گھر کا سکون شوہر اور بیوی کے آپسی تعلق میں مضمر ہے: حنیف لاکڑا والا (ماہر تعلیم و کاؤنسلر)

  • ہر خاندان، ہر گھر کی یہ کہانی ہے کہ بچے بگڑتے جا رہے ہیں، موبائل فون اور نشے کی لت میں مبتلا ہیں، تعلیم سے فرار اختیار کر رہے ہیں اور والدین اپنے بچوں کے لے فکرمند ہیں کہ ان پیدا شدہ حالات کا ذمہ دار آخر کون ہے اور ان حالات سے نکلنے کی راہ کیا ہے؟

بتاریخ 28اگست 2022 بروز اتوار، بمقام بزم اعتماد اسکول گراونڈ گورے گاؤں، بوقت صبح دس بجے سے ایک بجے کے درمیان، اصلاح معاشرہ کمیٹی کے توسط سے ایک ورک شاپ بعنوان ” پرورش ” والدین کے ان تمام سوالات کا تسلی و تشفی بخش جواب دینے کے لئے منعقد کیا گیا۔

پروگرام کا آغاز تلاوتِ قرآن و ترجمہ ( سورہ طور —آیت نمبر 17 تا 28 ) سے جناب حافظ ابراھیم نے کیا۔
محترمہ ریحانہ دیشمکھ (سیکرٹری لیڈیز ونگ ممبئی میٹرو ویسٹرن زون) نے پروگرام کی غرض و غایت پر روشنی ڈالی۔ بعد ازاں بزم اعتماد اسکول کے ایک طالب علم نے اپنی دلنشین آواز میں حمد پیش کی۔

” موبائل گیمز اور نشے کی لت — موت کی راہ ” اس عنوان پر گفتگو کے لئے ماہر نفسیات جناب ڈاکٹر ساجد خان صاحب کو مدعو کیا گیا تھا۔ آپ نے کہا ، ” بچے کے آس پاس کے لوگ ، اسکے ماں باپ، اسکے رشتہ دار اسکے رول ماڈل ہوتے ہیں۔ وہ جو بھی فعل کرتے ہیں بچہ بھی وہی کرتا ہے اور اس فعل کو اچھا سمجھتا ہے۔ اگر ہم بچے کو ایک فعل سے روکیں اور خود وہی کریں تو ہمارے قول و فعل کے تضاد سے بچہ تذبذب میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ یہ اسکی ذہنی نشوونما کے لئے کسی حد تک بھی صحیح نہیں ہے۔ "

ماہر تعلیم سید حبیب الدین نے ” اولاد کی تربیت —قرآن و سنت کی روشنی میں” اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا، "ورکنگ والدین کا یہی مسـٔلہ ہے کہ اپنے بچوں کو اچھے سے اچھے اسکول میں داخل کرتے ہیں ، دیگر چیزیں سیکھنے کے لئے کلاسز لگواتے ہیں ، لیکن بچوں کے عقائد اور انکے اقدار کی مضبوطی کے لئے کچھ نہیں کرتے۔ سب سے پہلی چیز بچوں میں توحید کے عقیدہ کو مضبوط کرنا ہوگا۔ بچے میں جو خاص صلاحیت ہے اسے جاننا ہوگا اور اسکے مطابق ان سے کام لینا ہوگا۔ تیسری چیز بچوں سے محبت سے پیش آنا ہوگا چاہے وہ اپنے ہوں یا پراۓ۔ چوتھی بات یہ کہ بچوں کے دل میں اللہ کے رسول ﷺ کے لئے محبت پیدا کرنا ہو گی کہ یہی محبت انہیں گناہوں سے محفوظ رکھے گی اور آخری بات یہ کہ اپنے بچوں کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعائیں کیجۓ۔ "

تیسرے مہمان مقرر جناب حنیف لا کڑا والا نے ، ” مجھے اپنے امی ابو سے کچھ کہنا ہے ” اس موضوع پر اپنے خیالات پیش کرتے ہوۓ کہا ، ” گھر کا سکون شوہر اور بیوی کے آپسی تعلق میں مضمر ہے۔ ہر بچہ یہ چاہتا ہے کہ اسکے والدین آپس میں ملکر محبت سے رہیں۔ ہر بچہ یہ چاہتا ہے کہ اسے اپنے والدین کا بھرپور تعاون حاصل ہو۔ والدین بچوں کے مالک نہیں بلکہ انکے ٹرسٹی بنیں اور انکا ہاتھ پکڑ کر انہیں صحیح راہ دکھا ـٔیں۔ نصیحت کریں جو حکیم لقمان نے اپنے بیٹے کو کی تھی۔ "

پہلی اور تیسری تقریر کے بعد سوالات و جوابات کا سیشن رہا۔ سامعین کے بچوں کی تربیت کو لے کر جو شکوک و شبہات تھے اُن کے خاطر خواہ جوابات دیے گئے۔

اس ورکشاپ میں گورے گاؤں کی نگر سیویکا شریمتی لوچنا صاحبہ کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ اس ورکشاپ سے متعلق آپ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوے کہا ، "ہمیں اپنے بچوں کے ساتھ ایک دوست کی حیثیت سے اور محبت سے پیش آنا چاہیۓ۔ محبت بچوں کو والدین کی طرف کھینچتی ہے اور بچوں سے دوستی ان کو اپنے دل کی بات بتانے پر آمادہ کرتی ہے۔” انہوں نے مزید یہ کہا کہ ” آج جو کچھ بھی میں نے اس ورکشاپ میں سنا ہے، اس کے حاصل کو گھر گھر تک پہنچانے کی کوشش کرو نگی اور ہم سب کو یہ کام کرنا ہے "

شاہنواز سید نے مہمان مقرر اور سامعین کرام کے لیےاظہار تشکر پیش کیا۔ نظامت کے فرائض جناب ابوبکر صاحب نے بحسن و خوبی ادا کۓ۔ تقریباً 300 مرد و خواتین و بچوں اور بچیوں نے اس ورکشاپ میں شرکت فرمائی۔