذمہ داریوں، فرائض وحقوق کی ادائیگی کا احساس ہواور وہ متواتر کوشش بھی کرتے رہیں تو گھر جنّت نشان بنے گا اور خوشگوار ماحول فراہم کرے گا ۔ زوجین کی ذمّہ داری ہے کہ وہ اپنے گھر میں اسلامی ماحول فراہم کریں۔اپنے تجربات، شعور، بصیرت، علم، فہم وفراست سے خاندان کے افراد کی اصلاح وتربیت کا سامان فراہم کریں۔اپنی شخصیت کے مضبوط پہلو کو ابھاریے، کمزور پہلو کی ہمہ جہت اصلاح کے مواقعے دیجیے۔
اسلامی تعلیمات، خوش اخلاقی شعار اور آداب کو سر فہرست جگہ دیجیے۔
پر امید رہیے۔ لہجہ نرم غصّے پر کنٹرول، تواضع، انکساری ،درگزر،حسن سلوک اور قوت برداشت پیداکیجیے ۔
آسانی پیداکیجیے، مشکل نہ بنائیے۔
مثبت سوچ کو پروان چڑھائیے۔
خود کو محبّت کے قابل بنائیے۔
جسم کی توانائی کو صحت مند عادات کا خوگر بنائیے۔
سچ کا سامنا کیجیے، مغالطے سے باہر آئیے۔
خاندان اور گھر میں عدل وانصاف قائم کیجیے۔
خوبیوں کو حقیقت کی تعبیر دیجیے۔
دونوں فریق اپنا ذاتی محاسبہ کرتے ہوں ۔
ایک دوسرے کی غلطیوں سے صرف نظر کیجیے۔اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیےاور رجوع کیجیے۔شکریہ اور sorryکہنے کی عادت ڈالیے-
راہ کانٹوں بھری، گلشن میں بدل سکتی تھی
ایک د و جے کو کبھی ہم جو سمجھتے جاناں
شیریں کلامی، مسکراہٹ، اظہار محبت، سلام، معانقہ، تحفہ خوشگوار تعلقات میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔
آپ کی ازدواجی زندگی صبر وتحمل، ہمدردی وغم خواری کی آئینہ دار ہو۔زوجین تمام حکمتیں، مصلحتیں اور طریقے اپنا کر گھر، خاندان کو خوش گوار بنائیے رکھیں۔اللہ سے محبت، الفت اور رحمت کی دعائیں مانگتے رہیں ۔ایک دوسرے کے کھانے پینے، پہنے، ضرورتوں اور مزاج کا خیال رکھیں ۔
غیر ضروری مطالبات سے بچیں۔سلیقہ مندی، سُگھڑ پن دین داری کی دل کھول کر حوصلہ افزائی کی جائے ۔شوہر اپنی بیوی کی اصلاح کے لیے اور بیوی اپنے شوہر کی دلجوئی کے لیےکلمات خیر، موثرّ نصیحت،تحائف،، انعام، حوصلہ افزا ئی اور حکمت کے ذریعہ ہر ممکن اصلاح کے مواقع فراہم کریں .
HAPPY FAMILY
خوش گوار خاندان بنانے کے لیے زوجین ایک دوسرے کے جذبات احساسات، عزت نفس، وقار، کی قدر کرتے ہوئے اور محبت والفت سے رہتے ہوئے اپنے بچّوں کی پرورش اور تربیت کریں۔
اولاد کی تربیت
خوش گورار خاندان میں اولاد کی صحیح نہج پر تربیت لازمی عنصر ہے۔اس سے غفلت کے کڑوے گھونٹ سماج اولڈ ایج ہوم کی شکل میں چکھ رہا ہے
تمام نعمتوں میں صالح اولاد بہترین عطیہ ہے۔نیک اولاد مال ودولت، ثروت وحشمت سے بڑھ کرہوتی ہے ان کی قد کیجیے۔انھیں عزّت دیجیے، ان کی حوصلہ افزا ئ کیجئیے ۔
امام محمد بن سیرین نے اس بات پر خاص زور دیا کہ
” اپنے بچّوں کو معزّز بناؤ، انھیں عمدہ آداب کی تعلیم دو۔” نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے فرمایا
انسان کا اپنے بچّے کوتربیت کی غرض سے تنبیہ کرنا ایک صاع صدقہ کرنے سے بہتر ہے ” لکڑی جب تک گیلی ہوتی ہے اسے موڑنا آسان ہوتا ہے”- ان کی اسلامی خطوط پرعملی تربیت کیجیے.
خشت اول چوں نہد معمار کج
تا ثریا می رود دیوار کج
خود نمونہ بن جائیں۔بچّے اپنے والدین کے طور طریقوں، ان کی زبان، لہجہ ،عادات کا مشاہدہ کرتے ہیں اور اسی اطوار کو سیکھتے ہیں۔ان کے سامنے واہیات کلمہ ادا نہ کیجیے نہ ہی لڑیے جھگڑیے۔Conflictاور گالی گلوچ سے ہمیشہ بچتے رہیے۔اس سے ان کی نفسیات پر برا اثر پڑتا ہے ۔
چمن کے مالی اگر بنالیں موافق اپنا شعار اب بھی
چمن میں آسکتی ہے پلٹ کر روٹھی بہار اب بھی
مشفقانہ برتاؤ ان کو مضبوط سیرت عطا کرتا ہے-
باپ اپنی اولاد کو جو دے سکتا ہے اس میں سے بہترین عطیہ ان کی اچّھی تعلیم وتربیت ہے۔ بچوں کے حق میں نیک دعا کریں ۔
یاد رکھیے!
جس نے والدین کا ادب کیا اس کی اولاد مودب ہوگی۔ والدین اپنی محنت کی کمائی، اپنا چین، اپنی تمنائیں، سکھ، خواہشیں، ارمان اولاد کے بھلے کے لیے محبت میں قربان کرتے رہتے ہیں ۔اولا د کا فرض ہے کہ وہ اطاعت شعار، فرمابردار، ذمہ دار بن کر خاندان کی مدد کریں ۔والدین کے ساتھ حسن سلوک کریں ۔ان کا احترام کر یں،دلجوئ، خدمت گزاری اور رضا طلبی کے لیے سخت محنت کریں ۔ان کی مالی مدد کر یں۔بیمار پڑ جائیں تو ان کی تیمارداری اور علاج کرائیں۔جھڑک کر جواب نہ دیں۔دل آزاری نہ کریں ۔ والدین کی وفات کے بعد ان کے لیے دعاء مغفرت کریں ۔
خاندان کی مظبوطی میں افراد خاندان کا کردار
جن سے مل کر زندگی سے عشق ہو جائے وہ لوگ
آپ نے شاید نہ دیکھیں ہوں مگر ایسے بھی ہیں
خاندان میں میاں بیوی، بھائ بہن، اور بچّوں کے علاوہ نند، دیور ،ساس، سَسُر بڑے بزرگ بھی jount family کا حصّہ ہوتے ہیں ۔ خوشگوار خاندان کا ہر فرد گھرکی دیوار کو اینٹ کی طرح سہارا دیتا ہے – والدین کی خدمت، پڑوسیوں سے خوش گوار تعلقات، بزرگوں کا ادب واحترام، سب اپنے اپنے مقام ومرتبہ سے خاندان کورونق بخشتے ہیں ۔رشتہ داروں کا ادب اور چھوٹوں سے پیار وشفقت، باہمی اعتماد اور حسن ظن سے گھر کی فضا معطّر رہتی ہے۔سب کے حقوق ادا ہوتے ہیں اور سب اپنی ذمّہ داری بحسن وخوبی ادا کرتے ہیں ۔ گھر میں زبان کی حفاظت، شرم وحیا۶ اصلاح وتربیت، حوصلہ افزا ئ Motivation کا ماحول ہو۔
نرمی کا برتاؤ کائنات کی سب اے بڑی طاقت ہے۔خدمت سے دلوں کو جیتا جاسکتا ہے۔
دل میں اگر نہیں تو کہیں روشنی نہیں
محبت اس کی اساس کل ہے۔ محبت تلخ کو شیریں، مٹی کو سونا، زحمت کو پیار اور درد والم کو شفاء میں بدل دیتی ہے۔یہی راستہ حقوق کی ادائیگی، مودت، رحمت، مواخات، موالات، رحم و الفت کی طرف لے جاتا ہے۔
انا، غصہ، لالچ، تکبر، شہرت نام ونمود، جھوٹی شان،دوسروں کی نقالی، فیشن پرستی حسداور بڑا بنے کے شوق میں اپنی قیمتی زندگی کا سودا مت کیجیے۔اس فانی اور مختصر زندگی کو سنواریے، نکھاریےاور رب چاہی خوشگوار زندگی گزارنے میں پورا خاندان تمام افراد خاندان کےجسم و ذہن قلب و نظر، نفس وروح کی مکمل تربیت اسلامی اصولوں اور ہدایت ربّانی پر استوار کرنے میں جٹ جائیں۔
ہرشخص اپنے حصہ کا جلاتا رہے چراغ
تب کہیں جا کے زمانے میں اجالا ہوگا
انشاء اللہ آپ کا خاندان سکون، طمانیت قلب، خوشی وانبساط، ذہنی وجسمانی تندرستی کے شدید احساس سے مزین ہوگا۔آپ خوش ہوں گے اور شکر وسپاس کے جذبے سے سرشار۔۔۔۔۔کیوں کہ شکر گزاری ہی ہمیں سچائی سے قریب اور گھمنڈ اور خوشامد سے نجات دلاتی ہے۔