اٹوا/سدھارتھ نگر:
آج 26 جنوری یعنی 74 واں یوم جمہوریہ ہے اسی مناسبت سےمدرسہ رئیس العلوم پرسیا اٹوا میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں مدرسہ کے بچوں اور بچیوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔تلاوت کلام پاک سے بزم کا آغاز کیا گیا حمد و نعت پیش کی گئ پھر حافظ صفی الرحمن صاحب کے ہاتھوں پرچم کشائی کی گئی ساتھ ساتھ قومی گیت اور قومی ترانہ پیش کیا گیا بچوں نے حب الوطنی اور چھبیس جنوری سے متعلق تقریر اور نظم پیش کئے،آخر میں صدارتی خطاب حافظ صفی الرحمن صاحب حفظہ اللہ نے پیش کئے آپ نے دوران تقریر چھبیس جنوری کی اہمیت کو سمجھایا اور بتایا کہ ہم اس کو کیوں مناتے ہیں آپ نے بتایا کہ جب ہمارا ملک آزاد ہوا تو امن و امان برقرار رکھنے کے لئے ایک قانون کی ضرورت تھی لہذا 2 سال 11 مہینہ 18 دن کی طویل جد و جہد کے بعد ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی رہنمائی میں ایک قانون بنایا گیا جسے آج ہی کے دن 26جنوری 1950 کو نافذ کیا گیا تھا اسی قانون کی یاد دہانی کے لئے ہم 26 جنوری کو اکٹھا ہوتے ہیں اور خوب جوش و خروش کے ساتھ اس دن کو مناتے ہیں کیونکہ اس قانون نے ملک کے ہر شہری کو مکمل آزادی دی ہے اور طرح طرح کے اختیارات دے رکھے ہیں ۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ بھارت کا قومی پرچم، زعفرانی، سفید اور سبز بالترتیب افقی پٹیوں سے بنا ہے، اوپری کیثریا یا زعفرانی پٹی نفس کشی یا بیگانگی، وسطی سفید پٹی اودے اشوک چکر کے ساتھ ایک روشنی ہے جو سچائی اور کردار سازی کی علامت ہے، تو نچلی سبز پٹی زمین اور پیڑ پودوں سے ہمارے تعلق کو ظاہر کرتی ہے اور چکر حرکت کی علامت ہے۔ بہر حال ہم سب کا فرض ہے کہ اس قانون کی بالا دستی کو قائم کریں۔تاکہ ملک میں امن و امان برقرار رہے۔
پروگرام بہت ہی اچھا ہوا۔ اس مجلس میں راکیش کمار یادو،اصغر علی، رام بہادر،،منیر ورما،شکیل احمد، حفیظ اللہ عرف باڑھو، محمد سلیم عرف بادشاہ، عاشق علی. عبدالقیوم.سمیع اللہ.رواب علی .ریاض احمد.وسیم.صغیر.عبدالمجید صاحب.حاجی عبد الوکیل صاحب.ماسٹر کتاب اللہ صاحب.فضیلتہ الشیخ کلیم اللہ ریانی صفاوی صاحب. فضیلتہ الشیخ مولانا حافظ محمد نسیم الجامعی صاحب. نائب صدرمدرس مولانا یعقوب صاحب. وغیرہ کافی لوگ موجود رہے۔ آخر میں تمام شرکاء کے شکریے کے ساتھ مجلس کا اختتام ہوا۔نیز بچوں میں شیرینی بھی تقسیم کی گئی۔