منی پور میں کوکی خواتین کو بے لباس پریڈ کرانے کے ویڈیو سے انسانیت شرمشار ہوئی ہے: فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس

  • منی پور میں ڈھائی ماہ سے جاری تشدد اور خواتین کے خلاف بڑھتے جنسی جرائم کے واقعات سے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے اپنے عہدہ پر برقرار رہنے کا اخلاقی حق کھو دیا ہے۔

ممبئی : منی پور میں گزشتہ ڈھائی ماہ سے حالات خراب ہیں اور کوئی دن نہیں جاتا جب وہاں سے تشدد کی خبر نہیں آرہی ہو ۔ تازہ معاملہ انتہائی شرمناک ہے ، کوکی قبائل سے تعلق رکھنے والی دو خواتین کو بے لباس کرکے گھمایا گیا ۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پوری دنیا میں بھارت کا سر شرم سے جھک گیا ۔ اس طرح کے ویڈیو آنے کے بعد
فیڈریشن آف مہاراشٹرمسلمس نے منی پور میں جاری تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئےکہا منی پور میں دو کوکی خواتین کے ویڈیو نے انسانیت کو شرمشار کردیا ہے اور اس سے پوری دنیا میں بھارت کے عزت و وقار پر دھبہ لگا ہے ۔ فیڈریشن آف مہاراشٹرمسلمس نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’اتنے شرمناک واقعہ کے بعد بھی وزیر اعظم مودی عوام کو صرف یقین دلاتے ہیں کہ مجرمین بخشے نہیں جائیں گے لیکن وہ منی پور کی بی جے پی حکومت کو برخواست کرنے اور وہاں صدر راج کے نفاذ کی کوئی بات نہیں کرتے ۔ بیباک صحافی اجیت انجم نے وزیر اعظم کی خاموشی پر ٹھیک ہی کہا ہے کہ اگر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے سخت بیان نہیں دیا ہوتا کہ ایکشن لو نہیں تو ہم ایکشن لیں گے ، تو شاید اب بھی وزیر اعظم خاموش ہی رہتے ۔
واضح ہو کہ گزشتہ دو ماہ سے منی پور تشدد کی آگ میں جھلس رہا ہے ۔ لیکن مذکورہ ویڈیو کے وائرل ہونے سے قبل پورے ڈھائی ماہ تک وزیر اعظم مودی نے اس سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا ہے تاکہ بھارتی عوام کو مرکزی حکومت کے موقف سے واقفیت ہوتی۔ اب جبکہ بھارت پوری دنیا میں رسوا ہوا تب جاکر جو بیان دیا ہے اسے ہندی میں پروچن کہتے ہیں ۔ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ’’ان کا دل رنج و الم اور غصہ سے بھرا ہوا ہے‘‘ ۔ یہ بیان کسی ملک کے سربراہ کا اس وقت کا ہونا چاہئے جب وہ اپنے عہدہ کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے ذمہ دار حکومت کو برخواست کردیا ہوتا ۔ فیڈریشن نے یہ سوال کیا ہے کہ کیا اب بھی وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو عہدہ پر برقرار رہنے کا کوئی اخلاقی جواز ہے‘‘۔
فیڈریشن نے اپنے بیان میں کہا بے اعتمادی اتنی بڑھ گئی ہے کہ تشدد کی شکار کئی خواتین میں سے ایک نے بی بی سی کو دیے بیان میں کہا ’’میں مودی جی سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا میں انڈین نہیں ہوں‘‘۔ اسی طرح ایک اور خاتون نے مقتول نوجوان کا فوٹو دکھاتے ہوئے کہا ’’ہم لوگ مرنا نہیں چاہتے ، پلیز ہمیں بچا لیجئے ‘‘۔ اس طرح کی سینکڑوں درد کی کہانیاں منی تشدد سے وابستہ ہیں جو سوشل میڈیاپر نیوز چینلوں اور یو ٹیوبروں کے ذریعہ بنائی گئی ویڈیو گردش کررہی ہیں ۔ جو یقینا انسان کو دہلادینے کیلئے کافی ہے ۔ مگر حرکت میں نہیں آرہی ہے تو مرکزی حکومت ۔
ریاست میں ۳؍ مئی کو تشدد کی شروعات سے ابتک ۱۴۲؍ افراد تشدد کا شکار ہوکر اپنی زندگی گنوا چکے ہیں ۔ساٹھ ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں ،ریاستی حکومت کے مطابق پانچ ہزار آگ زنی کی وارداتیں ہوئی ہیں ،سپریم کورٹ میں ریاستی حکومت نے جو رپورٹ داخل کی ہے اس کے مطابق پانچ ہزار نو سو پچانوے معاملے درج کئے گئے ہیں اور چھ ہزار سات سو پینتالیس لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔یہ تعداد ہی یہ بتانے کیلئے کافی ہے کہ وہاں تشدد کتنی بھیانک ہے ۔ مگر وزیر اعظم کی خاموشی وہاں اعتماد کی بحالی اور تشدد کی روک تھام میںکسی روکاوٹ سے کم معلوم نہیں ہوتی۔

فیڈریشن نے منی پور تشدد روکنے میں ناکام رہنے پر وزیر داخلہ کو عہدہ سے ہٹانے اور منی پور میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فیڈریشن کا خیال ہے کہ جو مرکزی حکومت صرف چالیس لاکھ والی ریاست منی پور میں تشدد کو قابو کرنے اور وہاں کے مختلف گروہوں میں باہم اعتماد پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے ، اس سے کس طرح امید کی جاسکتی ہے کہ وہ بھارت جیسے عظیم ملک کو بہتر ڈھنگ سے چلاسکے اور دنیا کے سامنے ملک کے عزت و وقار کو بحال کرسکے ۔ فیڈریشن کے صدر نے امید ظاہر کی کہ اب بھی مرکزی حکومت حرکت میں آئے گی اور امن کے قیام کی کوششیں تیز کرے گی اور کیمپوں میں رہنے والے خاندانوں کو دوبارہ ان کے گھروں اور محلوں میں بسانے کے لائق ماحول بنانے کی کوشش کی شروعات کرے گی ۔
اس طرح کا بیان
فیڈریشن آف مہاراشٹرمسلمس کے جوائنٹ پریس ریلیز میں دیا گیا ہے پریس ریلیز دینے والوں میں مولانا ڈاکٹر محمود احمد دریا آبادی جنرل سکریٹری علماء کونسل، ابو عاصم اعظمی ایم ایل اے و صدر سماج وادی پارٹی مہاراشٹر
مولانا حافظ سید اطہر عالم دین اہل سنت والجماعت صدر علماء ایسوسی ایشن ممبئی ،مولانا حافظ الیاس خان فلاحی امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر ، مولانا حلیم اللہ قاسمی، جنرل سکریٹری جمعیتہ علمائے ہند مہاراشٹر فرید شیخ صدر امن کمیٹی ممبئی ، عبدالحفیظ پترکار جالنہ، مولانا ظہیر عباس رضوی نائب صدر شیعہ پرسنل لاء بورڈ ، ڈاکٹر سعید احمد فیضی، ناظم عمومی جمعیت اہل حدیث مہاراشٹر، مولانا مفتی حذیفہ قاسمی ناظم تنظیم جمعیت علمائے ہند مہاراشٹر ، مولانا آغا روح ظفر، امام خوجہ جماعت ممبئی ، مولانا نظام الدین فخر الدین ، ممبر مسلم پرسنل لا بورڈ پونہ، عبدالحسیب بھاٹکر ناظم ممبئی جماعت اسلامی ہند ، شیخ عبدالمجیب کوآرڈینیٹر فیڈریشن آف مہاراشٹرمسلمس، شاکر شیخ ، کو کوآرڈینیٹر فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس شامل رہے۔

پریس سیکرٹری
شاکر شیخ
فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے