ازقلم: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری(گوونڈی،ممبئی)
سوشل میڈیا سے آج کروڑوں لوگ جُڑے ہیں۔ نہ صرف پڑھے لکھے بلکہ ان پڑھ بھی۔ معصوم ذہن بچے اور خواتین بھی ۔ انگلی کے ایک اشارے پے انٹر نیٹ کے ذریعے اور مختلف گیجٹ سے بہت کچھ بلا ارادہ بھی سامنے پروس دیا جارہا ہے۔شیطان لعین اور مجرموں کا ٹولہ، انسانیت اور پاک مذہب کے خلاف اپنے فوبیا کی وجہ سے منفی ردعمل کے ساتھ میدان میں موجود ہے۔وہ ان ہی ذرائع وسائل کا استعمال کرکےاور متاثر کن ناموں کے ساتھ سازش رچتا ہے۔اسے پھیلاتا اور رائے عامہ ہموار کرنے میں اپنے آقاؤں کے اشارے پر کام کرتا ہے۔اس کی مثالیں گودی میڈیا ،جھوٹ کا بازار ور شوشل نیٹ ورک پر لگے لاکھوں ایجنٹ ہیں ۔بعض ڈبیٹ اینکرز کی بات توجہ سے سنیں تو معلوم ہوگا کہ عوام کے نمائندے نہیں بلکہ ایک خاص ایڈیالوجی کی مارکیٹنگ کرنے والے غلام بندے ہیں ۔ اس پر سپریم کورٹ نے بھی توجہ دلائی ہے۔
کوئی بھی بات دیانت سے کیوں نہیں کہتے
ضمیر بیچ کہ تم نے قلم خریدا کیا؟
سوشل میڈیا کو دیکھیے تو یہاں پر بھی ان ہی کا راج اور ان ہی کا طوطی بولتا ہے۔ وہ اپنے بھر پور وسائل اور لاکھوں افراد کے ساتھ جدید ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے مذموم ایجنڈے پر جٹے ہوئے ہیں۔دیش بھکت کے پیارے ناموں کے ساتھ بہت کچھ تعصب اور نفرت کو پھیلانے میں لگے ہیں۔ ویڈیوز کے ذریعے مسلمان، شعائر اسلام، حجاب، مسلم خواتین ،پیغمبر اسلام، شخصیات سب اس کی ذد میں ہوتے ہیں ۔۔دھارمک کے نام پر ادھرم اور آزادی کے نام پر دوسروں کی تذلیل، ننگاپن اور نفرت وشقاوت۔ فیشن کے نام پر بے حیائی، جنسی کشش، عریانیت کو بیچتے ہیں ۔بھکتوں کی ٹیم اپنے مطلب اور اپنے مقاصد کو تقویت اور پروپیگنڈہ،نفرت،اسلامو فو بیا کوآگے بڑھاتی ہے۔
ڈرتے ہیں اے زمین تیرے آدمی سے ہم
ہمارا یہ حال ہے کہ ہمیں سوشل میڈیا تو بہت پسند ہے لیکن تعمیری، تعلیمی، علمی، مستند نہیں ۔۔ جذباتی، ٹک ٹاک، لطیفے، فحش اور گندی باتیں، نفس کو برانگیخته کرنے واکی چیٹ اور ویڈیوز۔۔۔۔۔ہم فارورڈ بھی کرتے ہیں تو زیادہ تر سطحی، غیر مستند، لایعنی، بے مصرف،بے مقصد، غیر تعلیمی ، ۔۔۔۔
دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا
سوشل میڈیا کی ضرورت اور اس کی دلچسپ اور آسان ذرائع تفریح سے کسے انکار ہے؟ اب تو آن لائن سبھی ہوگئے اور بار بار کے لاک ڈاؤن نے یہی ایک سستا مشغلہ سب کو عطا کردیا۔
کیا یہ ممکن ہے کہ اچھی ترسیلات، عمدہ مضامین، خبریں، حالات حاضرہ پر بصیرت افروز جائزے، تنقیدی نظر، بیدار مغز محاکمے، علمی تیاری، اچھی کتابیں، بچوں کے لیے دلچسپ ویڈیوز، اخلاقی کو ابھارنے والے واقعات، مکالمے، ڈبیٹ پر ہمارا وقت لگے۔
کود کر دریا میں آسکتاہے تیراکی کا فن
بیٹھ کر ساحل پہ ہم تیراک ہو سکتے نہیں
ہم ایسے علمی، فکری، دعوتی، اصلاحی گروپ کا فعال حصہ بنیں ۔اس وسیلہ اظہار سے ہماری صلاحیتوں کو مثبت، تعمیری رخ ملےگا ۔ہماری ہر ترسیل ایک مقصد لیے ہو۔ہمارا ہر قدم اپنی اصلاح اور تعمیر معاشرے کی طرف پیش رفت ہو۔
جو لوگ ویڈیوز بنانے کے فن کے ماہر ہو ں وہ مستند، تعلیمی، نفسیاتی اور دعوتی نقطۂ نظر سے اچھےAtrective انتخاب تیار کریں ۔ایک ٹیم مسلسل اسے آگے ترسیل کرتی رہے۔نئے ایڈیاز کے ساتھ کوشش کی جاتی رہے۔
دوستو! اس ذریعے کو مثبت، اخلاقی، تربیتی، تخلیقی ،اصلاحی دعوتی، تذکیری، تبلیغی، اشاعتی،معاشرتی، بنانے کے لیے اپنی صلاحیتوں کے مطابق جس قدر ممکن ہو تعمیری، مثبت، فعال، مقصدی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ اپنے وقت کا بہتر استعمال اور دوسروں کے لیے کارآمد ترسیلات کی ایک حد کوشش بھی ضروری ہے۔
روداری یہ بھی ہے کہ دوسرے کی بات سنجیدگی سے سنی جائے اور اخلاقیات کے ساتھ پیش آیا جائے۔ ملّت اسی جذبےء روداری کے ساتھ آگے بڑھ سکتی ہے۔روداری کا مطلب عقیدہ سے compromise کرنا نہیں بلکہ احترام، اکرام، ادب و تہذیب، تبقید میں نرم لہجہ، سوزوگداز، دلائل ہے۔