سروے ایک انگریزی کا لفظ ہے ، اس کے معنی ہیں جائزہ ،پیمائش ، ناپ ، مگر سروے کی اصطلاح ان تمام سرگرمیوں کو شامل ہوتی ہے جو اس سے متعلق ہوتی ہیں ، جس کا سروے کیا جاتا ھے ،
سروے سوالات کا مجموعہ ہوتا ھے ، جس کے ذریعہ معلومات جمع کئے جاتے ہیں ، اور یہ معلومات مشاہدہ کی بنیاد پر جمع کئے جاتے ہیں ، اس لئے سروے کرنے والے گھر گھر جاکر معلومات جمع کرتے ہیں
حکومت کی جانب سے اکثر سروے کروائے جاتے ہیں ، کبھی زمین کا سروے ہوتا ھے ، تو کبھی جانوروں ، انسانوں کی بھی مردم شماری کی جاتی ہے ، حکومت کے علاؤہ پرائیویٹ ادارے بھی سروے کراتے ہیں ، اس سے مقصد یہ ہوتا ھے کہ جہاں کوئی کام شروع کیا جائے ، اس کے کامیاب ہونے کے لئے اس علاقہ وسائل دستیاب ہیں کہ نہیں ؟ سروے سے مکمل جانکاری حاصل ہوتی ھے ، اس طرح پروجیکٹ بنانے میں آسانی ہوتی ھے ، سروے ایک ریکارڈ ہے ، جو محفوظ رہتا ہے ، اس سے وقت پر کام لیا جاتا ھے
موجودہ وقت میں یوپی حکومت نے مدارس کے سروے کا اعلان کیا ہے ، جس کا چرچا عام ہے ، سروے حکومت کا نارمل عمل ہوتا ہے ، اس کا مقصد ڈاٹا اکٹھا کرنا اور معلومات جمع کرنا ہوتا ہے ،
ہندوستان میں مسلمان آئے ،تو دینی تعلیم کے لئے انہوں نے ادارے قائم کئے ، یہ مدارس کہلائے ، ملک میں برادران وطن کے بچوں کے لئے گروکل اور پاٹھ شالے پہلے سے موجود تھے ، اس طرح انہوں نے مدارس قائم کئے ، یہ سلسلہ ہزاروں برس سے جاری ہے ، مدارس کا ملک کی تعمیر میں اہم رول رہا ہے ، پہلے مدارس ملک میں زیادہ بڑی اہمیت کے حامل تھے ، سرکاری محکمہ میں نوکری پانے کے لئے اکثر لوگ مدرسے میں ہی تعلیم حاصل کرتے تھے ، اس طرح بہت سے ملک کے دانشوروں نے مدارس میں تعلیم حاصل کی ، ملک میں قومی یکجہتی کو فروغ دینے میں ان مدارس کا اہم رول رہا ھے ، جب ملک پر انگریزوں کا قبضہ ہوگیا ، تو ملک کو انگریزوں سے آزاد کرانے میں مدارس اور علماء کا اہم رول رہا ھے ،
موجودہ وقت نہایت ہی تشویشناک ہے ، کچھ لوگوں نے ملک میں نفرت کا ماحول بنادیا ہے ، مدارس کو شک کی نظر سے دیکھنے لگے ہیں ، افسوس کی بات ہے کہ بعض صوبہ کی حکومت بھی اس کو بڑھاوا دے رہی ھے ، مدارس کو دہشت گردی سے جوڑ کر مدارس بند کردئیے گئے ہیں ، اب یوپی حکومت نے بھی مدارس کے سروے کا اعلان کردیا ھے ، سرکاری مدارس کے ساتھ غیر سرکاری مدارس کے بھی سروے کا اعلان کیا ھے ، جبکہ غیر سرکاری مدارس سرکار سے کوئی مراعات نہیں لیتے اور ملک کا آئین انہیں چلانے کی اجازت دیتا ھے ، یہی وجہ ھے کہ ملک میں صرف پرائیویٹ مدارس ہی نہیں ہیں ، بلکہ ہر طبقہ کے تعلیمی ادارے چل رہے ہیں ، سنسکرت پاٹھ شالے ، گروکل ، اسکول وغیرہ بھی چل رہے ہیں ، ان میں سے صرف مدارس کے سروے کروائے جارہے ہیں ، جس کی وجہ سے مسلم اقلیت میں تشویشن ہے ، اور ہر طرف بے چینی پائی جارہی ھے ، انصاف کا تقاضہ تو یہ ھے کہ حکومت سروے تمام تعلیمی اداروں کا کراتی ، مگر ایسا نہ کر کے صرف مدارس کا سروے کرایا جارہا ہے ، اس پر ملک کی بڑی تنظیم جمعیت علماء ہند نے میٹینگ کی ھے ، ملک کی آزادی میں اہم رول ادا کرنے والے ادارے بھی کانفرنس کرنے جارہے ہیں ، موجودہ صورت حال میں وقت کا تقاضہ ہے کہ یوپی حکومت انصاف سے کام لے اور اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرے ،
موجودہ وقت میں بڑے مدارس اور ملی تنظیموں کے قائدین کی خدمت میں مندرجہ ذیل مشورے پیش ہیں
(1) حکومت سے بات چیت کی جائے اور اپنے مسائل پیش کئے جائیں اور سروے کے فیصلہ پر نظرثانی کی درخواست کی جائے
(2) اگر بات چیت سے مسئلہ حل نہ ھو تو وکلاء سے مشورہ کیا جائے ، قانونی چارہ جوئی کے ذریعہ مسئلہ کو حل کیا جاسکتا ہے
(3) قانونی چارہ جوئی بروقت ہو تو بہتر ہوگا ، ورنہ سروے شروع ہوجائے کے بعد قانونی چارہ جوئی سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا ، کاروائی ہوتے ہوتے سروے کا کام مکمل ہوجانے گا
(4) سروے کی نوبت اجائے تو حوصلہ سے کام لیں ، البتہ سروے فارم پر کرتے وقت ماہرین سے مدد حاصل کریں
(5) سروے کا اثر بعد میں ظاہر ہوتا ھے ، اس لئے خانہ پری صحیح کی جائے ، غلط فارم بھرنے یا معلومات غلط فراہم کرنے سے ہی دشواری پیش آتی ہے ، اس لئے اس سے بچنے کی ضرورت ہے
(6) وہ صوبے جہاں ابھی اس طرح کی بات نہیں ھے ، انہیں چاہئے کہ اپنے مدارس کا انتظام درست کرلیں ، تاکہ وقت پر دشواری پیش نہ آئے
(7) آپس میں اتحاد بناکر رہیں اپنے اکابر کے مشوروں پر عمل کریں
(8) موجودہ وقت میں ہر مسلک و مشرب کے لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ھے ، اس لئے میٹینگ میں دوسرے لوگوں کو شامل کیا جائے یا وفاق میں ان کو ساتھ رکھا جائے ،
مدارس کی حفاظت وقت کی بڑی ضرورت ہے ، اللہ تعالی ہر فتنہ سے حفاظت فرمائے۔
ازقلم: ابوالکلام قاسمی شمسی