تحریر: مسرت جہاں کولکاتا
ہمارے ملک میں نئے سال کی شروعات قومی الیکشن کی ہماہمی ہے ۔لوک سبھا کا الیکشن کی شروعات ١٩ اپریل سے ہو چکی ہے۔ رواں الیکشن سات مراحل میں منعقد ہوگا اور چار جون کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا ۔ انتخابات میں زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کیلئے ہر گروپ اور جماعت کے سیاسی لیڈر ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں ۔مخالف جماعت ایک دوسرےکو اپنے راستے سے ہٹانے کے لیے تنقید کی جارہی اور میں الزامات لگائے جا رہے ہیں ۔ سیٹوں کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ کیا جا رہا ہے۔
کامیابی حاصل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ۔جو پارٹی ایک دوسرے کو اپنا دشمن سمجھتی تھی اب ان میں اکائی بن چکی ہے ۔ ویسٹ بنگال میں ٹی ایم سی کا جو دور دورہ ہے ۔ الیکشن پر نظر رکھنے والے ماہرین انداذہ لگائیں کہ کس جماعت کو برتری حاصل ہونے والی ہے اور آنے والی حکومت کس جماعت کی بنے گی ۔
ملک کے الیکشن میں اہم رول الیکشن کمیشن کا ہے جو غیر جانبداری سے اپنی ذامہ داری نبھانی چاہیے ۔ حالانکہ اس کی جانبداری پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں ۔لیکن ہمیں امید رکھنی چاہیے کہ یہ ملک کا ایک اہم ادارہ ہے جو ہمیں ملک کا نظم و نسق چلانے کے لیے بہتر امیدوار دیتا ہے ۔
ہمیں اس بات کا خاص دھیان رکھنا ہے کہ جس طرح ہمارے ملک میں انتخاب کو مانیٹر کیا جاتا ہے اسی طرح عالمی سطح پر مختلف ادارے،نیوز چینل وغیرہ ہمارے ملک کے انتخابات کو بھی مانیٹر کریں گے۔اور اس کے بعد رپورٹ تیار کرینگے ۔الیکشن کمیشن کے ساتھ ساتھ ہماری بھی یہ ذمہ داری ہے کہ ہونے والے الیکشن کو ہم پر امن بنانے کی کوششیں کریں ۔اور الیکشن کے حوالے سے جو بھی اصول و ضوابط بنائے گئے ہیں اس پر عمل کریں۔ اور اپنے اپنے علاقوں میں ووٹ دینے کے حقوق سے غیر تعلیم یافتہ لو گوں کو آگاہ کریں ۔ووٹ سے متعلق اور ضروری معلومات فراہم کریں اور زیادہ سے زیادہ ووٹ ڈالنے کے لیے لوگوں کو آمادہ کریں اور آنے والے الیکشن میں امن اور شانتی برتیں۔ ایسا کرنا اداروں کے ساتھ ساتھ ہم سب کی ذمے داری ہے ۔ایسا کر کے معاشرے کا ذمہ داری شہری ہونے کا ثبوت دیں ۔