کاٹھمانڈو(نیپال): 26 جولائی
یوم عاشورہ کی مناسبت سے علماء نیپال کا مسلمانانِ عالم کے نام انتہائی زریں پیغامات:ملک نیپال کے ہردل عزیز عالم دین مولانا محمد عزرائیل مظاہری نے کہا: محرم الحرام کا مہینہ،چار محترم اور قابل تکریم مہینوں میں سے ایک ہے؛مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہاہے کہ ہر سال جوں ہی محرم الحرام کا مہینہ شروع ہوتاہے،معا ہی بعض کج فہم اور نام نہاد عشاق حسین (رضی اللہ عنہ) کے دل و دماغ میں نحوست چھاجاتی ہے ،جس کی بناء اس نحوست کے زیر اثر وہ کہتے ہیں کہ” محرم الحرام کا مہینہ،محترم اور قابل تعظیم مہینہ نہیں ؛بل کہ سوگ منانے اور ماتم کرنے کا مہینہ ہے؛کیوں کہ اسی مہینے کے یوم عاشورہ کو نواسہ رسول حضرت حسین رضی اللہ عنہ شہید کردیے گئے ،جو ہمارے لیے ایک انتہائی کربناک اوردرد ناک سانحہ ہے،اس لیے ہم محرم الحرام کے مہینے میں عموماً اور دسویں محرم الحرام کو خصوصاً سوگ مناتے اور ماتم کرتے ہیں”۔
یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ اپنے اس باطل نظریات کی بناء اس محترم مہینے میں شادی تک بھی نہیں کرتے ہیں۔
ان قلاشوں نے شہادت جیسی عظیم دولت کو نحوست کا سبب قرار دیدیا،جو انتہائی افسوس ناک ہے؛کیوں کہ شہادت کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ جسے نحوست کا سبب قرار دیاجائے؛کیوں کہ شہادت تو اتنی بڑی دولت ہے کہ جس کی تمنا اور آرزو حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ،حضرت خالدبن ولید رضی اللہ عنہ نے کیاہے اور خود سرور کائنات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی شہادت کا بےپناہ شوق تھا۔
چناں چہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے، جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”میں چاہتا ہوں کہ میں اللہ کے راستے میں جہاد کروں، پھر شہید کر دیا جاوٴں، (پھر مجھے زندہ کر دیا جائے) پھر میں اللہ کے راستے میں جہاد کروں اور شہید کر دیا جاوٴں،(پھر مجھے زندہ کر دیا جائے) پھر میں اللہ کے راستے میں جہاد کروں اورپھر شہید کر دیا جاوٴں“۔ (صحیح مسلم، کتاب الامارة، باب: فضل الجھاد والخروج في سبیل اللہ، رقم الحدیث:4967)۔
اس حدیث پاک کے باوجود بھی اگر کوئی شہادت جیسی نعمت عظمیٰ کو نحوست کا سبب قرار دیتاہے،توپھر بھلا اس سے بھی بڑا کوئی احمق ہوسکتاہے؟؟
معھد ام حبیبہ للبنات جینگڑیا روتھٹ نیپال کے نگراں مولانا محمد مظہر الحق قاسمی نے کہا: حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت یقینا ایک بڑا سانحہ ہے،مگر یہ کوئی ایسا سانحہ نہیں، کہ جس کی بناء سوگ منایا جائے؛بل کہ ہمیں تو اپنے اندر جذبہ حسینی پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور ہم ایسے بنیں کہ ہم بھی ظلم کے خلاف ڈٹے رہیں اور ضرورت پڑنے پر جان کی بھی قربانی دینے کے لیے تیار رہیں۔
رکن جمعیت علماء روتہٹ نیپال مولانا قاری اسرار الحق قاسمی نے کہا:صوم عاشورہ کی فضیلت کے لیے کیا یہ کافی نہیں کہ "عاشورہ کا روزہ پچھلے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ بنتاہے”۔
حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ عاشوراء کے دن کا روزہ گذشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔ (ابن ماجہ کی ایک روایت میں ”السنة التی بعدھا“ کے الفاظ ہیں) کذا فی الترغیب2/115)۔ جب اللہ کے رسول کو یہ خبر ملی کہ یہود بھی عاشورہ کا روزہ رکھتے ہیں تو اللہ کے رسول نے فرمایا:”اگر میں آئندہ سال تک زندہ رہا تو نویں کا بھی روزہ رکھوں گا”۔
فَاذَا کَانَ العامُ المُقْبِلُ ان شاءَ اللہ ضُمْنَا الیومَ التاسعَ قال فَلَمْ یَأْتِ الْعَامُّ الْمُقْبِلُ حَتّٰی تَوَفّٰی رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسلم شریف 1/359)۔
مولانا، قاری نثار احمد قاسمی نے کہا: عاشورہ کے روز مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے اہل و عیال پر وسعت کا مظاہرہ کریں اور جہاں تک ممکن ہو اپنی اولاد ومتعلقین پر خوب پیسے خرچ کریں ؛کیوں کہ جو شخص عاشورہ کے دن اپنے اہل وعیال پر وسعت کرتاہے اور فراخ دلی کا ثبوت دیتاہے، تو اللہ تعالیٰ سارے سال اس کے مال وزر میں وسعت فرماتا ہے:حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ راویت کرتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: "جو شخص عاشورہ کے دن اپنے اہل و عیال کے خرچ میں وسعت اختیار کرے تو اللہ تعالی سارے سال اس کے مال و زر میں وسعت عطا فرمائے گا۔ حضرت سفیان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم نے اس کا تجربہ کیا تو ایسا ہی پایا”۔ (رزین )۔
مفسر قرآن مولانا انعام الحق قاسمی نے کہا:محرم الحرام کا مہینہ انتہائی عظمت والا ہے،اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ اس مہینہ میں بکثرت نیک اعمال برتیں اور سیئات و معاصی سے دور رہیں۔
ترجمان جمعیت علماء روتھٹ نیپال مولانا وقاری انوار الحق قاسمی نے کہا:” تعزیہ کے آگے منتیں مانگنا ،فاتحہ خوانی کرنا،چڑھاوے چڑھانا اور نذر و نیاز گذارنا وغیرہم کی شریعت اسلامیہ میں کوئی اصل نہیں ہے،یہ بدعات و خرافات کے قبیل سے ہے؛اس لیے مسلمانوں کو چاہیے یوم عاشورہ کے موقع پر معاشرہ میں پھیلی ہوئی ان جیسی بدعات و خرافات سے کلی اجتناب کریں!۔