- قتل کا بدلہ قتل فطرت انسانی کے تقاضوں کے عین مطابق ہے
- مسجد صالحہ قاسم میں مولانا محمدعبدالحفیظ اسلامی کا خطاب۔
- دنیا میں حالات کیسے بھی ہوں اسکا مقابلہ کرنا حوصلہ کا کام ہے۔
باطل قوتوں کے خوف سے راہ حق سے فراری منافقت کی تعریف میں آتاہے۔ اہل ایمان کو چاہیے کہ جس چیز کو حق سمجھکر قبول کیا ہے اس پر انتہائ صبر و صلواۃ اور اعمال صالحات کے ساتھ شب روز گزاریں، ان خیالات کا اظہار مولانا محمدعبدالحفیظ اسلامی، سینئر کالم نگار و آزادصحافی نے مسجد صالحہ قاسؒم ہاشم آباد چند رائین گٹہ میں کیا۔
مولانا اسلامی نے موجودہ سخت حالات کا زکر کرتے ہوے اس بات کی تلقین فرمائ کے
مومن کلیے سخت حالات ایک آزمائش ہے،صبر و حکمت عملی اختیار کرتے ہوے اللہ تعالی کو اپنا حامی وناصر بنالیں اسی پر توکل کریں اسی پر بھروسہ کریں اور اسی سے امیدیں وابستہ رکھیں تو اللہ تبارک تعالی حالات میں تبدیلی لاے گا اور خوف کو امن سے بدلدیگا۔
معاشرہ میں نوجوان لڑکے لڑکیوں کی بے راہ روی کی مزمت کرتے ہوے، حفیظ اسلامی نے فرمایا اپنی اولاد کی اچھی تربیت کی جاے انہیں شرم وحیا کا پابند بنانا مانباپ کی اہم زمہ داری ہے۔ زنا بلجبر و زنا بالرضا یہ دونوں کام سماجی اخلاق کاجنازہ نکال رہے ہیں۔انہوں نے دہلی میں ایک خاتون کا بے دردی سے جوقتل کیا گیا ہے اسکی سخت مزمت کرتے ہوے قاتل کو سخت سزاء دینے کا ارباب اقتدار سے مطالبہ کیا، مولانا اسلامی نے اس بات کی سفارش کی ہے کہ ایسے درندہ صفت قاتلوں کو سر عام سولی پر لٹکایا جانا جرائم پر روک لگانے میں معاون ثابت ہوگا۔
اسلام نے دیڑھ ہزار برس قبل ہی یہ قانون پیش کیا اور اس پر عمل بھی ہوتا رہا ہےکہ
قتل کا بدلہ قتل ، اس پر عمل کرنے سے مجرمین کی روح کانپ جاے گی اور مقتول کے ورثہ کا کلیجہ ٹھنڈہ ہوگا ، قاتل کی سزاء موت ہونے سے سماج میں امن قائم ہوتا ہے اور یہ سزاء فطرت انسانی کے عین مطابق ہے۔ ۔