سچ یہ ہے انسان کو یورپ نے ہلکا کر دیا
ابتدا ڈاڑھی سے کی اور انتہاء میں مونچھ لی ۔
ڈاڑھی کبھی عورت کے چہرے پر نہیں آتی جب بھی آتی ہے مرد کے چہرے پر آتی ہے صرف یہ بتانے کے لئے کہ تم مرد ہو اور مرد ڈاڑھی منڈواکر کہتا ہے نہیں بھائی تم غلط فہمی میں مبتلا ہو میں وہ نہیں ہوں جو تم سمجھ رہے ہو ۔
فرمان رسول ﷺ
اپنی مونچھیں کترواتے رہو اپنی ڈاڑھیاں بڑھاؤ (طبرانی )
ہر لشکر کی ایک وردی ہوتی ہے جس سے وہ لشکر پہچانا جاتا ہے اسی طرح ہر مذہب کے کچھ ظاہری احکام بھی ہوتے ہیں جن سے صاحب مذہب کی پہچان ہو جاتی ہے محمدی لشکر اور اہل اسلام کی وردی اور ظاہری پہچان جو شریعت اور بانئ شریعت نے مقرر کی ہے وہ جن لوگوں پر نظر آئے گی بظاہر وہ ہی اس میں شمار کئے جائیں گے اور مومن و مسلم ہونے کا انہیں کے سر سہرا بندھے گا دنیا میں ہم دیکھتے ہیں جس کسی شخص کو کوئی زیادہ محبوب ہوتا ہے اور جس کو وہ اپنا سچا خیر خواہ سمجھتا ہے اس کی باتوں کا ماننا وہ اپنے اوپر لازم کر لیتا ہے اس کے خلاف کو اپنے حق میں سم قاتل سمجھتا ہے اور اس سے کوسوں دور رہتا ہے
یاد رکھیں نشان اسلام اور تمغۂ محمدی داڑھی کا بڑھانا مونچھوں کا پست کرنا ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں مشرکوں کا خلاف کرو داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں بہت ہی پست کراؤ (بخاری و مسلم )
مجھے ماننے والوں کو چاہیے کہ وہ اپنی ڈاڑھیاں بڑھائیں اور مونچھیں بہت کم کرا ئیں اور کسریٰ کو ماننے والے اس کا خلاف کریں یعنی مونچھیں بڑھائیں اور داڑھیاں منڈوائیں ہمارا طریقہ ان کے خلاف ہے ( دیلمی)
ایک مرسل حدیث میں ہے کہ لوطیوں کی بستیاں الٹ دینے کے جو اسباب پیدا ہوئے تھے ان میں ڈاڑھیوں کا منڈوانا اور مونچھوں کا بڑھانا بھی تھا (ابنِ عساکر )
آپ فرماتے ہیں ڈاڑھیوں کو منڈوانے اور زیادہ کتروانے والوں کی اللہ تعالی دعا قبول نہیں کرتا اور نہ ان پر اپنی رحمت نازل کرتا ہے اور نہ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھتا ہے اور فرشتے ان کو ملعون کہتے ہیں اور وہ خدا کے نزدیک یہود و نصاریٰ کے برابر ہیں (طحاوی)
حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ڈاڑھیوں کو کبوتروں کی دموں کی طرح کتروانے والوں کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں اسی طرح اخروی نعمتوں سے بھی محروم ہیں ( احیاء العلوم)
سارے انبیاء علیہم السلام کی سنت یہی ہے کہ وہ ڈاڑھیاں بڑھاتے تھے اور مونچھیں کم کراتے تھے یہ علامت ہے اسلام کی اور اس کا خلاف کرنے والا کل انبیاء علیہم السلام کا مخالف ہے ( مسند احمد)
خود رسول اللہ ﷺ کی ڈاڑھی مبارک گھنی اور بہت زیادہ بالوں والی تھی ( مسلم ، ترمذی ، نوی)
افسوس آج کل مسلمانوں کو ان شکلوں سے کیوں نفرت ہے وہ آپ کے اور صحابہ کرام کے طریقہ کو کیوں نا پسند کرتے ہیں ایسی شکلیں صورتیں بنا لیتے ہیں کہ بعض وقت تو مسلم و غیر مسلم میں تمیز مشکل ہو جاتی ہے۔ نوجوانوں میں یہ بیماری عام طور پر پھیل گئی ہے حدیث میں ہے جس صورت پر مرو گے اسی صورت پر قیامت کے دن اٹھائے جاؤ گے منڈی ہوئی داڑھی اوربڑی ہوئی مونچھوں سے خدا کے اور اس کے رسول ﷺ کے سامنے جانے سے کیا آپ کو شرم معلوم نہیں ہوگی۔ سکھوں کو دیکھو ان کے گرو کا حکم ہے کہ جسم کے کسی حصے کے بال نہ لیں وہ کس طرح اپنے مذہب کا احترام کرتے ہیں کہ ناپاک بال بھی نہیں لیتے پھر تعجب ہے کہ ایک مسلمان کے دل میں اپنے رسول اللہ ﷺ کی تعلیم کی ذرہ بھر بھی قدر نہ ہو بلکہ وہ بڑھی ہوئی ڈاڑھی اور پست مونچھ پر پھبتیاں اڑائیں آوازے کسیں ۔ طب کی رو سے بھی ڈاڑھی منہ کی اور گلے کی بیماریوں سے بچا لیتی ہے قوت قائم رکھتی ہے وغیرہ ۔ اپنے ہاتھوں سے اسلام کے نشان کو گرانا اپنے آپ محمدی صورت سے نفرت رکھنا پیسے دے کر سنت کو مارنا یہ انسان کی کون سی شرافت ہے ۔
مسلمانو ! لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنۃ ۔ تمہارے لئے تو اچھا نمونہ رسول اللہ ﷺ ہی ہیں تمہیں نہیں چاہیے کہ آپ کی مخالفت اور مشرکین اور یہود و نصاریٰ کی موافقت کرو آپ فرماتے ہیں جو شخص جس قوم کی مشابہت کرے گا قیامت کے دن اس کا حشر انہی کے ساتھ ہوگا (ابوداؤد)
مرد ہو کر عورتوں کی مشابہت کرنی نہایت بے شرمی کی بات ہے صحیح بخاری میں حدیث ہے کہ رسول اللّٰہ ﷺ فرماتے ہیں اللہ کی لعنت ہے اس مرد پر جو عورتوں کی مشابہت کرے مرد کو داڑھی کا منڈانا ایسا ہی برا ہے جیسے کہ عورت کا سر منڈوانا بلکہ اس سے بھی بد اور بدتر باوجود اس قدر وعید شدید کے پھر بھی اکثر مسلمان اپنی شکلوں صورتوں کو شریعت کے مطابق نہیں رکھتے اکثر تو صفا چٹ کر اتے ہیں اور بہت سے برائے نام کچھ بال لگے رہنے دیتے ہیں پھر بعض کے انچ پھر بعض کے دو انچ اور بعض فرنچ فیشن دمدار ڈاڑھی رکھوا تے ہیں یہ سب کے سب سنت کے خلاف ہیں ۔
جس طرح صحابہ نے جاہلیت کی رسمیں چھوڑ دیں جس طرح عہد اول کے لوگوں نے ڈاکہ زنی، شراب خوری، زناکاری، چوری، بت پرستی، حرام خوری، صدیوں کی عادتیں ترک کردیں۔ اگر ہم بھی مسلمان ہیں تو کیا ہم سے یہ نہیں ہو سکتا کہ قبروں کی پوجا پاٹ ہم بھی چھوڑ دیں تجارتوں کی برائیاں ہم بھی نکال دیں ڈاڑھیاں منڈوا نے اور خلاف شرع لباس پہننے کی عادت کو ہم بھی ترک کر دیں ۔
مسلمانو ! کسی سنت کو ہلکی نہ سمجھو کسی فرمان رسول کی بے ادبی نہ کرو اپنی شکل و صورت محمدی بنا ؤ اللہ ہمیں نیک صورت خوش سیرت بنائے ہمارا ظاہر وباطن سنوار دے آمین ۔
تحریر: شمشیر عالم مظاہری دربھنگوی
امام جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی بہار