پریاگ راج (پریس ریلیز :ڈاکٹر صالحہ صدیقی)
پروفیسر صالحہ رشید صدر شعبئہ عربی و فارسی سے 5 مئی 2023 کو الہ آباد یونیورسٹی سے سبکدوش ہوئیں، اس موقع پر ان کے رہائش گاہ پر ایک خوبصورت الوداعیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں اُن کے تعلیمی اسفار میں جڑے لوگ شامل رہے، اور صالحہ رشید سے جڑی خوبصورت یادوں کا تذکرہ کیا ۔
اس موقع پر ڈاکٹر صالحہ صدیقی (شعبۂ اردو ) ،آسماں خان(شعبۂ فارسی فارسی) ڈاکٹر آفرین(شعبۂ فلاسفی) ڈاکٹر تبسم، ڈاکٹر زینت( شعبۂ فارسی ) رضیہ،و دیگر طلباء و طالبات کے ساتھ ساتھ پروفیسر صالحہ رشید کی فیملی ممبرز بھی موجود تھے۔
اُن کی زندگی کا طویل عرصہ الٰہ آباد یونیورسٹی میں تعلیمی و تدریسی فریضے انجام دینے میں گزرا ۔ یقینا ان کے لئے یہ سفر آسان نہیں رہا ہوگا، بےشمار دشواریاں درپیش آئی ہوں گی، یادوں سے بھرا ہوا سفر اپنی منزل تک پہنچا ۔
ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر صالحہ رشید صاحبہ صرف فارسی یا عربی کی نہیں بلکہ ہر اُس طلباء و طالبات کی استاذ، گارجین اور سرپرست ہیں جو زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کی جستجو رکھتے ہیں ۔انہوں نے ہمیشہ الٰہ آباد یونیورسٹی کے ہر شعبے کے طلباء و طالبات کی راہنمائی کی اُن کی حوصلہ افزائی کی ۔میں بھی اُن خوش قسمت طالبہ میں شامل ہوں جن کو میم کی سر پرستی حاصل رہی۔میم صرف ملازمت سے سبکدوش ہوئی ہیں لیکن اُن کے کام کی رفتار میں کوئی کمی نہیں آئی ۔
آسماں خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ جیسی مخلص ومربی استاد جدوجہد کرنے والے طلباء کے لیے ایک لازوال نعمت ہے۔ میم آپ نے ہمیشہ مجھے ایک اولاد کی سی محبت دی ہمیشہ ہماری رہنمائی کی ہے ۔ رضیہ نے اپنے تاثرات سے نوازتے ہوئے کہا کہ میم آپ کے اسباق نے نہ صرف ہمیں کلاس پاس کرنے میں مدد کی بلکہ ہمیں اپنی ذاتی زندگیوں میں مہربان اور انسان دوست بننا سکھایا۔
اخیر میں ڈاکٹر صالحہ رشید نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے نم آنکھوں سے کہیں کہ یقیناً میری زندگی کا یہ خوبصورت اور یادگار ایام میں سے ایک دن ہے، میں آپ سب کا بے پناہ شکریہ ادا کرتی ہیں کہ آپ سبھوں نے اتنی محبت سے نوازا، یقیناً ایک استاذ کو اپنے سینے میں دھڑکتا دل، عدل انصاف کا پیکر، احساسات وجذبات میں نرمیت اور زبان کو قابو میں رکھنا چاہیے، طلبہ وطالبات ہمارے لئے ہماری سگی اولاد کی مانند ہیں، والدین اپنی اولاد کی جسمانی نشوونما اور غذا دیتے ہیں، جبکہ ایک استاذ اپنے شاگردوں کو روحانی غذا عطاء کرتے ہیں، استاذ کبھی سبکدوش نہیں ہوتے ہیں، وہ جہاں بھی ہوتے ہیں اپنی خوشبو سے سماج ومعاشرہ کو معطر کرتے رہتے ہیں، میں آپ سب کو یہی نصیحت کرتی ہوں کہ زندگی میں جہد مسلسل ہونی چاہیے، اخلاص وللہیت کے ساتھ اپنے فریضے کو آپ انجام دیں،
واضح رہے کہ پروفیسر صالحہ رشید نے اب تک سینکڑوں اہم تنقیدی و تحقیقی مضامین اُردو ، فارسی اور انگریزی زبانوں میں لکھ چکی ہیں اور ترجمے بھی کرچکی ہیں، وہ کئی اہم اور نایاب کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں جن میں اُن کی مقبول ترین کتابوں میں محاضرات، اسلم جمشید پوری اُردو افسانے کی ایک منفرد آواز، عزلت ، نسوہ ، تفہیم، بوستان خیال،جد و جہد آزادی وغیرہ خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں ۔۔
ڈاکٹر صالحہ رشید کی شخصیت نرم، شیریں، مخلص استاد ، دوست اور ایک بہترین استاد کی رہی ہے ۔اُنہونے کبھی بھی پروفیسر ہونے کا رتبہ یا رعب بچّوں پر نہیں ڈالا۔ وہ ہمیشہ کلرک سے لے کر اسٹوڈنٹ تک ایک عام مخلص انسان کی طرح ملتی جلتی اور بات کرتی ، اُن سے جڑا ہر آدمی اُن کو اپنا مانتا ہے۔ اُنہونے اپنے گرد و پیش صرف محبت بانٹی۔یہی وجہ ہے کہ اُن کے ریٹائرمنٹ پر ہر آنکھ نم ہو گئی۔۔۔