مرکزی سکریٹری شائستہ رفعت،رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر کڈیم کاویہ، جلیسہ سلطانہ، ناصرہ خانم، سیدہ فلک ودیگر کا خطابات
شعبہ خواتین جماعت اسلامی ہند تلنگانہ کے زیر اہتمام بروز اتوار نمائش میدان نامپلی پر عظیم الشان جلسہ عام برائے خواتین بضمن اخلاقی محاسن،آزادی کے ضامن، مہم منعقد ہوا۔ صدارتی خطاب میں محترمہ شائستہ رفعت ‘ مرکزی سکریٹری جماعت اسلامی ہند نے خواتین کو اپنی صلاحیتوں کو پہچان کر اسے اسلام کی سربلندی میں استعمال کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے رسالت کے ذریعے سے انسانوں کی تعلیم و تربیت فرمائی، تزکیہ کا نظام عطا فرمایا رسولوں کی بعثت ہوئی اور رسولوں کو بھیجا گیا کہ وہ لوگوں کا تزکیہ کریں تو یہ بڑا عظیم الشان کام ہے۔ جب ہم مورلٹی از فریڈم کہتے ہیں یا اخلاقی محاسن ازادی کے ضامن کہتے ہیں تو دراصل ہم اسی بات کی طرف لوگوں کو متوجہ کر رہے ہیں کہ اپنی انٹرنل فورسز (اندرونی صلاحیتوں) کی حقیقت کو پہچانیں۔اللہ نے ہماری شخصیتوں کے اندر جو طاقتیں رکھی ہیں اس کو بگاڑ سے بچائیں۔ موجودہ تہذیب کا المیہ یہ ہے کہ وہ انسان کی ان اندرونی طاقتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے۔ فحش ویب سائٹ پر فحش مواد کے ذریعے لوگوں کے اندر جنسی ہیجان پیدا کرنا ‘ اخلاقی انارکی میں معاشرے کو جھونک دینا اور نتیجہ یہ ہے کہ برائیوں کا ایک طوفان ہے جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔نوجوان نسل کو یہ پڑھایا جا رہا ہے کہ شادی کے بغیر لیو ان ریلیشن شپ میں آپ رہ سکتے ہیں شادی کی ذمہ داری کو اٹھانے کی کیا ضرورت ہے۔کالجز کے اسٹوڈنٹ میں یہ بڑا معروف جملہ ہے۔ یہ بات سمجھائی جا رہی ہے کہ ایک کافی کا کپ پینے کے لیے کافی شاپ خریدنا کہاں کی عقلمندی ہے۔ مطلب یہ کہ ایک وقت میں جنسی خواہش پوری کرنے کے لیے نکاح کی کیا ضرورت ہے۔جبکہ قران مجید نے متوجہ کیا کہ ہم نے میزان قائم کر دی اب اس میں تم خسارہ مت پیدا کرو اس کو ڈسٹرب مت کرو اس کو نقصان مت پہنچاؤ اللہ نے بڑے متوازن طریقے پر یہ کائنات بنائی۔انہوں نے کہا کہ اسلام کے اخلاقی نظام کو واقف کروانے کی ضرورت ہے۔ اور اصلاح کا کام اپنی ذات سے شروع کریں۔ مہمان خصوصی محترمہ ڈاکٹر کڈیم کاویہ (رکن پارلیمنٹ ورنگل) نے اپنے مختصر لیکن جامع پیغام میں خواتین سے کہا کہ وہ اپنی صحت کا خیال رکھیں بہتر تغذیہ اور حفظان صحت پر توجہ دیں۔اپنا اور اپنے گھر کے افراد خاندان کا ہر طرح سے خیال رکھیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین اپنے علاج کے لئے سرکاری دواخانوں سے رجوع کریں۔ خاص کر اپنے بچوں کا خیال رکھیں اور بچوں کو سماجی برائیوں سے بھی محفوظ رکھیں۔آج معاشرہ میں برائیاں تیزی سے پھیل رہی ہیں ایسے میں بچوں پر خصوصی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ خواتین کا اتنا بڑا عظیم الشان پروگرام منعقد کرنے اور بحیثیت مہمان خصوصی انہیں مدعو کرنے پر شعبہ خواتین جماعت اسلامی ہند اور تمام منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور مبارک باد دی۔محترمہ جلیسہ سلطانہ یاسین،کنو نیز آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ برائے خواتین نے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اللہﷺ کی زندگی میں ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔ ہم ہماری زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائیں۔محترمہ سیدہ ساجدہ بیگم (سیکرٹری جماعت اسلامی ہند تلنگانہ)نے کہا کہ سب کچھ اللہ تعالی نے ہمیں عطا کیا لیکن یہ ہماری بد نصیبی ہے کہ ہم نے اللہ اور رسول ؐکے احکامات کوپسِ پشت ڈال دیا۔رسولوں کی رہنمائی کو جب انسان نے چھوڑ دیا رب کے احکامات کی کے خلاف ورزی اس نے کی اور اپنی نفس کی خواہشوں کی غلامی میں وہ مبتلا ہو گیا تو پھر دنیا دیکھ رہی ہے کہ انسان انسان نہیں رہا۔ پروفیسر شگفتہ شاہین (اویس ڈی، ما نو شعبہ انگریزی) نے اپنی تقریر میں کہا کہ سوشیل میڈیا کی وجہہ سے بچوں پر غلط اثر پڑ رہا ہے۔ہم اپنے گھروں میں سوشیل میڈیا کے استعمال پر کنٹرول رکھیں۔محترمہ ناصرہ خانم، رکن نمائندگان جماعت اسلامی ہندنے کہا کہ آج ہمارے ملک میں اخلاق کا بڑا بحران ہے ایسے میں یہ مہم وقت کی ضرورت ہے اور اس کام کو آگے بھی جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔محترمہ سیدہ فلک نے کہا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تھا کہ ایک بیٹی،باپ کے لیے جنت کا دروازہ کھول دیتی ہے۔ ایک بیوی اپنے شوہر کا آدھا دین مکمل کر دیتی ہے اور جنت تو ماں کے قدموں میں ہے۔محترمہ حمیرا نشاط(جامعہ ریاض الصالحات) نے کہا کہ خواتین سورہ نور بطور خاص پڑھیں اس کو ترجمے کے ساتھ سنیں اور اس میں تدبر اور غور و فکر کریں۔محترمہ خدیجہ مہوین نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلمان بہترین امت ہیں ہم اچھائی کا حکم دینے والے اور برائی سے روکنے والے بنیں۔محترمہ عائشہ سلطانہ کے اظہار تشکر پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔ڈائس پرمحترمہ اسماء زرزری،محترمہ اسراء محسنہ،کے علاوہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ کی خواتین ذمہ داران بھی موجود تھیں۔